مذہبی تبدیلی ایکٹ سے متعلق عرضی میں مسلمانوں اور عیسائیوں کے خلاف ناگوارجملے حذف کردیے جائیں: سپریم کورٹ
نئی دہلی: 16جنوری (پریس ریلیز) آج سپریم کورٹ میں لو جہاد کے مفروضے کی بنیاد پر کئی ریاستوں کی طرف سے منظور کردہ ’’مذہب تبدیلی ایکٹ ‘‘سے متعلق ایک درجن درخواستوں پر سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندرا چوڑ، جسٹس پی ایس نرسمہا اور جسٹس جے بی پارڈیوال نے تمام پہلووں کا جائزہ لیا۔ اس مقدمہ میںجمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا محموداسعد مدنی کی طرف سے سینئر وکیل کپل سبل پیش ہوئے ، جب کہ جمعیۃ کے ایڈوکیٹ آن ریکارڈ ایم آر شمشاد اور نیاز احمد فاروقی بھی موجود تھے۔عدالت میں جہاں اشونی اپادھیائے کی عرضی میں مسلمانوں اور عیسائیوں سے متعلق نازیبا کلمات کا مسئلہ اٹھاگیا ، وہیں مختلف ہائی کورٹس میں اس سے متعلق جاری مقدمات کو یک جا کر کے سپریم کورٹ میں سماعت پر بھی غور ہوا۔ جمعیہ علماء ہند اس مسئلے میں گجرات فریڈم آف ریلیجن ایکٹ 2003 کو لے سپریم کورٹ میں پہلے سے موجود ہے۔گجرات ہائی کورٹ نے جمعیۃ کی درخواست پر اس قانون کی بعض شقوں پر پابند ی لگادی تھی ، جس کے خلاف گجرات سرکار نے سپریم کورٹ رجوع کیاتھا ، جمعیۃ نے سپریم کورٹ میں پارٹی بن کر سرکار کی عرضی کی مخالفت کی ، چنانچہ ریاستی سرکار کو فوری ا سٹے نہیں مل پائی۔ سپریم کورٹ نے آج کہا کہ چوں کہ یہ معاملہ مختلف عدالتوںمیں زیر التوا ہے ، اس لیے قانون کی میرٹ پر بحث نہیں کی جاسکتی۔ جس کے جواب میں کپل سپل نے کہا کہ ان ساری عرضیوں کو یک جا کرنے کی ضرورت ہے۔ سپریم کورٹ نے ان کو ایسا کرنے کی اجازت دی۔ چنانچہ یہ طے ہواکہ جمعیۃ کی طرف سے ایک عرضی دائر کی جائے گی کہ مختلف ہائی کورٹس کے مقدمات سپریم کورٹ میں منتقل کردیے جائیں۔ حالاں کہ اٹارنی جنرل آف انڈیا آر وینکٹ رامانی، جن سے گزشتہ ہفتے جسٹس شاہ کی بنچ نے اس قانون کو سمجھنے کے معاملے میں مدد مانگی تھی، نے مشورہ دیا کہ یہ مناسب ہو گا کہ ہائی کورٹس اس معاملے کی سماعت کریں، کیونکہ مختلف قوانین کی صداقت کو چیلنج کیا جا رہا ہے۔ جس کا جواب دیتے ہوئے کپل سپل نے کہا کہ ان تمام قوانین میں یکساں دفعات ہیں، اس لیے ایک جگہ ہی بحث ہو جائے تو کافی ہے۔ دریں اثنا سپریم کورٹ نے سیئنر ایڈوکیٹ دشینت داوے کی اس عرضی پر کہ درخواست گزار اشونی ا پادھیائے نے "عیسائیوں اور مسلمانوں پر شکوک و شبہات کا اظہار کرتے ہوئے” "ناگوار اور چونکا دینے والے” جملے شامل کئے ہیں، چیف جسٹس آف انڈیا نے کہا کہ براہ کرم ان کو حذف کردیں۔اس معاملے میں سینئر ایڈوکیٹ سی یو سنگھ، سنجے ہیگڑے، اندرا جیسنگ، ورندا گروور وغیرہ بھی مختلف درخواست گزاروں کی طرف سے پیش ہوئے۔ اگلی سماعت30جنوری کو ہوگی۔