احوال وطن

تمل ناڈو کے وی بوپتھی نے ایک روپے کے سِکّوں کے ذریعہ دو لاکھ ساٹھ ہزار روپیے کی خریدی بائیک

اکثر انسان اپنی زندگی میں کئی خواب دیکھتے ہیں جو یا تو پورے نہیں کرپاتے یا وقت کے ساتھ ساتھ انہیں بھول جاتے ہیں۔مگر کچھ لوگ ایسے بھی ہوتے ہیں جو اپنا خواب پورا کرنے کے لیے کسی بھی حد تک چلے جاتے ہیں اور اس کے لیے کافی وقت انتظار بھی کرتے ہیں۔

انہیں افراد میں سے ایک ریاست تمل ناڈو سے تعلق رکھنے والے 29 سالہ وی بوپتھی ہیں۔ جنہوں نے اپنے خوابوں کی بائیک حاصل کرنے کے لیے نہ صرف تین برس سے زائد انتظار کیا بلکہ اس کے لیے جس انداز میں رقم جمع کی وہ بھی حیران کن تھی۔

بھارتی ذرائع ابلاغ کی رپورٹس کے مطابق وی بوپتھی کو اپنی خوابوں کی بائیک ‘بجاج ڈومینار 400’ خریدنے کے لیے دو لاکھ ساٹھ ہزار بھارتی روپےدرکار تھے اور انہوں نے یہ رقم کاغذی پیسوں میں نہیں بلکہ ایک ایک روپے کے سکے جمع کر کے جمع کی۔

بوپتھی نے ان سکوں کو جمع کرنے کے لیے تمام کرنسی نوٹوں کو ہوٹلوں، مندروں اور چائے کے ڈھابوں سے ایک ایک روپے کے سکوں میں تبدیل کرایا اور تین سال سے زائد عرصے میں اپنی من پسند بائیک کی قیمت جتنی رقم جمع کرلی۔

وہ یہ سکے ایک وین میں لے کر سیلم شہر کے ایک شوروم پہنچے جہاں ٹرالی کی مدد سے سکوں کو باہر لایا گیا۔دو لاکھ ساٹھ ہزار روپے وہ بھی ایک روپے کے سکوں کی شکل میں دیکھ کر شوروم منیجر بھی حیران رہ گیا۔
خبر رساں ادارے ٹائمز آف انڈیا کے مطابق شوروم منیجر ماہاوکرانتھ نے کہا کہ وہ ابتدا میں سکوں کی شکل میں رقم لینے پر ہچکچاہٹ کا شکار تھے لیکن بعد میں انہوں نے اسے لے لیا کیوں کہ وہ بوپتھی کو مایوس کرنا نہیں چاہتے تھے۔
شوروم منیجر کے مطابق بینک ایک لاکھ روپے (2000 روپے کے نوٹوں کی شکل میں)گننے کے لیے 140 روپے کمیشن لیتے ہیں اس لیے پہلے پہلے یہ تشویش تھی کہ اتنے سکے بینک لینے سے کہیں انکار نہ کر دے۔”
ان کا کہنا تھا کہ بالآخر انہوں نے بوپتھی کے اس بائیک کو خریدنے کے خواب کا سوچتے ہوئے سکے لینے پر رضا مندی ظاہر کی۔
سکوں کی گنتی کرنے میں بوپتھی، ان کے چار دوستوں اور شوروم کے عملے کے پانچ افراد نے حصہ لیا۔ لگ بھگ دس گھنٹے کی گنتی کے بعد سکوں کی گنتی مکمل ہوئِی اور بوپتھی اپنی خوابوں کی بائیک حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے۔
بوپتھی ایک نجی کمپنی میں کمپیوٹر آپریٹر ہونے کے ساتھ ساتھ یوٹیوبر بھی ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ تین سال قبل بائیک کی قیمت دو لاکھ روپے تھی جو بڑھ کر ڈھائی لاکھ روپے سے زیادہ ہو گئی ہے۔
انہوں نے ‘ٹائمز آف انڈیا’ کو بتایا کہ اس وقت ان کے پاس اتنی رقم نہیں تھی تو انہوں نے اپنے یوٹیوب چینل سے آنے والی آمدنی سے رقم جمع کرنے کا فیصلہ کیا۔
بوپتھی کے بقول حال ہی میں انہوں نے بائیک کی قیمت معلوم کی تو وہ دو لاکھ ساٹھ ہزار روپے تھی اور اس مرتبہ ان کے پاس یہ رقم تھی جس سے وہ اپنی ڈریم بائیک خریدنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×