احوال وطن

کسانوں کی زائد از ایک ماہ جاری تحریک تبلیغی جماعت جیسی صورتحال اختیار کرسکتی ہے: سپریم کورٹ

نئی دہلی: 8؍جنوری (عصرحاضر) مرکزی حکومت کے تینوں زرعی قوانین کی مخالفت میں ایک ماہ سے زیادہ وقت سے جاری کسانوں کی احتجاجی تحریک کو  لے کر جمعرات کو سپریم کورٹ  نے تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ کسانوں کا آندولن 2020 میں دہلی کے نظام الدین علاقے میں پیدا ہوئی تبلیغی جماعت جیسی صورتحال بنا سکتا ہے۔ سپریم کورٹ نے حکومت سے یہ بھی پوچھا ہے کہ کیا آندولن میں کسان کورونا انفیکشن کے پھیلنے کے خلاف احتیاطی اقدامات کر رہے ہیں۔

چیف جسٹس آف انڈیا ایس اے بوبڈے کی صدارت والی بینچ نے جمعرات کو سماعت کرتے ہوئے کہا کہ دہلی کی سرحدوں پر کسانوں کے احتجاجی مقامات پر کورونا وائرس انفیکشن کے معاملے بڑھ سکتے ہیں۔ بار اینڈ بینچ ڈاٹ کام کی رپورٹ کے مطابق، مرکزی حکومت سے کورٹ کو یہ بھی آگاہ کرانے کو کہا ہے کہ احتجاجی مقامات پر وزارت صحت کی گائڈ لائنس پر عمل کرنے کے لئے کیا اقدامات اٹھائے گئے ہیں۔

چیف جسٹس آف انڈیا (سی جے آئی) کی صدارت والی بینچ میں جسٹس اے ایس بوپنا اور وی رام سبرامنیم بھی شامل تھے۔ بینچ کی طرف سے جموں وکشمیر کی وکیل سپریا پنڈت کے ذریعہ داخل کی گئی عرضی پر سماعت ہو رہی تھی۔ عرضی گزاروں نے ہزاروں لوگوں کی صحت کے لئے خطرہ پیدا ہونے کو لے کر مرکزی حکومت، دہلی حکومت اور دہلی پولیس پر سوال اٹھائے ہیں۔

عرضی گزار وکیل نے دہلی پولیس پر الزام لگایا ہے کہ وہ گزشتہ سال نظام الدین مرکز میں منعقدہ مذہبی تقریب سے پھیلے کورونا انفیکشن کے معاملے میں مرکز کے سربراہ مولانا سعد کو بھی گرفتار کرنے میں ناکام رہی ہے۔ وہیں سپریم کورٹ نے مرکزی حکومت کو نوٹس جاری کرکے یہ بتانے کو کہا ہے کہ کسان آندولن کے مقام پر کورونا کے پھیلاو سے روکنے کے لئے کیا اقدامات اٹھائے گئے ہیں۔ اس سے پہلے دہلی حکومت اور دہلی پولیس کو عدالت کی جانب سے نوٹس جاری کی جاچکی ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×