احوال وطن

گیان واپی مسجد کے سروے سے قبل دونوں فریقوں نے کی جم کر نعرے بازی

وارانسی: اتر پردیش کے وارانسی میں کاشی وشوناتھ مندر سے متصل گیان واپی مسجد کے سروے کے لیے ٹیم کی آمد سے قبل دونوں اطراف کے لوگ جمع ہو گئے اور سڑک پر کافی ہنگامہ آرائی اور نعرے بازی کی۔ پولیس نے دونوں طرف کے لوگوں کو سمجھایا اور ہجوم سڑک کی طرف منتشر ہو گیا۔ تاہم، بعد میں سروے کا کام شروع ہو گیا۔
رپورٹ کے مطابق کمیٹی کے وکلا کے مندر میں داخلے کے دوران دونوں طرف کے لوگوں نے نعرے بازی شروع کر دی۔ اس دوران دوسری طرف سے ’ہر ہر مہادیو کے‘ نعرے لگائے جانے لگے۔ دریں اثنا، پولیس حرکت میں آ گئی تاکہ حالات کشیدہ نہ ہوں۔ مسلمانوں کی طرف سے روشن خیال لوگ پہنچے اور فوراً سب کو وہاں سے ہٹا دیا گیا۔ مسلم کمیونٹی کے لوگوں کو دالمنڈی کی گلی میں بھیج دیا گیا، تاہم کچھ دیر بعد سروے ٹیم اندر پہنچ گئی اور اپنا کام کرنے لگی۔
اے بی پی نیوز کے مطابق مسجد کمیٹی سے متعلقہ فریقوں نے احاطے کی ویڈیو گرافی اور سروے کے خلاف احتجاج درج کرایا تھا۔ آدی گرو شنکراچاریہ جینتی کے موقع پر ڈانڈی سوامی اور سنیاسیوں نے کاشی میں سومیرو پیٹھ پر ہون کیا۔ خواہش کی گئی کہ گیان واپی کیمپس میں پرامن ویڈیوگرافی ہو اور کسی قسم کی گڑبڑ نہ ہو۔
انجمن انتظامیہ مساجد کمیٹی کے سکریٹری پہلے ہی اس کارروائی کی مخالفت کرنے کا اعلان کر چکے ہیں۔ تاہم انتظامات کمیٹی کے وکلاء کا کہنا تھا کہ وہ قانون کی پاسداری کریں گے لیکن اگر کچھ مختلف ہوا تو شکایت کریں گے۔ اس سلسلے میں ضلعی انتظامیہ اور پولیس پہلے سے ہی چوکس ہے۔
اس سے پہلے آج اس وقت ہنگامہ مچ گیا جب ایک خاتون نے کاشی وشوناتھ مندر کے گیٹ نمبر 4 پر نماز پڑھنا شروع کر دی۔ ہنگامہ شروع ہوتے ہی خاتون کو حراست میں لے لیا گیا۔ وارانسی کے پولیس کمشنر اے ستیش گنیش کے مطابق ان کے پاس سے ہندو دیوتاؤں کی تصاویر ملی ہیں۔ گھر والوں سے بات کرنے پر معلوم ہوا کہ ان کی ذہنی حالت ٹھیک نہیں ہے۔ خاتون کو پکڑ کر تھانے لے جایا گیا، رپورٹ کے مطابق اس کی شناخت جیت پورہ کی رہنے والی عائشہ کے طور پر کی گئی ہے۔

