سیاسی و سماجی

ہاں میں مرکز المعارف ہوں۔۔۔!

ہاں میں مرکز المعارف ہوں، مجھےقائم ہوئے ۳۶؍سال کا عرصہ ہوچکا ہے اور میں اپنے قیام سے لے کر آج تک اپنے مقصد میں الحمدللہ کامیاب ہوں اور ان شاء اللہ ہمیشہ کامیابی کی راہ پر چلتا رہوں گا۔ میں وہی مرکز المعارف ہوں جس کے زیر اثر مرکز المعارف ایجوکیشن اینڈ ریسرچ سینٹر کی بنیاد رکھی گئی تھی، جس کا مقصد مدارس اسلامیہ کے ان فضلاء کرام کی تعلیم و تربیت ہے جو انگریزی زبان سے ناواقف ہیں اور انگریزی سیکھ کر عصری علوم پر دسترس حاصل کرناچاہتے ہیں، قومی دھارے میں شریک ہوکر ملک وملت کی ترقی کے سامان پیدا کرناچاہتے ہیں، اسلام کے تئیں غیر مسلموں میں پھیلی ہوئی غلط فہمیوں کو دور کرنا چاہتے ہیں، نو مسلموں کو انگریزی زبان میں صحیح اسلامی لٹریچر ومواد فراہم کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں، انگریزی زبان وادب میں مہارت تامہ حاصل کرنا چاہتے ہیں وہ یہاں داخل ہوکر اپنی تشنگی بجھائیں۔ اور اس تشنگی کو بجھانے کا سفر اب ’’جشن سیمیں‘‘( سلور جبلی) تک پہنچ گیا ہے۔ مرکز المعارف ایجوکیشن اینڈ ریسرچ سینٹر کا قیام1994 میں ملک کے مشہور عالم دین،بے باک لیڈر، مخلص قائد، عظیم سیاست داں، کامیاب تاجر،صاحب نسبت بزرگ،دارالعلوم دیوبند کی شوریٰ کے رکن ، اے آئی یو ڈی ایف کے صدر، ممبر آف پارلیمنٹ، صدر جمعیۃ علماء آسام، مولانا بدرالدین اجمل قاسمی نے رکھی اوران کے اس نیک کام میں مشہورداعی جناب پروفیسرعمرگوتم صاحب نے ان کابھرپورتعاون کیااوراس ادارہ کے پہلے ڈائریکٹربھی منتخب ہوئے۔ اور اس لیے رکھی کہ فارغین مدارس انگریزی زبان وادب، سائنس و ٹیکنالوجی میںتربیت حاصل کرکے زمانے کے چیلنجوں کا مقابلہ کرسکیں، اشاعت علم دین اور اسلام کی تبلیغ کےلیے انگریزی زبان میں اپنی خدمات پیش کرسکیں، منکرینِ اسلام کو دنداں شکن جواب دے سکیں،اغیار کی جانب سے اسلام پر ہونے والے اعتراضات کا مدلل جواب دے سکیں، دجال میڈیا کا اپنی صلاحیتوں سے مقابلہ کریں، اسلام اور پیغمبر اسلام ﷺ کے خلاف پھیلائے گئے پروپیگنڈوں کا مدلل وتشفی بخش جواب دینے کی صلاحیت پیدا ہو۔ مدارس اسلامیہ کی چہار دیواری سے نکل کر مشرق ومغرب میں پھیل جائیں جہاں انگریزی زبان وادب کا چرچہ وبول بالا ہے وہاں جاکر غیر مسلموں کے سامنے اسلام کی حقانیت پیش کریں اور ان کےدلوں میں جو اسلام اور مسلمانوں کے تحت پیدا شدہ غلط فہمیاں ہیں وہ دور کرنے کی صلاحیت پیدا ہوجائے۔ اور الحمدللہ یہ تمام خواب، تمام مقاصد اب پورے ہوتے نظر آرہے ہیں۔یہاں کے فارغین لندن وامریکہ، افریقہ وغیرہ تک جاکر اسلام کی تبلیغ واشاعت میں تن من دھن سے منہمک ہیں۔ ہاں میں وہی مرکز المعارف ہوں جس کے تحت چلنے والے اداروں سے علوم عصریہ پر دسترس رکھنے والے افراد تیار ہورہے ہیں، میڈیا میں انگلش زبان وادب کا درست اور مناسب استعمال کرکے اپنے مافی الضمیر کو ادا کررہے ہیں، قوم مسلم کے تئیں پھیلائی گئی غلط فہمیوں اور نفرتوں کا مُسکِت جواب دے رہے ہیں، ملک کی اکثریت کے سامنے اقلیتوں کے مسائل کو اُٹھا رہے ہیں اور انہیں یہ باور کرارہے ہیں کہ ہم مدارس اسلامیہ کے وہ سپوت ہیں جنہیں ہر فن مولیٰ کہا جاسکتا ہے۔ ہر زبان وادب میں ہمارے ماہرین ہیں، جہاں جیسی ضرورت پڑی ہم اسے نبھانے کو تیار رہتے ہیں۔ اگر جنگ آزادی میں علی برادران گھنٹوں انگلش میں تقریر کرکے انگریزوں کے سامنے ہندوستانیوں کا موقف رکھ سکتے تھے تو آج ہمارے ادارے ایم ایم آر سی سے پڑھے ہوئے فضلاء کرام بھی الحمدللہ گھنٹوں حکومت وقت کے سامنے اقلیتوں کا موقف رکھ سکتے ہیں، اور رکھ رہے ہیں۔ ان کے سامنے اپنی تحریروں ، تقریروں سے مسلمانوں کی نمائندگی کررہے ہیں۔
ہاں میں وہی مرکز المعارف ہوں جس کے ریسرچ سینٹر سے تقریباً ۴۵۰ طلبہ ٹریننگ حاصل کرکے قوم وملت کی رہنمائی کررہے ہیں، مشہور ومعروف انگریزی میگزین کے ایڈیٹر ہیں، ملک وبیرون ممالک کے لیے انگریزی میں کالم لکھ رہے ہیں، میڈیا میں انگلش زبان میں ڈیبیٹ کررہے ہیں، اسکول وکالجز اور یونیورسٹیز میں پروفیسر ہیں، ریسرچ اسکالرس ہیں، پی ایچ ڈی ہولڈرس ہیں،مترجم ہیں ۔ وہ تمام چیزیں جن کا حصول مدارس کی چہار دیواری میں رہ کر حاصل کیے گئے علم سے اس معیشتی دنیا میں ناممکن تھا وہ ہمارے ادارے کے فارغین نے ایم ایم آر سی میں ٹریننگ لے کر ممکن کر دکھایا ہے۔ وہاں کے فارغین میں ایسٹرن کریسنٹ میگزین کے بانی وایڈیٹر مشہور عالم دین ، معروف صحافی وکالم نگار مولانا برہان الدین قاسمی ہیں، مولانا عتیق الرحمان قاسمی مرکز المعارف کے ڈی آئی پی آر کے کوآرڈی نینٹر ہیں، مولانا انصار اعظمی سعودی عرب میں پروفیسر ہیں، مولانا افتخار احمد صاحب قاسمی انگریزی وعربی زبان کے قلم کار اور جامعہ اکل کوا میں استاذ حدیث ہیں، مولانا ڈاکٹر محمد رفیق صاحب قاسمی مولانا آزاد نیشنل یونیورسیٹی حیدرآباد میں استاذ ہیں، مفتی ڈاکٹر محمد عبید اللہ صاحب قاسمی شعبہ عربی زبان وادب، ذاکر حسین کالج، دہلی یونیورسیٹی کے اسسٹنٹ پروفیسر اورہیڈ ہیں، مولانا محمد افضل صاحب قاسمی الجامعۃ الاسلامیہ، بولٹن، انگلینڈ میں استاذ حدیث اور بلیک برن کالج، یو کے میں لکچرر ہیں، مفتی ڈاکٹر محمد اللہ صاحب قاسمی انگریزی و اردو زبان وادب کے قلم کار، دار العلوم دیوبند کے شعبہ انٹرنیٹ کے ہیڈ اور آن لائن دارالافتا کے کوآرڈینیٹر ہیں، مولانا شمس الہدی صاحب قاسمی جامعہ اکل کوا کے شعبہ انگریزی زبان وادب کے ہیڈ اور وہاں سے شائع ہونے والے میگزین’’دی لائٹ‘‘ کے ایڈیٹر ہیں، مولانا اسماعیل صاحب ماکروڈ (رحمہ اللہ)بانی مرکز اسلامی ایجوکیشن اینڈ ریسرچ سینٹر ہیں۔ انگریزی زبان وادب کے صحافی مولانا منظر امام قاسمی (پی ایچ ڈی)مولانا ڈاکٹر رفیق الاسلام صاحب قاسمی، اسسٹنٹ پروفیسر یونیورسیٹی آف گوہاٹی، اے آئی یوڈی ایف کے جنرل سکریٹری اور سابق ایم ایل اےآسام ہیں۔ مولانا ڈاکٹر غفران نجیب قاسمی(بی یو ایم ایس) مولانا ڈاکٹر عبد الرحمن صاحب قاسمی، مولانا ڈاکٹر رحمت علی قاسمی (معاون مدیرحج میگزین ممبئی)، مولانا غفران ساجد قاسمی (بانی وایڈیٹر بصیرت آن لائن و ہفت روزہ ملی بصیرت، ممبئی) مولانا ساجد قاسمی (دار العلوم اٹلانٹا، یو ایس اے کے ناظم ) مولانامحمد خالد قاسمی جامعہ عبد اللہ بن مسعود میں استاذ حدیث اور الفاروق مسجد اٹلانٹایو ایس اے کے سابق چیف امام ) مولانا مدثر احمد قاسمی،ماہ نامہ ایسٹرن کریسنٹ کے اسسٹنٹ ایڈیٹر، روزنامہ انقلاب کے کالم نگار اور الغزالی انٹرنیشنل اسکول ارریہ، بہار کے ڈائریکٹر ،مفتی جسیم الدین قاسمی مرکزالمعارف کے آن لائن دارالافتاء کے کوآرڈینیٹر اورمرکزمیں لیکچررہیں، مولانا توقیر احمد قاسمی کاندھلوی مشہور خطیب اور دار العلوم دیوبند کے شعبہ انگریزی زبان وادب کے ہیڈ،مولانا حفظ الرحمن قاسمی جے این یو، نئی دہلی میں ریسرچ اسکالر ہیں ۔مولانا خورشید عالم داؤد قاسمی (ہیڈ اسلامک ڈپارٹمنٹ، مون ریز ٹرسٹ اسکول، زامبیا، افریقہ)، مولانا اسجد قاسمی (شعبہ انگریزی دارالعلوم وقف دیوبند) ، مفتی اسعد جلال قاسمی (آن لائن دارالافتا دارالعلوم وقف دیوبند) انگریزی سہ ماہی میگزین وائس آف دارالعلوم کے ایڈیٹوریل بورڈ کے ممبران میں مفتی سجاد قاسمی، مولانا جمشید عادل قاسمی، مفتی محمد طہ قاسمی جونپوری( ایڈیٹر بصیرت آن لائن انگلش ) وغیرہ شامل ہیں۔ یہ ان مشہور ہستیوں کے اسماء گرامی ہیں جن سے علمی دنیا بخوبی واقف ہے اور ان کے کارناموں سے استفادہ کررہی ہے۔ ان شاء اللہ ہمارے یہاں کے فضلا مستقبل میں بھی وہ کارہائے نمایاں انجام دیں گے جن کو رہتی دنیا تک یاد رکھا جائے گا اور اربابِ دانش و بینش ادارے کے روح رواں کی سوچ وفکر، قوم کے تئیں محنت ولگن اور ان کے خلوص ووفا کو خراج تحسین پیش کرتے رہیں گے ۔ہاں میں وہی مرکز المعارف ہوں جس کا دائرۂ کار کافی وسیع ہے۔ میرے تحت درجنوں مکاتب، اسکول وکالجز، اسپتال، یتیم خانے وغیرہ چل رہے ہیں۔ میں اپنے مخلص قائد کا شکر گزار ہوں کہ انہوں نے میرا قیام کیا اور سسکتی انسانیت کےلیے بلا مسلک ومذہب انسانی خدمات کا فریضہ مجھ سے ادا کروا رہے ہیں۔ اگر کہیں سیلاب آیا تو متاثرین کی امداد کی گئی، آفات سماویہ میں مجھے پکارا گیا تو کی دادرسی کی گئی، یتیم بچیوں کی پرورش اور ان کی شادیوں کے لیے مجھے آواز دی گئی تو میں نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ اور ان شاء اللہ جب تک میرا بابرکت وجود باقی رہے گا انسانیت کی خدمت کا سلسلہ چلتا رہے گا۔ ۴؍۵؍۶؍ اکتوبر کو دہلی میں مرکزالمعارف اینڈ ریسرچ سینٹر کا سلور جبلی پروگرام جاری ہے جہاں ملک و بیرون ممالک سے مندوبین فضلائے مرکز شریک ہوکر "جشن سیمیں” مناے رہے ہیں دانشوران قوم وملت کا خطاب ہورہاہے، مرکز کی خدمات اور اس ادارہ کے بانی کو خراج تحسین پیش کیا جارہاہے اور یہ جائزہ بھی لیا جارہا ہے کہ ان پچیس سالوں میں ہم اپنے مقاصد کے حصول میں کس حد تک کامیاب رہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×