شخصیات

خادم دین متین چل بسا!

بر صغیر ہندوپاک کے علاقے میں علماء کی وفات کا سلسلہ تھمنے کا نام نہیں لے رہا ہے تیزی کے ساتھ علماء ایک ایک کرکے اٹھتے جارہے ہیں ابھی حیدراباد میں استاذالاساتذہ حضرت مولانا سید احمد اللہ صاحب بختیاری رحمہ اللہ کے سانحہ ارتحال کا غم تازہ ہی تھا کہ ایک دوسرے سانحہ نے دل کو شدید صدمے سے دوچارکردیا مولانا سید ولی اللہ قاسمی بھی دنیاے فانی سے دار جاویدانی کوچ کرگیے.اللہم اغفر لہ وارحمہ وادخلہ الجنہ.
مولانا ولی اللہ قاسمی علیہ الرحمہ ایک بافیض عالم دین تھے ان کی دینی خدمات کا دائرہ کافی وسیع تھا انہوں نے خودکودین وملت کی خدمت کے لیے وقف کر رکھاتھا وہ ایک متحرک اور فعال شخصیت کے مالک تھے ہمہ دم سرگرم رہتے تھے انہوں نے مختلف جہتوں سے اپنی دینی وملی خدمات کو جاری رکھا.ان کی دینی خدمات کا جلی عنوان ان کا قائم کردہ ادارہ مدرسہ مظہرالعلوم ہے جسے انہوں نے خون پسینے سے سینچا مدرسہ مظہر العلوم کا شمار نظام آباد کے نہایت قدیم ادسروں میں ہوتا ہےاسوقت نظام آباد اور اسکے طراف میں جتنے علماء دینی خدمات انجام دے رہے ہیں ان میں سے تقریبا بالواسطہ یا بلا واسطہ اسی ادارہ کے خوچہ چیں ہیں درجنوں طلبہ یہاں سے عالمیت کے ابتدائ درجات پڑھ کر دارالعلوم دیوبند سے سند فضیلت حاصل کی خود شہر نظام آباد کے بیشتر علماء اس ادارہ کے فیض یافتہ اور مولانا ولی اللہ صاحب کے شاگرد ہیں.مولانا اس دارے کے تعلیمی وتربیتی معیار کو بلندکرنے کے لیے ہر وقت کوشاں رہتے تھےدیگربڑی جامعات کے کہنہ مشق اساتذہ کو مدعو کرکے ان کے تجربات سے استفادہ کرتے تھے.عاجز راقم الحروف کو بھی بارہا مدعو کیا.مدرسہ مظہرالعلوم سےدرجنوں طلبہ نے حفظ قرآن کی تکمیل کی نیز وہاں سےابتدائ درجات کی تعلیم مکمل کرکے ملک کی بڑی جامعات سے فارغ ہوے.
مولانا ولی اللہ صاحب کی دینی وملی خدمات کا دوسرا میدان جمعیت تھی.مولانا جمعیت علماء نظام آباد کے کافی طویل عرصہ سے صدر رہے.اس دوران انہوں نے جمعیت کے کاز کو خوب آگے بڑھایا وہ جمعیت کے پرچم تلے رفاہی سرگرمیاں انجام دیتے تھے جمعیت سے ان کی وابستگی گہری تھی نظام آباد میں انہوں نےجمعیت کے کامیاب اجلاس منعقد کراے.
مولانا کی ملی خدمات کا ایک روشن پہلو شرعی پنچایت کا نظام ہے.نظام آباد میں مسلمانوں کے عائلی مسائل کو شریعت کی روشنی میں حل کرنے کےلیے کافی عرصہ سے شرعی پنچایت قائم ہیں نکاح طلاق اور نزاعی مسائل میں لوگ شرعی پنچایت سے رجوع ہوتےہیں علماء کی کمیٹی آپسی مشاورت سے مسائل حل کرتی ہے.پہلے اس کمیٹی کے ذمہ دار مولانا عطاء الرحمان مرحوم ہوتے تھے حضرت کے انتقال کے بعد یہ ذمہ داری مولانا ولی اللہ کے سپرد ہوئ.اور انہوں اسےبخوبی نبھایا.مولانا ولی اللہ صاحب تلنگانہ وآندہرا پردیش کے علماء کی مؤقر و قدیم تنظیم مجلس علمیہ کے رکن عاملہ تھے مجلس علمیہ کے اجلاسوں میں اپنے قیمتی آراء سے مستفید فرماتے تھے.
الغرض خدمات سےبھر پور زندگی گزارکر دین متین کایہ مخلص خادم اپنے مالک کےدربارمیں حاضر ہوگیا.اللہ تعالی سے دعاء ہے کہ اللہ انہیں ان کی خدمات کا بہترین صلہ عطافرماے اور امت مسلمہ کو ان کا نعم البدل عط فرماے.ان کے زلات کو درگزر فرماے.آمین

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×