احوال وطن

سی اے اے ‘ این پی آر اور این آر سی کے خلاف پڈوچیری اسمبلی میں قرارداد منظور

پڈوچیری: 12 فبروری (ذرائع) متنازعہ شہریت ترمیمی قانون، نیشنل رجسٹر آف سٹیزنس اور نیشنل پاپلیشن رجسٹر کے خلاف پڈوچیری اسمبلی میں قرارداد منظور کرلی گئی۔ چیف منسٹر نارائن سوامی نے ایوان میں قرارداد پیش کی اور متنازعہ قانون کے خلاف شدید احتجاج کیا۔ اپوزیشن اے آئی این آر سی اور آل انڈیا آئی ڈی ایم کے سے تعلق رکھنے والے تمام ارکان نے ایوان سے واک آوٹ کیا جبکہ بی جے پی سے تعلق رکھنے والے تین نامزد ارکان نے قرارداد کی منظوری کیلئے اسمبلی کے خصوصی اجلاس کی طلبی پر اعتراض کرتے ہوئے واک آؤٹ کیا۔ اس مقصد کیلئے پڈوچیری اسمبلی کا آج ایک دن کیلئے خصوصی اجلاس طلب کیا گیا تھا۔ چیف منسٹر نارائن سوامی نے جیسے ہی قرارداد پڑھنی شروع کی بی جے پی کے تین ارکان وی سوامی ناتھن، کے جی شنکر اور ایس سلوا گناپتی نے قرارداد کی پیشکشی پر اعتراض کیا۔ وہ کہہ رہے تھے کہ قرارداد، جمہوریت کا قتل اور دستوری قواعد کی خلاف ورزی ہے۔ برہم ارکان یہ کہتے ہوئے ایوان سے باہر چلے گئے اور اجلاس کے ختم ہونے تک ایوان میں واپس نہیں آئے۔ قرارداد میں شہریت ترمیمی قانون سے دستبرداری کا مطالبہ کیا گیا کیونکہ یہ قانون سیکولرازم کے اصولوں کے یکسر خلاف ہے۔ چیف منسٹر کی جانب سے قرارداد کی پیشکشی اور اس سے متعلق بیان کے بعد قرارداد منظور کی گئی۔ کابینی رفقاء کے علاوہ کانگریس اور ڈی ایم کے ارکان نے اس کی حمایت کی۔ اسپیکر وی پی شیواکولندھو نے بتایا کہ ندائی ووٹ کے ذریعہ قرارداد متفقہ طور پر منظور کی گئی ہے۔ قرارداد میں کہا گیا کہ شہریت ترمیمی قانون کے باعث ملک بھر کے عوام میں غم و غصہ کی لہر پائی جاتی ہے۔ بڑے پیمانے پر لوگ اس کے خلاف احتجاج کررہے ہیں۔ شہریت ترمیمی قانون میں بی جے پی کا خفیہ ایجنڈہ ہے جس میں مسلمانوں کو نظرانداز کردیا گیا ہے۔ یہ قانون مکمل طور پر ان عظیم قربانیوں کیلئے نقصاندہ ہے جو مہاتما گاندھی نے سیکولرازم کے تحفظ کیلئے دی ہیں۔ بعض طاقتیں ملک کے پہلے وزیراعظم پنڈت جواہر لال نہرو کے بتائے ہوئے راستہ کو بھول کر اس میں مذہبی جذبات کو شامل کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ قرارداد میں سری لنکا کے ٹامل باشندوں کو بھی سی اے اے میں شامل نہ کرنے پر افسوس کا اظہار کیا گیا جو ٹاملناڈو کے مختلف مقامات پر پناہ گزین کیمپس میں ہیں۔ اسی طرح روہنگیا مسلمان بھی ملک کی شمالی ریاستوں میں پناہ گزینوں کی زندگی گذار رہے ہیں۔ قرارداد میں سی اے اے کو واپس لینے اور این آر سی اور این پی آر پر عمل آوری کو روکنے کیلئے مرکزی حکومت پر زور دیا گیا ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×