احوال وطن

مسلمان اپنے آپ کو بدلیں حالات خود بخود بدل جائیں گے

نظام آباد: 7؍اکٹوبر (عبدالقیوم شاکر القاسمی) آج ہمارے اپنے ملک میں مسلمانوں کے حالات بالکل ویسےہی ہیں جیسے مصر میں بنی اسرائیل کے تھے. بنی اسرائیل مصر میں دو نمبر کے شہری بن کر زندگی گزار رہے تھے اللہ تعالی نے حضرت یعقوب علیہ السلام کے خاندان کو وہ عزت ودولت سے نوازا تھا کہ لوگوں کے دلوں میں انکی بڑی عظمت ہوتی تھی اور لوگ ان کو قدر کی نگاہوں سے دیکھتے تھے لیکن ان لوگوں نے اللہ کہ اس دی ہوی نعمت کہ قدردانی نہیں کہ اللہ نے سبکو واپس لے لیا برسوں حکومت کرنے والی یہ قوم اب حاکم کے بجاے محکوم ہوگئ تھی عزتوں کو سلب کرلیا گیا تھا اور آج بھی ہم مسلمان صدیوں اس ملک میں حکمرانی کرنے کے باوجود محکوم بنے ہوے ہیں جو قوم ہماری عزت کرتی تھی وہ آج ہم کو اس ملک سے باہر کرنے کے منصوبے بنارہی ہے .ہماری زندگی کابس ایک ہی مقصد ہے کہ ہم جہنم سے بچ جائیں اور انسانیت کو جہنم سے بچائیں اللہ پاک نے ہمارے اسی مقصد میں تعاون اور مدد کے طور پر ہم کودولت اور بہت ساری نعمتوں سے نوازا ہے اگر ہم ان نعمتوں کے ذریعہ سے اپنے مقصد والا کام نہیں کریں گے تو اللہ پاک ان نعمتوں کی ناقدری کی وجہ سب کچھ چھین لیں گے .ہمیشہ اپنے محسن کی بات سنی جاتی اور قبول کی جاتی ہے اسی مسلمانوں تم اپنی دولت کے ذریعہ انسانیت پر احسان کرنا سیکھو اور پھر انسانیت کو جہنم سے بچانے کی بات کرو وہ تمہاری بات کو قبول کریں گے مولانا نے اپنے ساتھ ٹرین میں دوران سفر پیش آئے ایک واقعہ کا حوالہ دے کر بتایا کہ آج بھی یہ انسانیت احسان کرنے والوں کی بات کو نظر انداز نہیں کرتی ہے جو غلطیاں بنی اسرائیل سے ہوئی ہیں آج ہم مسلمانوں سے وہی غلطیاں ہورہی ہیں ان کا جوحال ہوا تھا ہمارا بھی اس ملک میں وہی حال اور انجام ہورہا یے اللہ کو خوش کرنے کے بجائے ہم مخلوق کو خوش کرنے لگ گئے ہیں۔ مصر میں ذمہ داران حکومت کو ڈر تھا کہ اگر بنی اسرائیل کی افرادی قوت وتعداد کو روکا نہیں گیا تو پھر ان کے دل میں وہی حکومت وبادشاہت کا خیال آجائے گا اس لیے انہوں نے طئے کیا تھا کہ ایک سال پیدا ہونے والے بنی اسرائیل کے ہر بچہ کو قتل کردیا جاے گا اور ایک سال چھوٹ دے دی جائے گی اور اسی سال حضرت ہارون علیہ السلام پیدا ہوے جن کو قتل کئے جانے کا کوئی خوف نہیں تھا اللہ تعالی نے حضرت موسی علیہ السلام کو اس سال پید اکیا جس سال بچوں کو قتل کرنے کا تھا لیکن اللہ کا غیبی انتظام بھی ہورہا تھا کہ ان کی حفاظت کیسے کی جاے پھر ان لوگوں نے اپنی پالیسی بدلی اور مصر کی پارلیمنٹ میں یہ بل پاس ہواکہ اب کسی بھی پیداہونے والے بچہ کو زندہ نہیں چھوڑا جائے گا سب کو قتل کردیا جاے جیسے آج بھی ہم.مسلمانوں کے خلاف کئی بل پارلیمنٹ میں پاس ہوتے ہیں۔دوستو اللہ کے فیصلوں کا نتیجہ ایک دودن میں ظاہر نہیں ہوتا اس کے لےء مدتیں لگ جاتی ہیں مگر صاحب کشف اور بصیرت والوں کو حالات کی تبدیلی اور اللہ کے فءصلوں کے نتائج کے لطیف اشارات مل جاتے ہیں اسی لیے مسلمانوں کو گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے آج کے حالات بھی بتارہے ہیں کہ نتائج کا وقت قریب آرہا ہے اور بزرگوں کو اس کے اشارات مل رہے ہیں حضرت موسی علیہ السلام کی اس سال پیدائش جس سال بچوں کو قتل.کیا جارہا تھا اور پھر ان کی پرورش دشمن کے گھر شہزادہ بناکر ہونا اور جوانی کی عمر کو پہونچنے پر ایک قبطی کا ان سے قتل ہونا اور حضرت شعیب علیہ السلام کی سلطنت میں جاکر پناہ.لینا اور ان کی لڑکی سے آٹھ دس سال کی شرط پر نکاح کرنا یہ سب وہ اشارات ہیں جو حالات کو بدلنےکا پتہ دے رہے تھے گویا کہ جوانی کی کم ازکم اٹھارہ سال پھر اپنے کیے گئے وعدے کے دس سال یہ کل اٹھائیس سال لگے ہیں اللہ کے فیصلوں کے نتائج ظاہر ہونے کےلیے اس لیے مسلمانو! اللہ سے ڈرتے رہو حالات خودبخود بدلیں گے حضرت موسی واپس مصر اکر اپنی قوم.کے لوگوں کو جو حکم دیا تھا آج بھی ہمارے لیے وہی احکامات کو دیکھنے اور عمل کرنے کی ضرورت ہے سب سے پہلا کام جو ہم کو کرنے کا ہے وہ ہے استعینو ا باللہ …اللہ تعالی سے اپنے کام بنانا سیکھو اس قابل بنو کہ اللہ تمہاری سنے تمہاری دعاؤں کو سنے اللہ کوراضی کرکے اس بندگی کؤ اپنا وظیفہ بنالو حرام سے بچو گناہ سے بچو دهوکہ دہی سے بچو انتشار سے بچو اختلافات سے بچو .موسی علیہ السلام کو کتاب دی گئی جس میں ہدایت کے اصول بتائے گئے تھے بنی اسرائیل کو اسکی روشنی میں زندگی گزارنے کا حکم دیا گیا تھا ہمارے لیے بھی کتاب ہدایت قرآن مجید دی گئی اور اسی کی روشنی میں زندگی گزارنے کا حکم دیا گیا اگر اس کتاب کو پس پشت ڈال.کر زندگی گزاروگے تو کامیابیاں ہرگز نہیں مل سکتی ہیں

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×