سیاسی و سماجی

بنتِ حوّاء ہورہی ہے عصمت دری کا شکار

ابھی شہر حیدرآباد کی مظلوم و معصوم ڈاکٹر کے گھر آہ وفغاں کا غلغلہ ختم نہ ہوا  کہ گزشتہ کل (٣/ دسمبرسیاست نیوز) بہار ضلع پٹنہ کے اٹاڈھی تھانہ علاقے میں ایک نوجوان لڑکی کی نصف جلی ہوئی نعش برآمد ہوئی، پولیس کی اطلاعات کے مطابق پہلے آبروریزی کی گئی، پھر اسے قریب سے گولی ماردی گئی اس کے بعد ثبوت مٹانے کے مقصد سے اس کی نعش جلادی گئی۔ اسی طرح کل (٣/ دسمبرسیاست نیوز)اتر پردیش اعظم گڑھ ضلع میں ایک جنس پرست ۳۸ سالہ حیوان نے ایک ۱۰ سالہ لڑکی کی عصمت ریزی کی۔ چند دن قبل ایک معصوم 6سالہ اسکولی طالبہ کے ساتھ راجستھان میں ایک وحشی نے اتنی بربریت سے عصمت دری کی کہ اس کی آنکھیں تک باہر نکل آئیں۔ ہمارے ملک کی مختلف ریاستوں میں ہندوستان کی بیٹیاں ایسے ہی سنگین جرائم کا شکار ہورہی ہیں، یہ لڑکیاں اب ہمارے درمیان نہیں رہی، لیکن ان کی چیخوں سے ہمارا کلیجہ دہل رہا ہے، نہ جانے انہوں نے کتنے کرب و درد کا سامنا کیا ہوگا ۔۔۔
منظر کو سونچ کر ہی روح کانپتی ہے میری
قارئین:ان قاتلین اور مجرمین کو کیا سزا ملے؟ انہیں سرعام سولی پر لٹکایا جائے، یا پھر زندہ جلایا جائے، اس کا فیصلہ عدالت کریگی،
لیکن ۔۔۔۔۔۔ مذکورہ دلسوز واقعات والدین اور ذمہ داران حضرات کو متوجہ اور متنبہ کر رہے ہیں کہ ہم اپنی بہنوں اور بیٹیوں کے لئے مکمل طور پر تحفظ کا سامان پیدا کریں، اورہراُس نہج سے ان کی نگہبانی کریں کہ وہ اسکول، کالج، تقریبات اور ضروریات کے لئے گھر سے باہر ہوں تو وہ کسی شیطان کی شیطانیت کا شکار نہ ہو، ہم اپنی سستی، لاپرواہی،اور کاہلی کو بالائے طاق رکھیں اور انہیں تنہا نہ چھوڑیں یہی آج کے ماحول کا تقاضہ ہے، پتہ نہیں کس موڑ اور کس چوراہے پر ہَوس کے پجاری حیوان ٹِک ٹکی باندھے کھڑے ہوئے ہیں۔
 مسلمان گھرانوں کے ذمہ داران سے خصوصی اپیل ہے کہ اپنی بچیوں اور عورتوں کو اسلامی لباس سے آراستہ کریں، یہی ان کے لئے بہترین زینت ہے، آج تک نہیں سنا گیا کہ کسی برقع پوش عورت کا ریپ ہوا ہے، کبھی یہ دیکھا بھی نہیں جا سکتا کہ اسلامی لباس ہو اور اس کی عصمت دری کی گئی ہو، ہاں نگاہیں اس وقت اٹھتی اور ٹِکتی ہے جب لباس سے جسم کی ساخت نمایاں ہورہی ہو،اور  لباس کے باوجود جسم چھلک رہا ہو۔۔۔
 اکثر و بیشتر یہی وجوہات ہوتے ہیں کہ شہوت پرستوں کی شہوت دل و دماغ پر مسلط ہوکر شیطانیت کو انجام دلاتی ہے اور زندگیاں تاخت و تاراج ہو جاتی ہیں۔
 خدارا تحفظ کے تمام اسباب مہیا کرنے کے ساتھ ساتھ جبرا ہی کیوں نہ ہو لباس کا صحیح استعمال کرایا جائے۔ اور خلاقِ عالم سے دعا بھی کی جائے کہ ان حرام کاروں کو پروردگارعالم ایسی سزا دیں کہ وہ دوسروں کے لئے سامانِ عبرت ہو۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×