احوال وطن

این پی آر: مردم شماری 2011 اور2020ء میں کیا ہے فرق؟ کیوں پائی جارہی ہے تشویش

نئی دہلی: 25/دسمبر (ذرائع) حکومت نے پورے ملک میں مردم شماری 2020 کرانے اور قومی آبادی رجسٹر کو اپڈیٹ کرنے یعنی این پی آر کے لئے بالترتیب 8754 اور 3941کروڑ روپے کی رقم منظور کی ہے۔ اطلاعات و نشریات کے وزیر پرکاش جاوڈیکر نے میٹنگ کے بعد نامہ نگاروں کو بتایا کہ مردم شماری کے تحت پورے ملک میں لوگوں کی گنتی کی جائے گی۔ جبکہ قومی آبادی رجسٹر میں آسام کو چھوڑ کر ملک کی پوری آبادی کے اعداد و شمار درج کئے جائیں گے۔

پرکاش جاوڈیکر نے کہاکہ مردم شماری کے اعداد و شمارجمع کرنے کے لئے پہلی بارموبائل ایپ کا استعمال کیا جائے گا۔ مردم شماری کے لئے بنائے گئے پورٹل کی مدد سے اعداد و شمار جلدی جاری کئے جاسکیں گے۔ اطلاعات و نشریات کے وزیر جاوڈیکر نے کہا کہ مردم شماری صرف ایک شماریاتی عمل نہیں ہے۔ اس کے نتیجے عام لوگوں کو اس طرح دستیاب کرائے جائیں گے تاکہ انہیں سمجھنے میں آسانی ہو۔ مردم شماری سے وابستہ اعداد و شمار وزارتوں، محکموں، ریاستی، حکومتوں، ریسرچ آرگنائزیشن سمیت تمام اسٹیک ہولڈر اور صارفین کو دستیاب کرائے جائیں گے۔

این پی آر کے متعلق خدشات کا اظہار

شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج کے دوران مرکزی کابینہ کی جانب سے این پی آر کو منظور دیئے جانے کے بعد ملک بھرمیں اس کو لیکر خدشات کا اظہار کیا جارہا ہے۔ اس مرتبہ مردم شماری کے دوران 21 نکات کی تفصیلات طلب کی جارہی ہے جن میں ایسے نکات بھی شامل ہے جو2011 کی مردم شماری میں نہیں کیے گئے تھے۔ گزشتہ مرتبہ این پی آر میں 15 نکات کے ذریعہ کی تفصیل طلب کی گئی تھی ۔ جن میں مکمل نام، تاریخ پیدائش، تعلیم، رہائش کے علاوہ دیگر تفیصلات شامل تھی ۔ سی پی ایم لیڈرسیتارام یچوری کا کہناہے کہ اس باراین پی آر کے دوران عوام کواپنی اور اپنے والدین کی جائے پیدائش کے ساتھ مزید 21 نکات کی تفصیل بتانی ہوگی جواس سے پہلے این پی آر میں شامل نہیں تھی ۔
امت شاہ کی وضاحت

قومی شہریت رجسٹر(این آرسی) کے تعلق سے ملک بھر میں ہورہے مظاہروں کے درمیان مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے منگل کو واضح کیا کہ این آرسی اور قومی آبادی رجسٹر (این پی آر) میں کوئی تعلق نہیں ہے۔بی جے پی نے شاہ کے ایک ایجنسی کو دیئے انٹرویو کے بعد سلسلےوار ٹویٹس میں یہ معلومات دی ہے۔ اس انٹرویو میں امت شاہ نے کہا ہے کہ ’’این آرسی اور این پی آر میں کوئی تعلق نہیں ہے۔ میں واضح کر دینا چاہتا ہوں کہ دونوں الگ الگ چیزہیں۔ فی الحال این آر سی بحث کا مسئلہ نہیں ہے کیونکہ ابھی اسے ملک بھر میں لاگو کرنے پرکوئی غورو خوص نہیں کیا گیا ہے‘
اس بار مردم شماری میں کیا ہے خاص

