بنگلور: 19/ جنوری:(پریس ریلیز ) مرکز تحفظ اسلام ہند کی فخریہ پیشکش چالیس روزہ”سلسلہ عقائد اسلام“ کے زیر اہتمام منعقد آن لائن تحفظ عقائد اسلام کانفرنس کی اختتامی نشست سے خطاب کرتے ہوئے جامعہ اسلامیہ مسیح العلوم، بنگلور کے بانی و مہتمم، فقیہ العصر حضرت مولانا مفتی محمد شعیب اللہ خان صاحب مفتاحی مدظلہ نے فرمایا کہ عقیدہ و ایمان وہ چیز ہے جس کے اوپر انسان کی نجات کا دار و مدار ہے۔ اور اعمال کا نمبر عقیدہ کے بعد آتا ہے۔ ایک آدمی کا عقیدہ صحیح نہ ہو اور دین و شریعت کے بتائے ہوئے قانون کے مطابق نہ ہو تو ایسا آدمی روزہ بھی رکھے، نماز بھی پڑھے، زکوٰۃ بھی دے، حج بھی کرے لیکن اسکا کوئی اعتبار نہیں ہوا کرتا کیونکہ اعمال کا اعتبار ایمان اور صحیح عقیدہ پر ہے۔ اس لیے اسکی بڑی ضرورت ہے کہ مسلمان اس بات پر توجہ دیں کہ انکا ایمان صحیح ہو اور انکا عقیدہ اسلامی عقیدہ کے مطابق ہو، اس لیے کہ ہمارے نبی صلی اللہ علیہ و سلم ایمان کو بھی لیکر آئے جیسے اعمال کو لیکر آئے اور آپ نے لوگوں کو واضح طور پر بتا دیا کہ ایمان کیا ہوتا ہے؟ ایمان کیسا ہوتا ہے؟ ایمان کے لوازمات کیا ہیں؟ ایمان کے تقاضے کیا ہیں؟ کچھ چیزیں قرآن پاک نے بتائی اور کچھ چیزیں محمد عربی صلی اللہ علیہ و سلم نے اسکی تشریح میں اور اسکی وضاحت میں ارشاد فرمائیں۔ مفتی صاحب نے درد بھرے انداز میں افسوس کا اظہار کرتے ہوئے فرمایا کہ آج عقیدہ میں بڑی کمزوریاں پائی جاتی ہیں، اور نہ صرف یہ کہ کمزوریاں بلکہ کئی طبقات ایسے ہیں جنکے اندر عقیدہ کی خرابیاں بھی پائی جاتی ہیں۔ انہوں نے فرمایا کہ ایک ہے کمزوری کا ہونا اور ایک ہے خرابی کا ہونا، کمزوری اگرچہ نہیں ہونا چاہیے لیکن ایک حدتک قابل برداشت ہوتی ہے لیکن عقیدہ ہی خراب ہوجائے تو ساری چیزیں بیکار ہیں۔
مولانا نے فرمایا کہ اللہ کے بارے میں، اللہ کے رسولوں کے بارے میں، تقدیر کے بارے میں، صحابہ کے بارے میں، اہل اللہ کے بارے میں کیا عقیدہ رکھنا چاہیے یہ اسلام نے واضح طور پر ہمیں بتایا ہے لیکن اس کے باوجود بعض لوگ غلطیاں کرتے ہیں اور اپنے اندر عقیدہ کی خرابی پیدا کر لیتے ہیں یہاں تک کہ انکا عقیدہ اسلامی عقیدہ سے ہٹا ہوا ہوتا ہے۔ مفتی صاحب نے فرمایا کہ اہل سنت و الجماعت جن میں اصحاب رسولؓ، تابعین، تبع تابعین اور ہر دور کے اہل حق کا طبقہ شامل ہے، انہوں نے ہم کو بتایا کہ کس کے بارے میں کیا عقیدہ رکھنا چاہیے، اس لیے کہ اگر عقیدہ خراب ہو گیا تو آدمی اہل سنت و الجماعت سے نکل جاتا ہے۔ مولانا مفتاحی نے فرمایا کہ ایک یہ ہے کہ آدمی ایمان نہ لائے، ایمان نہ لایا تو کافر ہو گیا اور اسکا اسلام سے کوئی رشتہ اور کوئی تعلق نہیں لیکن ایک آدمی ایمان تو رکھتا ہے، لیکن اسکے عقیدہ میں کچھ خرابیاں پیدا ہو گئی، اسکی وجہ سے وہ اہل سنت کے عقیدہ سے ہٹ جاتا ہے۔ اس لیے بڑی ضرورت ہے کہ اہل سنت کے عقیدہ کے مطابق اپنے عقیدوں کی اصلاح کی جائے، اپنے عقیدوں کو بنایا اور سوارا جائے۔
مفتی شعیب اللہ خان صاحب مفتاحی نے فرمایا کہ حدیث میں آقا نبی اکرم صلی اللہ علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا بنی اسرائیل 72/فرقوں میں بٹ گئے تھے اور میری امت 73/ فرقوں میں بٹ جائے گی ان میں سے 72/ فرقے جہنم میں جائیں گے اور ایک فرقہ نجات پائے گا، حضرات صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین نے پوچھا کہ یا رسول اللہؐ وہ ناجی فرقہ کونسا ہے؟ آپؐ نے ارشاد فرمایا ”ما انا علیہ و اصحابی“ جو ان عقیدوں پر قائم ہو، جو اس ڈگر پر قائم ہو، اُس روش پر قائم ہو جس پر میں ہوں اور میرے صحابہ ہیں وہ فرقہ جنتی ہوگا۔ اور یہی عقیدہ اہل سنت و الجماعت کا ہے، جس کی طرف اللہ کے نبیؐ نے اشارہ کیا۔ مفتی صاحب نے فرمایا کہ آج ضرورت ہیکہ ہمیں اپنے اور دوسروں کے خصوصاً ہماری نئی نسلوں کے عقیدوں کو درست کرنے کی فکر کرنی چاہیے کیونکہ عقیدوں کی خرابی ہی وہ وجہ ہیکہ آج ہماری نئی نسلیں ارتدادی فتنوں کا شکار ہوتی جارہی ہیں۔ لہٰذا ارتدادی فتنوں سے بچاؤ کیلئے عقائد اسلام کی حفاظت وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔ قابل ذکر ہیکہ مفتی محمد شعیب اللہ خان صاحب مفتاحی مدظلہ نے مرکز تحفظ اسلام ہند کی خدمات کو سراہتے ہوئے خوب دعاؤں سے نوازا اور اس منفرد چالیس روزہ سلسلہ عقائد اسلام پر مبارکبادی پیش کی۔ علاوہ ازیں مفتی صاحب کی ہی دعا سے یہ سلسلہ اور کانفرنس اپنے اختتام کو پہنچی