سیاسی و سماجی

میرا دم گھٹ رہا ہے

گذشتہ 25 مئی کو امریکہ کے شہر (منیپولس) میں ایک درد ناک واقعہ پیش آیا، جسمیں ایک سیاہ فام شخص سڑک پر گرا ہوا تھا اور ایک امریکی سپاہی اسکی گردن پر پیر رکھ کر اسے دبوچ رہاتھا، وہ درد سے چیخ رہاتھا” *I can’t breathe "* کہ "میرا دم گھٹ رہاہے” میں سانس نہیں لے پا رہا ہوں، مگر اس درندہ نما انسان پر اسکی چیخوں کا کچھ اثر نہ ہوا، حتی کہ وہ دم توڑ گیا؛
اسکے بعد امریکہ کے چالیس سے زائد شہروں میں فساد پھوٹ پڑا ہر طرف احتجاج اور فریاد کی صدائیں گونجنے لگیں، جنکا سلسلہ ہنوز جاری ہے؛
عرض کرتا چلوں کہ امریکہ میں سیاہ اور سفید نسل کی رساکشی صدیوں پرانی ہے، مگر چونکہ گذشتہ نصف صدی سے اقوام امریکہ خود کو مہذب اور شائستہ ظاہر کرتی آرہی ہے، لہذا یہ نسلی نفرت انگیزی تجدد کے پردے میں چھپ گئ ہے، لیکن اس دعوے کی فرسدگی اس امر سے عیاں ہوتی ہے کہ جب کبھی (ٹرنپ) جیسے بد دماغ، اور موقع پرست، مطلب کے بھنڈار، اپنا سیاسی الو سیدھا کرنا چاہتےہیں، تو اپنی قوم کی اس گورے اور کالے کی آتش عداوت کو بھڑکا دیتے ہیں، چنانچہ آنے والے نومبر میں امریکہ میں صدارتی انتخاب ہونےکو ہے، یہ تمام تماشے اسی کی تیاری میں منظر عام پر لاۓ جارہےہیں، اہل مغرب تو خود کو مساوات کا پابند اور اسلام کو متشدد کہتے پھرتے ہیں مگر حقیقت یہ ہے کہ انکی تہذیب سے خود انکا ہی دم گھٹ رہاہے،  بہر کیف؛
اُس امریکی کا آخری جملہ” میرا دم گھٹ رہاہے”
اگر ہندوستان کی موجودہ حالت کا سنجیدگی سے معائنہ کیا جاۓ، تو معلوم ہو کہ آج ہندوستان کے ہر شہری کا دم بری طرح گھٹ رہاہے،
حکومت وقت نے جس طرح ایک کےبعد ایک مسلم ایجنڈا مرتب کیا، پھر ان ایجنڈوں کی تشہیر میں جس طرح مذہب کی سیاست کی، شہریت ترمیمی قانون بنایا، اسکی مخالفت ہونے پر فرقہ وارانہ فساد برپا کروایا، پھر اس فساد کو اہل تحریک سے جوڑ دیا، پھر فساد کروانے کے جھوٹے الزام میں احتجاج کرنے والوں کو گرفتار کیا، اتنا ہی نہیں بلکہ مہلک وائرس کے درمیان ناعقت اندیشانہ طور پر اچانک سارے ملک پر تالا جڑ دیا، پھر جب اسکا رد عمل مزدورں کی موت، چیختی بلختی اور مرتی ہوئی عوام کی شکل میں رونما ہوا، تو اہل ملک کے سوالات سے بچنے کے لئے جماعت تبلیغ کو پردہ بنالیا اور کرونا جہاد نام کا ایک نیا پروپیگنڈا شروع کیا، اس درمیان ملک کی معیشت بدترین دور سے گزری، غربا اور مساکین پر نہ جانے کیسی کیسی قیامت ٹوٹی، ملک کا پڑوسی ملک سے متنفر ہوا، مگر حکومت وقت سب طرف اور سب جانب سے آنکھ ناک کان، سب چھپا کر صرف اور صرف مذہب کی سیاست میں مصروف عمل ہے، ملک کی حالت دیکھ کر ہر ہندوستانی کی زبان سے یہی نکل رہاہے، کہ  *میرا دم گھٹ رہاہے*
عزیر احمد بنارسی/4جون2020

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×