شخصیات

آہ حافظ محسن صاحب-حرفے چند‘ معلوماتے چند

موت ایک ایسی حقیقت ہے جس سے ہر فردبشر اور ذی روح کو اس کا سامنا کرنا ہی پڑتا ہے .یوں تو مرنے کو بہت سارےلوگ مرتے ہیں کچھ ایسے مرتے ہیں کہ مرکر بھی زندہ رہتے ہیں ان کی یادیں ان کی باتیں ان کی مسکراہٹیں انہے لوگو ں کے دلوں سے مرنے نہیں دیتیں ہیں انہی چند قابل ذکر صفات کے حامل جناب حافظ محمد محسن صاحب رح امام وخطیب مسجد ملااشرف نظام آباد تھے معلومات کے مطابق مرحوم آج سے کچھ37سال قبل 1982/میں شہر نظام آباد تشریف لاے تھے آپ کانام محمد محسن متوطن بنولہ منڈل نوی پیٹ ضلع نظام آباد ابتدای تعلیم مہاراشٹرا کے مشہور شہر مالیگاؤں کے مدرسہ اسلامیہ میں ہوئ بعدہ شہر کے قدیم ترین مدرسہ ..مدرسہ مدینۃ العلوم میں حصول تعلیم کا سلسلہ جاری رہا وہیں سے تکمیل حفظ بھی ہواخاندانی قضائت کا پیشہ ترک کرکے حفظ قرآن کے بعد تقریبا سن 2000 سے شہر کی تاریخی مسجد .مسجد ملا اشرف اعظم روڈ پرتاحیات امامت وخطابت کے فرائض انجام دیتے رہے علاوہ ازیں مجلس تحفظ ختم نبوت سے بھی منسلک رہ کر کافی خدمات انجام دیتے تھے سن 2006سے باقاعدہ مجلس کے ایک ذمہ دار کی حیثیت سے عہدہ خزانت پر فائز تھے اطراف واکناف اور قرب وجوار کے دیہاتوں کے حالات معلوم کرنا وہاں کسی معلم کا انتظام کرنا ان کو ماہانہ مشاہرات حوالہ کرنا اور شہر کی مساجد میں ختم نبوت مجلس کے اعلانات اور تعاون کی اپیلیں ارسال کرناپھر وصولی کے بعد ان کو پوری امانت ودیانت کے ساتھ خزانہ میں پہونچانا وغیرہ کافی ذمہ داریاں آپ کے سپرد تھیں جس کو آپ بحسن وخوبی انجام دیتے تھے جس کی وجہ سے شاید لوگوں کے دلوں میں آپ کی عقیدت ومحبت جاگزیں تھی جس کا اندازہ آپ کی موت کے اعلان کے معا بعد ہوا کہ بندہ نے مصدقہ اطلاع کی غرض سے اعلان نامہ کے ساتھ اپنا موبائل نمبر لکھدیا تھا تو اسی نمبر پر لگاتار کئ فون کالس موصول ہوئیں کہ حافظ صاحب کا انتقال کیسے ہوا کب ہوا تجہیزوتکفین اور نمازجنازہ کب ہے ساری تفصیلات لوگوں نے معلوم کی اور چند الفاظ میں ان کی خدمات کو سراہتے ہوے ان کی موت پر افسوس کرتے رہے .راقم سطور کچھ بارہ تیرہ سال قبل سے ہی محترم سے شناسا تھا جمعیۃ علماء سے وابستگی اور دیگر رفاہی کاموں کے حوالہ سے کچھ گفت وشنید ہوتی اور بعد نماز فجر تفریح طبع کی غرض سے چاے کی چند چسکیاں لینا میرا مشغلہ رہا قلب شہر ایک ہوٹل کے باہر روزآنہ بندہ کھڑا رہتا وہیں موصوف سے گذشتہ زائد از یک سال پابندی کے ساتھ ملاقات ہوتی اور علیک سلیک کے بعد مزاحیہ انداز میں خیریت معلوم کرتے اگرچیکہ وہ عمر میں میرے والد کے برابر تھے مگر دل سے ہر عالم وحافظ کی عزت کرتے تھے .