احوال وطن

اترپردیش مدارس سروے میں لفظ ’’غیرمنظورشدہ’’ سے متعلق غلط فہمی کا ازالہ ضروری: مہدی حسن عینی قاسمی

دیوبند: 23؍اکتوبر (عصرحاضر) اتر پردیش میں جاری مدارس کے سروے کے متعلق ایک ضروری بات یہ عرض کرنی ہے کہ جب اخبارات اور میڈیا دارالعلوم دیوبند سمیت مختلف اداروں کو غیر منظور شدہ لکھ رہے ہیں تو اس میں حرج کیا ہے اور اس میں ڈرنے کی کیا بات ہے.
حکومت ان اداروں کو غیر منظور شدہ مانتی ہے جو مدرسہ بورڈ سے منسلک نہیں ہیں،جبکہ مدرسہ بورڈ سے الحاق نا کروانا کوئی جرم نہیں ہے.
دارالعلوم دیوبند سمیت سینکڑوں ادارے سوسائٹی اور ٹرسٹ ایکٹ کے تحت رجسٹرڈ ہوکر حکومتی امداد کے بغیر ملی تبرعات کے ذریعہ چل رہے ہیں،اس میں کوئی ڈر یا شرم کی بات نہیں ہے.
ہمارے لوگ خواہ مخواہ اس مسئلے پر ڈر رہے ہیں یا عدم تحفظ کا شکار ہورہے ہیں.
اسکولز کی طرح مدارس اسلامیہ بھی دو طرح کے ہیں :
1.مدرسہ بورڈ سے ملحق ادارے جنہیں منظور شدہ کہا جارہا ہے
2.سوسائٹی اور ٹرسٹ ایکٹ کے تحت رجسٹرڈ ادارے جو غیر منظور شدہ ہیں لیکن غیر قانونی نہیں.
اس لئے مسئلے پر ہرگز ہرگز خوف کا ماحول بنانے یا علماء و مدارس کو ٹارگٹ کرنے کی کوئی گنجائش نہیں ہے.
مادر علمی دارالعلوم دیوبند خود سوسائٹی ایکٹ کے تحت رجسٹرڈ ہے اور مدرسہ بورڈ سے ملحق نا ہونے کی وجہ سے غیر منظور شدہ ہے.
اور اس میں کوئی حرج نہیں ہے.
البتہ مدارس میں پرائمری و سیکنڈری تعلیم کا نظم،اسناد کی UGC سے منظوری اور آمد و خرچ کے نظام میں شفافیت جیسے اہم مسائل ہیں جنہیں حل کرنے کے لیے مرکزی اداروں اور وفاق کو غور و فکر کرکے متبادل نظام لانا چاہئے.

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×