کب دائر ہوا معاملہ
یہ تقریباً 30 سال پرانا معاملہ ہے، جب سال 1991 میں پجاریوں کے گروپ نے بنارس کی عدالت میں عرضی دائر کی تھی، جنہوں نے گیان واپی مسجد علاقے میں پوجا کی اجازت مانگی تھی۔ ان لوگوں نے عدالت میں یہ دلیل دی کہ اورنگ زیب نے کاشی وشو ناتھ مندر کو توڑ کر گیان واپی مسجد کی تعمیر کرائی تھی۔ ایسے میں انہیں احاطے میں پوجا کی اجازت دی جائے۔ اس معاملے میں مسجد کی نگرانی کرنے والی انجمن انتظامیہ مساجد کو مدعا علیہ بنایا گیا۔ تقریباً 6 سال کی سماعت کے بعد 1997 میں عدالت نے دونوں فریق کے حق میں ملا جلا فیصلہ سنایا۔ جس سے دونوں فریق ہائی کورٹ چلے گئے اور الہ آباد کورٹ نے 1998 میں لور کورٹ کے فیصلے پر روک لگا دی۔ اس کے بعد سے یہ معاملہ ٹھنڈے بستے میں ہی رہا۔

سال 2018 میں پھر سے کیس میں آئی تیزی
تقریباً 20 سال بعد 2018 میں مقدمے میں وکیل رہے ونے شنکر رستوگی نے next friend کے طور پر عرضی دائر کی اور دسمبر 2019 میں یہ کیس پھر سے کھل گیا۔ اہم بات یہ تھی کہ اس کے ٹھیک ایک ماہ پہلے ایودھیا تنازعہ پر سپریم کورٹ کا اہم فیصلہ آیا تھا اور رستوگی کی عرضی پر اپریل 2022 میں عدالت نے گیان واپی احاطے کا آثار قدیمہ کا سروے کرنے کا حکم دیا اور اسی بنیاد پر اب احاطے کا سروے کیا جائے گا۔

مندر توڑ کر مسجد کی تعمیر کی گئی؟
کاشی وشوناتھ مندر اور اس سے متصل گیان واپی مسجد کے بننے کو لے کر الگ الگ طرح کی مفروضے ہیں۔ عام طور پر لوگوں کا یہی ماننا ہے کہ اورنگ زیب نے مندر توڑ کر گیان واپی مسجد بنوائی۔ جبکہ مسلم فریق کا ماننا ہے کہ دونوں الگ الگ بنائے گئے اور مسجد بنانے کے لئے کسی مندر کو نہیں توڑا گیا، جہاں تک کاشی وشوناتھ مندر کی تعمیر کا سوال ہے تو اس کا سہرا اکبر کے درباری راجا ٹوڈرمل کو دیا جاتا ہے، جنہوں نے سال 1585 میں برہمن نارائن بھٹ کی مدد سے کرایا تھا۔ اسی بنیاد پر ہندو فریق کا ماننا ہے کہ اورنگ زیب کی مدت میں مندر توڑ کر گیان واپی مسجد بنائی گئی۔ حالانکہ اس پر مورخین کا اتفاق رائے نہیں ہے۔ کچھ ہندو فریق کی دلیل کو صحیح بتاتے ہیں تو کچھ کا کہنا ہے کہ مندر کو توڑا نہیں گیا تھا۔

ہندوستانی سیاست میں کیا ہے اہمیت
جس طرح ایودھیا کو لے کر رام مندر تعمیر کا فیصلہ آیا اور اس کے ایک ماہ بعد گیان واپی کیس شروع ہوا۔ اسے دیکھتے ہوئے اس فیصلے کا ہندوستانی سیاست پر بڑا اثر نظر آسکتا ہے۔ کیونکہ موجودہ وقت میں مرکز کے اقتدار میں بیٹھی بی جے پی کے لیڈروں کی طرف سے اس طرح کے بیانات ہمیشہ آتے رہے ہیں کہ ایودھیا تو جھانکی ہے، کاشی-متھرا باقی ہے۔ اصل میں ایودھیا کی طرح بھلے ہی بی جے پی نے کاشی-متھرا کو لے کر تجویز منظور نہیں کی ہو، لیکن پارٹی کے لیڈران کا یہ ماننا ہے کہ کاشی متھرا تنازعہ کا بھی حل نکلنا چاہئے۔ ایسے میں جب گیان واپی مسجد احاطے میں سروے شروع ہو رہا ہے۔ تو طے ہے کہ اس کے بڑے سیاسی اثرات ہوں گے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×