نعتیہ مشاعروں کے شاید شوقین بھی تھے اور حب رسول کے جذبہ سے سرشار بھی جس کی وجہ سے ضلع اوراس کے اطراف میں منعقد ہونے والے نعتیہ محفلوں اور مشاعروں میں پورے اہتمام اور ذوق سے شریک ہوتے اور بارہا اس سلسلہ میں اپنے خیالات کا اظہار کرتے واقعی اخلاق ایک ایسی دولت ہے جس سے متصف ہونے والا کبھی کسی کی نظروں سے نہیں گرتا اور بااخلاق انسان بھلے غریب ہی سہی مگر لوگوں کے دلوں میں اپنی ایک الگ ہی پہچان اور جگہ بنالیتاہے کچھ ایسی صفات کے خوگر آنمحترم بھی تھے جب بھی ملتے جہاں بھی ملتے خود سے سلام کرلیتے اور سبقت کا ثواب لے جاتے بذلہ سنج کم گو اور خوش اخلاق صاحب سمجھ انسان سے آج ہمارے شہر کی سرزمین ایک بار پھر محروم ہوتی دکھای دی دوران تحریرشہرکےایک عالم صاحب جو مسلکاسنت الجماعت کہلاتے ہیں ان کافون آیاانہوں نے بھی تفصیلات حاصل کرنے کے بعد یہی جملہ دہرایاکہ محسن صاحب سے میری ملاقات مالیگاؤں سے تھی اور یہاں شہر میں بھی جب کبھی ملاقات ہوتی پوری خوشدلی اور خندہ پیشانی سے ملتے بڑے ملنسار تھے وغیرہ ..گذشتہ چند سال سے آپ شوگر جیسے لاعلاج مرض کے شکار ہوے اور اس کے بعد مستقل کسی نہ کسی عنوان سے بیماریاں عارض ہوتی ہی رہیں لیکن آپ نے صبر وضبط کے ساتھ بالکل سادگی وقناعت پسندی کی مثال بن کر اس کو سہتے رہتے اور اپنی ذمہ داریوں کو ادا کرنے کے لےء کوشاں رہتے غرضیکہ آج ایک اپنے دلی جذبات واحساسات کو سپرد قرطاس کردیا تاکہ کسی کو یاد رہ جاے………..اوربعد والوں کے لےء مشعل راہ ثابت ہوں ….. ان شاء اللہ آج ادارہ تنظیم المکاتب کے زیر انتظام چلنے والے تمام مکاتب میں موصوف مرحوم کے لےء ایصال ثواب کا اہتمام کیاجاے گا اور شہر کے ائمہ مساجد ذمہ داران مساجد اور علماء حفاظ بطور خاص آپ کے متعلقین سے اپیل بھی کرتا ہوں کہ ایصال ثواب اور رفع درجات کےلےء دعاءگو رہیں میں تہ دل سے مرحوم کے تمام ہی رشتہ دار بطور خاص آپ کی اولاد جن میں پانچ لڑکے ایک لڑکی اور اہلیہ شامل ہیں تعزیت مسنونہ پیش کرتا ہوں اسی جمعیۃ علماء اوراس کے تمام ہی اراکین کہ جانب سے.اور ادارہ مظہرالعلوم نظام آباد اور اس کے اساتذہ وذمہ داران کی جانب سے بھی تعزیت پیش کرتا ہوں اس دعاء کے ساتھ کہ اللہ پاک آپ احباب کو صبر جمیل اور ہمت وحوصلہ عطاء فرماے …آمیں بجاہ سید المرسلین …………..واضح رہیکہ موصوف مرحوم کی عمر لگ بھگ 52/55سال رہی ہوگی اللہ پاک غریق رحمت فرماے کروٹ کروٹ سکون وچین نصیب فرماے…..تحریر بضمن تعزیتی کلمات . ……………….. .9505057866/9866947440/9603687860/

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×