احوال وطن

قرآن مجید جسمانی و روحانی امراض کا معالج: مولانا طلحہ قاسمی نقشبندی

شہر نظام آباد قدیم معروف ومشہور مکہ مسجد میں گذستہ 37/سال سے روزآنہ بعد نماز فجر تفسیر قرآن مجید کاسلسلہ جاری ہے جس میں امام وخطیب مسجد ہذا وصدر جمعیۃ علماء نظام آباد مولانا سید ولی اللہ قاسمی صاحب عمدہ عام فہم سلیس ترجمہ وتفسیر فرماتے آرہے ہیں جس میں اللہ پاک نے اپنے کلام پاک کی بدولت سینکڑوں لوگوں کی زندگیوں میں انقلاب برپا کیا۔ مولانا نے خطاب کرتے ہوے کہا کہ ہم نے مکہ مسجد میں اپنی آنکھوں سے لوگوں کی زندگیاں قرآن کی برکت سے بدلی ہوئی دیکھی ہیں جس کی کئی ایک مثالیں بیان کرتے ہوئے لوگوں کو مبارکباددی اور شکریہ اداکیا ۔
مہمان خصوصی نے کہا کہ قرآن اللہ کا کلام اور کی ذات سے نکلا ہوا ہے جس کی تاثیر ہر جگہ ہر زمانہ میں ہوکر رہتی ہے قرآن بے ایمان پڑھے گا تو ہدایت ملے گی ایمان والا پڑھے گا تو اس کے ایمان میں اضافہ ہوگا صحابہ کرام کے متعلق فرمایا کہ ایک ایک آیت پڑھتےتھے تو اس پر ان کا ایمان اور اللہ کی ذات پر توکل میں اضافہ ہوتا جاتا تھا یہی وجہ ہیکہ اللہ کے نبی کے سخت ترین دشمن بھی چھپ چھپ کر راتوں میں قرآن مجید کی تلاوت کو سنتے تھے چونکہ اس کی تاثیر ہی کچھ ایسی تھی حضرت عمر کے بارہ آتا ہیکہ وہ رات کے آخری حصہ میں بیت اللہ کے پاس اللہ کے نبی نوافل میں جو قرآن پڑھتے تھے اس کو چھپ کر سننے آتے تھے اور اسی قرآن کو سن سن کر ان کے دل بے قرار ہوجاتاتھا اور دل میں مزید کشمکش بڑھتی جاتی تھی تو جذبات میں آکر اللہ کے نبی کا کام تمام کرنے کی غرض سے نکلے کہ آج ان کو ختم ہی کردوں گا تاکہ میرے دل کی کشمکش ہی دور ہوجائے تب اللہ نے ان کے دل کو پھیرا اور اپنی بہن کے گھر گئے وہاں بھی قرآن ہی کی تلاوت ہورہی تھی بہن نے دکھلایا اور سیدھے قرآن کی تاثیر سے متاثر ہوکر حضور کہ خدمت میں گے اور ایمان کی دولت سے مالامال ہوگئے یہ ہے تاثیر قرآن کہ عمر جیسے بہادر کو موم بناکر قبول ایمان پر مجبور کردیا حالات حاضرہ پر روشنی ڈالتے ہوے فرمایا کہ جو حالات آج مسلمانوں پر آے ہوئے ہیں وہ سب قرآن ہی اثر سے ہے کہ ان دشمنان دین وایمان کے دلوں میں بھی قرآن کو سن سن کر وہ کشمکش پیدا ہوچکی ہے جس کی وجہ وہ بے چیں وبے قرار رہتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ کسی طرح سے ان قرآن والوں کو مٹادیا جائے لیکن یاد رکھو کہ ان کی یہ کشمکش ختم ہوجائے گی اللہ ان کو بھی ہدایت سے نوازیں گے اور ان کے کفر کا خاتمہ ہوگا دولت ایمان سے وہ بہرہ ور ہوں گے ان شاءا للہ جسطرح حضرت عمر کی کشمکش کو اللہ نے ایمان دے کر ختم فرمادیا تھا
حضرت ثمامہ ابن الاثال کا واقعہ بیان کرتے ہوے فرمایا کہ ان کو مسجد نبوی میں قید کرکے رکھا گیا تاکہ روزآنہ کی نمازوں میں ہونے والی قرآن مجید کی تلاوت کو وہ سنیں اور ان کے دل پر اثر ہو چنانچہ تین دن تک ان کو قید کرکے رکھا گیا وہ قرآن سنتے رہے پھر اللہ کے نبی نے بلاکسی شرط کے ان کو آزاد کردیا وہ خاموسی سے گےء کسی نہر کے پاس اور غسل کیا صاف ستھرے کپڑے زیب تن کیا اور سیدھے مسجدنبوی تشریف لاکر اسلام قبول کرلیا حالانکہ تین دن سے مسلسل ان کے سامنے یہ آپشن رکھا گیا کہ اگر اسلام قبول کرلو تو تم کو آزاد کردیا جاے گا مگر انہوں نے مسلسل انکار ہی کیا تھا یہ ہے تاثیر قرآن جو ثمامہ کو ایمان لانے پر مجبور کردی ہے
