احوال وطن

اترپردیش کے بعد اب مدھیہ پردیش میں بھی لوجہاد قانونی مسودے پر ریاستی حکومت کی مہر

بھوپال: 5؍دسمبر (عصر حاضر) مدھیہ پردیش بهی اُترپردیش کے نقش قدم چلتے ہوئے لو جہاد پر قانون آرڈینینس کو منظوری دے دی‘  وزیر اعلیٰ شیوراج سنگھ کی سربراہی میں  کابینہ کی میٹنگ میں لو جہاد قانون کے مسودے کو پیش کیا گیا۔ مسودہ میں جہاں پہلے لو جہاد انجام دینے والوں کو 5 سے 10  سال کی سزا کی تجویز کی گئی تھی، وہیں سی ایم کی ہدایت پر سزا کے ساتھ ایک لاکھ جرمانہ عائد کرنے کی بھی تجویز مسودے میں پیش کی گئی ہے۔ واضح رہے کہ اترپردیش میں لو جہاد کو لے کر آرڈیننس پاس ہونے کے ساتھ ہی مدھیہ پردیش حکومت نے لوجہاد کو لے کر اپنے سخت موقف کو پیش کیا تھا۔ وزیر اعلی شیوراج سنگھ نے پچھلے مہینے ہی واضح طور پر کہہ دیا تھا کہ محبت کے نام پر جہاد کرنے والوں کی مدھیہ پردیش میں کوئی جگہ نہیں ہے۔

وزیر اعلیٰ شیوراج سنگھ کی ہدایت پر لو جہاد کو لے کر ڈرافٹ تیار کیا گیا۔ ڈرافٹ کمیٹی نے پہلے لو جہاد کرنے والوں کے خلاف پانچ سال کی سزا تجویزکی تھی، مگر جب  اس پر حکومت کی سطح پر الگ الگ بیان سامنے آئے تو ڈرافٹ کمیٹی نے ہی سزا کو پانچ سے بڑھا کر 10 سال کرنے کی تجویز پیش کردی۔ سی ایم  شیوراج سنگھ کی منظوری کے بعد لو جہاد قانون کے مسودے کو آخری شکل دے دی گئی ہے۔ اب اسے 28  دسمبر سے شروع ہونے والی اسمبلی سیشن میں پیش کیا جائے گا۔ اسمبلی سیشن میں قانون پاس ہونے کے بعد مدھیہ پردیش لو جہاد قانون کا نفاذ کردیاجائے گا۔ مدھیہ پردیش وزارت میں لو جہاد کے ڈرافٹ کو لے کر منعقدہ میٹنگ میں قانونی طور پر جن باتوں کو منظور کیا گیا ہے، ان میں متاثرہ کے علاوہ اس کے والدین اور خون کے رشتہ داروں کو بھی شکایت کرنے کی آزادی دی گئی ہے۔

یہی نہیں لو جہاد کا معاملہ سامنے آنے کے بعد اس کی تحقیق ڈی ایس پی سطح سے کم کے افسر نہیں کر سکیں گے اور یہ غیر ضمانتی ہوگا۔ فریادی نے شادی کے لئے تبدیلی مذہب کو انجام نہیں دیا ہے، اسے افسران کے سامنے ثابت کرنا ہوگا اور اگر تبدیلی مذہب کے نقطہ نظر سے شادی کو انجام دی گئی ہے تو اس شادی کو غیر قانونی مانتے ہوئے اسے خارج کردیا جائے گا۔ مسودے میں لو جہاد انجام دینے والوں کو پانچ سے دس سال کی سزا تجویز کرنے کے ساتھ ایک لاکھ روپیہ کا جرمانہ عائد کرنے کا بھی التزام کیا گیا ہے۔ یہی نہیں لو جہاد میں تعاون کرنے والوں کے لئے بھی سزا تجویز کی گئی ہے۔ پادری یا نکاح پڑھانے والے عالم اگر لو جہاد میں ملوث پائے جاتے ہیں، تو ان کے خلاف بھی تین سال سے پانچ سال تک کی سزا اور 50 ہزار روپیہ تک کا جرمانہ عائد کرنے کی تجویز رکھی گئی ہے۔ مدھیہ پردیش جمیعۃ علما نے حکومت کے ذریعہ تیار کئے گئے لو جہاد کے مسودے کو آئین کی خلاف ورزی سے تعبیر کیا ہے۔

مدھیہ پردیش جمعیۃ علما کے صدر حاجی محمد ہارون کہتے ہیں کہ لو جہاد سے متعلق جو مسودہ تیار کیا گیا ہے، اس میں صرف یکطرفہ بات کی گئی ہے۔ اگرہندو لڑکی  مسلم یا عیسائی سے شادی کرتی ہے تو وہ لو جہاد کہلائے گا، لیکن اگر مسلم لڑکی کسی ہندو سے شادی کر کے اپنا مذہب تبدیل کرتی ہے تو اسے گھر واپسی قرار دیا جائے گا۔ حکومت کو اس کی بھی وضاحت کرنا چاہئے۔ یہی نہیں لو اور جہاد دو الگ الگ باتیں ہیں۔ جہاد ایک مقدس فریضہ ہے، اسے لو سے نہیں جوڑا جا سکتا ہے۔جہاد بدی کا خاتمہ کرنے اور نیکی کو قائم کر نے کے لئے ہوتا ہے، جیسے بھگوان رام نے نیکی کو قائم کرنے کے لئے راون سے جہاد کیا تھا، جس کی یاد میں ہمارے ملک میں ہر سال دشہرہ منایا جاتا ہے۔ وہیں کانگریس لو جہاد قانون کے مسودہ پر اپنے محتاط رد عمل کا اظہار کررہی ہے۔ ایم پی کانگریس کے سینئر لیڈر اور سابق وزیر پی ایس شرما کہتے ہیں کہ قانون کا مطالعہ کرنے کے بعد کانگریس اس پر اپنی موقف کا اظہار کرے گی۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×