سیاسی و سماجی

زائرہ پر ہنگامہ نصرت پر خوشیاں—!

منافق دنیا کے عوام اور عورتوں تک پہنچنے کی آزادی چاہنے والے ان دنوں جہاں نصرت جہاں کے نصرت نکھل جین بننے پر خوشیاں منارہے ہیں، وہیں بالی ووڈ کی سابق اداکارہ زائرہ وسیم کے بالی ووڈ سے علاحدہ ہونے پر انہیں لعن طعن کررہے ہیں نصرت کے معاملے میں نجی فیصلے کے احترام کا سبق دینے دینے والے زائرہ وسیم کے نجی فیصلے پر اپنا سبق بھول گئے ہیں میڈیا عجب عجب سرخیاں لگا کر زائرہ کو عار اور قوم مسلم کو شرم دلانا چاہتی ہے وہ کبھی یہ سرخی لگا رہی ہے کہ اللہ کو ایکٹنگ قبول نہیں، سنیما تو اللہ کے لیے ہنی کارک ہے، مذہب نہیں سکھاتا فلموں میں کام کرنا، مسلمان سوئے ہوئے ہیں شاید انہیں موبائل سے فرصت نہیں ملی ہے جو ان خبروں پر دھیان دیں اور توہین خدا و مذہب کا معاملہ درج کریں۔ خدائے بزرگ و برتر کی ذات کو اس طرح نشانہ بنایا جارہا ہے اور شوق سے مسلمان آخ تھو چینل کو دیکھ کر اس کی ٹی آرپی میں اضافہ کررہے ہیں۔ کیا اگر اللہ کی جگہ کسی دوسرے مذاہب کے رہنما کا نام اس طرح لیاجاتا اور برطرف ہونے والی زائرہ نہیں کائیرا ہوتی تو کیا یہی منظر نامہ رہتا کیا ان مذاہب کے ماننے والے اسی طرح خاموشی سے ان جھوٹ کے پیروکار اور دجال کے حامی چینلز کو دیکھ رہے ہوتے؟ نہیں! تب منظر نامہ کچھ اور رہتا اور سب سے پہلے یہ اس طرح کی سرخیاں ہی نہیں لگاتے؛ کیوں کہ انہیں پتہ ہے قوم مسلم کے علاوہ سبھی قوم جاگ رہی ہے کچھ مسلمان یہ مشورہ دے رہے تھے کہ اگر اسلامی سنیما یہاں رہتا تو زائرہ کا حال اس طرح نہیں ہوتا۔ جناب! کیا ہر بری و حرام چیز کے آگے اسلام اور حلال لکھ دینے سے وہ جائز و درست ہوجاتا ہے؟ صرف اسلام ہی نہیں کسی بھی مذہب میں جو غلط ہے اس کے آگے جائز و حلال لکھ دینے سے وہ جائز نہیں ہوجاتا وہ غلط ہی رہتا ہے؛ لیکن اب مسلمانوں میں ایک فرقہ، فرقۂ ریالیہ پیدا ہورہا ہے جو پیسوں کی ریل پیل کے آگے سبھی حرام و ناجائز چیزوں کو جائز قرار دے رہا ہے ان کے نزدیک حلال نائٹ کلب، حلال ڈانس، حلال وائن اور گؤ موتر تک حلال ہے۔ خیر ان کا معاملہ ان کے ساتھ وہ اسلام کے شارع نہیں وہ شارع عام (سڑک) پر چلنے والے چرسی ہیں جنہیں اسلام دور دور تک چھوکر نہیں گیا محض نام رکھ لینے سے کوئی مسلمان نہیں بن جاتا- بات چل رہی تھی زائرہ اور نصرت نکھل جین کی دوغلی میڈیا کو یہ قبول نہیں کہ ایک مسلمان لڑکی فلم کی دنیا سے باہر جاکر اس کی قباحت و شناعت بیان کرے، اسے صرف یہ قبول ہے کہ کوئی مسلم لڑکی یہاں آئے اور کسی نکھل جین سے شادی کرکے اسلام سے ہاتھ دھو بیٹھے اسے صرف یہ قبول ہے کہ کوئی مسلم لڑکی حیاء و پاکدامنی والا لباس برقع و نقاب کو نوچ پھینکے اور بے حیائی کے لباس زیب تن کرکے اپنے جسموں کی نمائش کرے اور غیر محرموں کی تسکین کا سبب بنے—-الحمدللہ زائرہ نے اپنا احتساب کرتے ہوئے اس بے برکت دنیا سے توبہ کرلی ہے۔ خدا اس کا حامی و ناصر ہو اسے استقامت عطا فرمائے اور نصرت کی بھی خدا مدد کرے اور وہ اپنے شوہر کو اسلام لانے کا سبب بنے، ہمیں دونوں سے بحیثیت انسان محبت ہے ایک غلط راستے پر چل پڑی ہے خدا اسے بھی احتساب کرنے کی توفیق دے اور دین اسلام پر لوٹادے- (آمین)

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×