احوال وطن

اُدے پور میں ٹیلر کے بہیمانہ قتل کے بعد ریاست بهر میں دفعہ 144 نافذ، انٹرنیٹ سروس معطل، متعدد اضلاع میں کرفیو

سیاسی لیڈران کے علاوہ آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ اور جمعیۃ علماء ہند نے واقعہ کی شدید مذمت کی

راجستھان کے ادے پور میں ایک شخص کو بی جے پی سے نکالی گئیں ترجمان نوپور شرما کی حمایت میں سوشل میڈیا پر پوسٹ کرنے پر قتل کر دیا گیا۔ مقتول کا نام کنہیا لال تھا جو پیشے سے درزی تھا اور اپنی دکان چلاتا تھا۔ اس نے بی جے پی کی معطل لیڈر نوپور شرما کی حمایت میں سوشل میڈیا پرایک پوسٹ کی تھی۔ ملزمان جو گرفتار ہو گئے ہیں وہ کپڑے سلائی کروانے کے بہانے ان کی دکان پر آئے تھے۔ ملزمان نے پورے واقعہ کی ویڈیو بنا کر وائرل بھی کی۔ قتل پر مقامی لوگوں نے ہنگامہ کھڑا کر دیا جس کے بعد ادے پور میں انٹرنیٹ سروس بند کر دی گئی ہے۔ ساتھ ہی وزیر اعلی اشوک گہلوت نے تمام لوگوں سے امن برقرار رکھنے کی اپیل کی ہے۔ واضح رہے قتل کے بعد اہل علاقہ نے شدید احتجاج کیا۔ جس کے بعد مالداس گلی کے علاقے میں تمام دکانیں بند کر دی گئیں۔ ادے پور ضلع میں اگلے 24 گھنٹوں کے لیے انٹرنیٹ خدمات کو عارضی طور پر معطل کر دیا گیا ہے۔ قتل کے بعد ہنگامہ آرائی کے بعد ادے پور کے کئی علاقوں میں کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے۔ پوری ریاست میں الرٹ جاری کر دیا گیا ہے۔ اے ڈی جی (لا اینڈ آرڈر) نے کہا کہ پوری ریاست میں الرٹ جاری کر دیا گیا ہے۔ 600 اضافی پولیس فورس ادے پور بھیجی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجرموں کو بخشا نہیں جائے گا۔
واضح رہے راجسمند کے بھیم تھانے نے دونوں ملزمان کو گرفتار کر لیا ہے۔ بھیم تھانہ ادے پور سے متصل علاقہ ہے۔ ادے پور واقعہ کے بعد یوپی کے تمام اضلاع کی پولیس کو چوکس رہنے کو کہا گیا ہے، اور اگلے ایک ماہ کے لیے تمام اضلاع میں دفعہ 144 نافذ کر دی گئی ہے۔ ادھر کنہیا لال کا پوسٹ مارٹم آج کیا جائے گا۔
راجستھان کے وزیر اعلیٰ اشوک گہلوت نے کہا کہ یہ انتہائی افسوسناک واقعہ ہے۔ یہ کوئی چھوٹا واقعہ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ قصورواروں کو بخشا نہیں جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ آج ملک میں تناؤ کا ماحول ہے۔ لوگوں میں تناؤ ہے۔ وزیراعظم کو عوام سے خطاب کرتے ہوئے کہنا چاہیے کہ اس طرح کے تشدد کو برداشت نہیں کیا جائے گا اور امن کی اپیل کرنی چاہیے۔
راجستھان راج بھون سے بیان جاری کیا گیا کہ ادے پور کا واقعہ افسوسناک ہے۔ گورنر کلراج مشرا نے لوگوں سے امن اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی برقرار رکھنے کی اپیل کی۔ راجستھان میں اپوزیشن لیڈر گلاب چند کٹاریہ نے کہا کہ انہوں نے وزیر اعلیٰ سے بات کی ہے کہ متاثرہ خاندان کی مدد کی جائے۔
کانگریس کے سابق صدر رہل گاندھی نے ٹوئٹ کر کے کہا ہے کہ ’’مجھے ادے پور میں ہونے والے گھناؤنے قتل سے شدید صدمہ پہنچا ہے۔ مذہب کے نام پر سفاکیت برداشت نہیں کی جا سکتی۔ دہشت پھیلانے والوں کو فوری سزا دی جائے۔ ہم سب کو مل کر نفرت کو شکست دینا ہے۔ میں سب سے اپیل کرتا ہوں کہ برائے مہربانی امن اور بھائی چارہ برقرار رکھیں۔‘‘
اے آئی ایم آئی ایم کے سربراہ اسد الدین اویسی نے کہا کہ ادے پور میں وحشیانہ قتل قابل مذمت ہے۔ ایسے قتل کا دفاع کوئی نہیں کر سکتا۔ ہم نے ہمیشہ تشدد کی مخالفت کی ہے۔ ہماری حکومت سے مطالبہ ہے کہ وہ مجرموں کے خلاف سخت ترین کارروائی کرے۔ قانون کی حکمرانی کو برقرار رکھنا ہوگا۔

جمعیۃ علماء ہند کے قومی صدر مولانا سید محمود اسعد مدنی اور مولانا حکیم الدین قاسمی نے اُدے پور واقعہ کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس واقعہ کو کسی بھی اعتبار سے درست نہیں ٹھہرایا جاسکتا ہے۔ جو بھی ہوا ہے وہ بہت غلط ہوا ہے۔ اسلامی تعلیمات کے بالکل خلاف ہے۔ خاطیوں کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے انہیں کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔

مولانا خالد سیف اللہ رحمانی جنرل سکریٹری آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے اپنے پریس نوٹ میں کہا ہے کہ کسی بھی مذہبی مقدس شخصیت کی شان میں گستاخی کرنا ایک سنگین جرم ہے، بی جے پی کی سابق ترجمان ونمائندہ نپور شرما نے پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں جو اہانت کی حرکت کی ہے، وہ مسلمانوں کے لئے بے حد تکلیف دہ ہے، نیز حکومت کا اس پر کوئی کارروائی نہیں کرنا زخم پر نمک رکھنے کے مترادف ہے؛ لیکن اس کے باوجود قانون کو اپنے ہاتھ میں لینا اور کسی شخص کو بطور خود مجرم قرار دے کر قتل کر دینا نہایت قابل مذمت حرکت ہے، نہ قانون اس کی اجازت دیتا ہے اور نہ اسلامی شریعت اس کو جائز ٹھہراتی ہے؛ اس لئے آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ اُدے پور (راجستھان) میں پیش آنے والے واقعہ کی سخت مذمت کرتا ہے، بورڈ اس مسئلہ میں شروع سے ایک طرف مسلمانوں سے اپیل کرتا رہا ہے کہ وہ صبر سے کام لیں اور قانونی راستہ اختیار کریں، دوسری طرف حکومت سے اپیل کرتا رہاہے کہ یہ مسلمانوں کے لئے بہت ہی جذباتی مسئلہ ہے؛ اس لئے کسی بھی مقدس مذہبی شخصیت کی اہانت کے سلسلہ میں سخت قانون بننا چاہئے اور ایسے مسائل میں فوری طور پر کارروائی کرنی چاہئے، بورڈ ایک بار پھر مسلمانوں سے اپیل کرتا ہے کہ وہ ہرگز قانون کو اپنے ہاتھ میں نہیں لیں اور ایسے کسی بھی عمل سے بچیں جو سماجی یکجہتی اور ہم آہنگی کو متأثر کرتی ہو۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×