احوال وطن

پربھنی کی تاریخی جمعہ مسجد میں خاتون نے کی ادا کی پوجا کی رسم

پربھنی۔27؍ اکتوبر: (سید یوسف) پربھنی شہر کے قلب میں واقع منگلوارہ میں تاریخی بند جمعہ مسجد میں جو پولس ایکشن کے بعد سے متنازعہ بنی ہوئی ہے۔ جو 70/سال سے زائد عرصہ سے نماز کےلیے مکمل طو رپر بند کردی گئی ہے۔ جس کا معاملہ گزشتہ کئی برسوں سے کورٹ میں زیر التوا رہا ہے۔ تاہم مسجد کا مسئلہ اب تک حل نہیں کیا گیا، جس کے سبب جمعہ مسجد آج بھی جوں کی تو ں اسی حالت میں بند پڑی ہے۔ مذکورہ بند جمعہ مسجد میں سنیچر کے روز گیارہ بج کر پچاس منٹ کے قریب ایک خاتون جس کا تعلق اکثریتی فرقے سے ہے، اس نے مسجد کے اندرونی حصے میں گھس کر دیوالی کی بتیاں اور ان کی دیویوں کی تصاویر اور مذہبی رسومات کے وسائل ساتھ لیتے ہوئے پورے اطمینان کے ساتھ مذہبی پوجا پاٹ کی تقریب انجام دی۔ مذکورہ بات کا علم جمعہ مسجد منگل وارہ کے قریب کے ساکنان کو ہوئی تو انہوں نے فوراً پربھنی کے نانل پیٹھ پولس اسٹیشن کو اطلاع دی۔ تاہم پولس آدھا گھنٹہ تاخیر سے پہنچی جب تک خاتون وہاں سے فرار ہوچکی تھی۔ بتایا جارہا ہے کہ مذکورہ خاتون دو ڈھائی سال قبل بھی اسی تاریخی مسجد میں پوجا پاٹ کی غرض سے آئی تھی، تب پولس نے اسے ذہنی مریضہ پاگل بتا کر چھوڑ دیا تھا۔ جس کو پولس نے معمولی بات کہہ کر رہا کردیا تھا، جس کی وجہ سے اس کی ہمت بڑھتی جارہی ہے، محلہ کے ساکنان کا کہنا ہے کہ یہ وہی خاتون ہے جو گزشتہ ڈھائی سال قبل بھی یہاں آئی تھی، مذکورہ خاتون کے جمعہ مسجد میں داخل ہوکر پوجا پاٹ کی تقریب کی تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل ہونے سے مسلمانوں میں بے چینی کا عالم ہے۔ اسی طرح محکمہ پولس کے متعلق کئی سوالات عوام سے سننے کو مل رہے ہیں۔ مذکورہ بند تاریخی جمعہ مسجد پر لگا پولس پوائنٹ گزشتہ دو ڈھائی ماہ قبل کیوں ہٹایاگیا؟ خاتون اسی بند جمعہ مسجد میں کیوں آکر پوجا کرنے میں لگی ہوئی ہے؟ اسے شہر کے دیگر مذہبی منادر کیوں نہیں دکھائی دے رہے ہیں؟ اس کے پچھے کونسی سازش کار فرما ہے؟ اس بات کا پتہ پولس لگائے۔ اس طرح کے تذکرے عوام سے سننے کو مل رہے ہیں۔ اسی طرح مذکورہ بند تاریخی جمعہ مسجد پر پولس کی جانب سے سی سی ٹی وی کیمرے نصب کیے جائیں، وہاں پولس چوکی کو ہمیشہ کےلیے برقرار رکھاجائے۔ پولس مذکورہ خاتون کا پتہ لگا کر اسے گرفتار کرے۔ خاتون کا حلیہ دیکھ کرایسا تو نہیں لگتا ہے کہ وہ ذہنی مریضہ ہے۔ پولس اس بات کی باریک بینی سے پتہ لگا کر اسے کیفرکردار تک پہنچائے ورنہ شہر کے حالات بگڑنے میں دیر نہیں لگ سکتی ہے۔ اس طرح کے تذکرے عوام میں کیے جارہے ہیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×