ملک بھر میں اعداد شمارجمع کرنے کے لئے پہلی مرتبہ موبائل ایپ کا استعمال کیاجائیگا۔کثیر لثانی امداد فراہم کرنے کی غرض سے مردم شماری کی سرگرمیوں سے مربوط تمام افسروں ؍ کارکنان کے ذریعے ایک واحد وسیلے کے طور پر مردم شماری نگرانی اور انتظام پورٹل بھی بنایاگیاہے۔ اس کے علاوہآبادی کی تعداد شماری کے دوران عوام الناس کے لئے آن لائن از خود تعداد شماری کی سہولت بھی دستیاب رہے گی۔ ڈاٹا کی پروسیسنگ کے عمل میں وقت بچانے کے لئے تفصیلات ریکارڈ کرنے کے لئے کوڈ ڈائریکٹری بھی تیارکی جارہی ہے ۔ مردم شماری اور این پی آر سے متعلق کام کے لئے ، مردم شماری کارکنان کو ادا کئےجانے والے مشاہرے کی منتقلی براہ راست ان کے بینک کھاتوں میں پبلک فائننشیل مینجمنٹ سسٹم ( پی ایف ایم ایس ) اور براہ راست فائدہ منتقل ( ڈی وی ٹی ) کے توسط سے عمل میں لائی جائے گی اور مجموعی اخراجات کے 60 فیصد سے زائد حصے کا احاطہ اسی طریقے سے کیا جائے گا۔30 لاکھ فیلڈ کارکنان کو کوالٹی کی حامل تربیت فراہم کی جائے گی اور قومی اور ریاستی سطح کے تربیت کاروں کی تیاری کے لئے ریاستی ؍ ریاستی سطح کے تربیتی اداروں کی خدمات کا استعمال کیا جائے گا۔
این پی آر کی تاریخ وپس منظر

ملک میں 1872کے بعد ہر دس سال بعد مردم شماری ہوتی ہے اور اس سے رہائشی صورتحال، سہولیات اور مردم شماری کا عمل گاؤں، قصبے اور وارڈ کی سطح پر بنیادی اعدادو شمار کا سب سے بڑا وسیلہ ہے جس کے ذریعے ہاؤسنگ کنڈیشن، سہولتوں اور اثاثوں، آبادی، مذہب، درج فہرست ذاتوں اور درج فہرست قبیلوں، زبان،خواندگی،تعلیم، اقتصادی سرگرمی، نقل مکانی اور تولیدی کیفیت سمیت مختلف النوع کسوٹیوں ا ور پیمانوں کے سلسلے میں بنیادی یعنی بہت چھوٹی سطح کے اعداد و شمار دستیاب ہوجاتے ہیں۔
آزادی کے بعد یہ آٹھویں مردم شماری ہوگی جبکہ برطانوی حکمرانی کے وقت بھی 8مرتبہ مردم شماری کی گئی تھی۔یادرہے کہ پرکاش جاوڈیکرنے کہاکہ قومی آبادی رجسٹرتیارکرنے کا کام 2010میں ترقی پسند اتحاد حکومت کے دور میں شروع ہوا تھا۔ 2015میں بھی اسے اپڈیٹ کیا گیا تھا۔انہوں نے کہاکہ ہندوستان میں مردم شماری کا کام دنیا میں سب سے بڑا انتظامی اور شماریاتی پروگرام ہے۔ مردم شماری دو مرحلوں میں کی جائے گی جس کے تحت پہلے مرحلہ میں آئندہ 9فروری سے 28فروری تک لوگوں کی گنتی کی جائے گی اور دوسرے مرحلہ میں اپریل سے ستمبر تک گھروں کی فہرست اور انکی گنتی کی جائے گی۔ گھروں کی فہرست اور گنتی کے ساتھ قومی آبادی رجسٹر کو بھی اپڈیٹ کیا جائے گا لیکن اس میں آسام کوشامل نہیں کیاجا ئے گا۔اس کام میں 30لاکھ لوگوں کو لگایا جائے گا جبکہ گزشتہ بار ا س میں 28لاکھ لوگوں کو لگایا گیاتھا۔
مردم شماری کا عمل گاؤں ، قصبے اور وارڈ کی سطح پر بنیادی اعدادو شمار کا سب سے بڑا وسیلہ ہے جس کے ذریعے ہاؤسنگ کنڈیشن ، سہولتوں اور اثاثوں ، آبادی ، مذہب، درج فہرست ذاتوں اور درج فہرست قبیلوں ، زبان ،خواندگی ،تعلیم ، اقتصادی سرگرمی ، نقل مکانی اور تولیدی کیفیت سمیت مختلف النوع کسوٹیوں ا ور پیمانوں کے سلسلے میں بنیادی یعنی بہت چھوٹی سطح کے اعداد و شمار دستیاب ہو جاتے ہیں۔مردم شماری سے متعلق قانون 1948 اور مردم شماری سے متعلق قواعد 1990 مردم شماری کے عمل کی انجام دہی کے لئے قانونی فریم ورک فراہم کرتے ہیں۔قومی آبادی رجسٹر (این پی آر ) 2010 میں شہریت سے متعلق قانون 1955 اور شہریت سے متعلق قواعد 2003 کے مطابق تیار کیا گیا تھا۔ جسے بعد ازاں 2015 میں آدھارکو بنیاد بناکرتازہ کاری کے عمل سے گذارا گیا تھا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×