ہمیں اپنے کردار کی اصلاح کرنی چاہیے ہم سمجھتے ہیں کہ کسی غیر مسلم کو مسجد میں نہیں آنے دینا چاہیے اس کو قرآن چھونے نہیں دینا چاہیے یہ غلط بات ہے اگر ہم ان کو مسجدوں سے اور قرآن سے دوررکھیں گے تو کیسے ان پر قرآن کا اثر ہوگا اسلام کسی کہ جاگیر نہیں ہے بلکہ یہ اسلام ساری انسانیت کی امانت ہے اس پر خود بھی عمل کریں اور اللہ کے دوسرے بندوں تک بھی اس کو پہونچائیں ہماری انہی چیزوں کی آج ہم سزائیں مل رہی ہیں مسلمانوں اپنے اس عمل سے توبہ کرو اور اللہ کے بندوں تک اسلام قرآن اور اخلاق کو پہونچاؤ ضرورت اس بات کی ہیکہ ہم قرآن کی طرف لوٹ کر اپنے بگاڑ کو دور کریں تو ہی حالات بدل سکتے ہیں۔
فرمایاکہ قرآن مجید کو بنا سمجھے پڑھنے پر بھی اس کی تاثیر ہوتی ہے سمجھ کر پڑھیں تب تو اس کی تاثیر ہوتی ہی ہے
یہ وجہ ہیکہ قرآن مجید کی تاثیر کو دیکھ کر ہی کفار ومشرکین اللہ کے نبی کو جادوگر ساحر کہتے تھے لیکن اس بات کو سمجھ لیں کہ عرفی معنی میں وہ لوگ ساحر نہیں کہتے تھے بلکہ قرآن مجید کی غیرمعمولی تاثیر کو دیکھ کر جادوگر کہاکرتے تھے ورنہ تو عام جادو گر لالچی ہوتے ہیں حریص ہوتے ہیں مگر اللہ کے نبی میں کوی حرص ولالچ نہیں تھی کفار اپنی آنکھوں سے دیکھتے تھے کہ جو بھی بندہ اللہ کے نبی سے بات کرتا ہے وہ انہی کا ہوجاتا ہے اللہ کے نبی کچھ اور نہیں بولتے تھے صرف قرآن مجید کی تلاوت کرکے ان کو سمجھاتے تھے وہ متاثر ہوجاتے تھے اور انہی کے ہمنوا ہوجاتے ۔
یادرکھیں کہ قرآن مجید کا نزول اصل تو دلوں کی شفاء اور روحانی امراض سے کامعالج بناکر نازل کیا گیا ہے مگر چونکہ اللہ نے فرمادیا کہ یہ شفاء ہے اس وجہ سے یہ جسمانی بیماریوں اور روحانی بیماریوں دونوں کے لیے معالج بن گیا جس طرح حضور نے فرمایا کہ زمزم میں شفاء ہے تو دلوں کے امراض اور جسمانی امرا ض دونوں کے لیے اللہ نے اس کو شفاء بنادیا قرآن مجید کی الگ الگ آیات کی الگ الگ تاثیر رکھتی ہیں سورہ الم نشرح سورہ فاتحہ ہر سورت اپنی اپنی تاثیر رکھتے ہیں لیکن شرط ہیکہ پورے یقین اور عظمت کے ساتھ قرآن پڑھا اور سنا جاے اور عمل کیا جائے ۔
اللہ پاک نے جادو اور سحر کا علاج معوذتین میں رکھا جو قرآن مجید کی آخری دوسورتیں ہیں سورہ فلق اور سورہ ناس جس میں حضور کو بتایا گیا کہ آپ کے اوپر ایک یہودی نے اپنی بیٹیوں کے ساتھ مل کر جادو کیا ہر اور فلاں کنوئں میں اس نے گرہیں لگاکر دھاگہ محفوظ کیا ہے لہذا اس کے توڑ کے لیے آپ ان سورتوں پڑھیں اور اپنا علاج کریں اللہ کے نبی نے اس کنویں کے پاس صحابہ کو بھجوایا اور ان سورتوں ہڑھا ایک ایک آیت پڑھتے جاتے اور اپنے بدن پر دم کرتے جاتے تھے جس سے ایک ایک گرہ کھل جاتی تھی اور اس سحر کا اثر ختم ہوتا جاتا تھا۔
مومن کلمہ پڑھ کر شیطان کو چیلینچ کردیا ہے اب اس کے وساوس اور حربوں سے بچنے کے لیے اللہ کی حفاظت میں آنا ضروری ہے ورنہ شیطان کے وساوس سے بچنا ممکن نہیں ہے اور اللہ کی حفاظت میں آنا ہے تو قرآن پڑھ کر اس پر عمل کرکے طاعات خداوندی کرکے اللہ کی حفاظت میں آیا جاسکتا ہے ۔
اسی طرح فرمایا کہ جو دل غافل اور خالی ہوتا اس دل میں وساوس آتے ہیں اور جو دل ذاکر اور شاغل ہوتا وہ وساوس سے محفوظ رہتا ہے۔قرآن مجید کی ابتداء سورہ فاتحہ سے ہوی جس کو مقدمک کہتے ہیں جس میں ہم اللہ سے صراط مستقیم اور ہدایت مانگتے ہیں اور آخری سورتوں میں اللہ کی حفاظت اور پناہ میں آنے کی تعلیم دی گئی ہے اور بتلادیا گیا کہ اگر شیطان کے وسوسوں سے بچنا ہوں تو دل کو ذاکر بناؤ جس سے تم کو ہدایت بھی ملے گی اور اللہ کی جانب حفاظت اور مدد بھی ملے گی۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×