• ہمارے بارے میں
  • رابطہ
ہفتہ, جنوری 28, 2023
  • Login
Asre Hazir Portal
  • عصر حاضر نیوز
    • حیدرآباد و اطراف
    • ریاست و ملک
    • عالمی خبریں
  • مضامین و مقالات
    • اداریہ
    • اسلامیات
    • سیرت و تاریخ
    • فقہ و فتاوی
    • سیاسی و سماجی
    • شخصیات
  • قلم کار
    • مولانا سید احمد ومیض ندوی
    • مفتی محمد صادق حسین قاسمی
    • مولانا عبدالرشید طلحہ نعمانی
    • مفتی رفیع الدین حنیف قاسمی
    • مفتی سید ابراہیم حسامی قاسمی
  • اسلامی ویب سائٹس
  • اصلاحی مجالس
  • ماہنامے
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
English
No Result
View All Result
  • عصر حاضر نیوز
    • حیدرآباد و اطراف
    • ریاست و ملک
    • عالمی خبریں
  • مضامین و مقالات
    • اداریہ
    • اسلامیات
    • سیرت و تاریخ
    • فقہ و فتاوی
    • سیاسی و سماجی
    • شخصیات
  • قلم کار
    • مولانا سید احمد ومیض ندوی
    • مفتی محمد صادق حسین قاسمی
    • مولانا عبدالرشید طلحہ نعمانی
    • مفتی رفیع الدین حنیف قاسمی
    • مفتی سید ابراہیم حسامی قاسمی
  • اسلامی ویب سائٹس
  • اصلاحی مجالس
  • ماہنامے
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
No Result
View All Result
Asre Hazir
No Result
View All Result

اینٹی سی اے اے تحریک کا پیغام: فخر سے کہو ہم ہندوستانی مسلم ہیں

تحریر: سگاریکا گھوش ترجمہ: نایاب حسن

Asrehazir by Asrehazir
جنوری 23, 2020
in سیاسی و سماجی
0
68
SHARES
310
VIEWS
Share on FacebookShare on Twitter

مودی حکومت کے ذریعے لائے گئے نئے شہریت قانون کے خلاف احتجاجات کی ایسی تصویریں سامنے آرہی ہیں،جن سے مسلمانوں کے تئیں روایتی سوچ کا خاتمہ ہورہاہے۔اس بار علمااور مذہبی شخصیات قیادت نہیں کررہی ہیں؛بلکہ قیادت کرنے والے نوجوان اور گھریلو خواتین ہیں۔یہ احتجاج خالص مسلمانوں کابھی نہیں ہے،جیساکہ ماضی میں سلمان رشدی،تین طلاق یا تسلیمہ نسرین کے معاملوں میں دیکھا گیا تھا،اس کے برخلاف یہ ایک نئی ہمہ گیر تحریک ہے،جس میں جامع مسجد کی سیڑھیوں سے شاہی امام کی بجائے چندر شیکھر آزاد خطاب کررہا ہے۔ تمام طبقات و مذاہب کے طلبہ ساتھ مل کر”آزادی“کا غیر فرقہ وارانہ نعرہ لگارہے ہیں۔ تمام مظاہرین کی ایک اہم اور توانا دلیل یہ ہے کہ جب دستور وآئین کے مطابق قانون کی نظر میں تمام مذاہب کو یکساں اہمیت حاصل ہے،توہندوستانی پارلیمنٹ اکیسویں صدی میں کوئی بھی قانون سازی کرکے اس دستور میں مذہبی تفریق کا عنصر داخل نہیں کرسکتی۔
ان مظاہرین کے پاس ایک مضبوط ہتھیارہے اوروہ ہے ہندوستانی آئین کا”دیباچہ“۔کپڑے اور طرزِ پوشش کا اختلاف یہاں معنی نہیں رکھتا، جینز، جیکٹ اور حجاب سب ساتھ ہیں۔اہم بات یہ ہے کہ شاہین باغ کی خواتین یا بنگلور کی سافٹ ویئر پروفیشنلزیا جامعہ کے طلبہ و طالبات کاپرانے مظلومیت و متاثرہونے کے تصور سے کوئی تعلق نہیں ہے، اس کی بجائے ان محب وطن ہندوستانیوں کی جانب سے پوری توانائی اور طاقت کے ساتھ برابری کے حقِ شہریت کا اظہار کیاجارہاہے۔
مظاہروں کے مقامات پر آپ کو ایسے بچے اور جوان نظر آئیں گے، جنھوں نے اپنے چہروں پرہندوستانی ترنگانقش کروا رکھاہے،ایسے مناظر عموماً ہندوستان کے کرکٹ میچوں یا یومِ آزادی کے موقعے پر دیکھنے کو ملتے ہیں۔شاہین باغ میں ایک انڈیاگیٹ اور ہندوستان کا ایک عظیم الشان نقشہ بنایاگیاہے۔آزادی کے ہیروگاندھی،بھگت سنگھ،امبیڈکر اور مولانا آزاد کی تصویریں ایک قطار میں لگائی گئی ہیں۔ان سب کو ایک ساتھ دکھانے کا آئیڈیا(جوکہ روایتی سیاست دان نہیں کرتے)ہی اس احتجاج کو نظریاتی طورپر منفرد بناتاہے۔
حیدرآبادمیں اسداالدین اویسی ترنگا ریلی نکال رہے ہیں اور یوم جمہوریہ کے موقعے پر چار مینار کو ترنگا سے روشن کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔ ممبئی میں دھاراوی کی جگی جھونپڑیوں میں رہنے والے مسلمان اپنے مراٹھی پڑوسیوں کے ساتھ مل کر قومی گیت گارہے ہیں۔ مجلس کے لیڈر وارث پٹھان نے پوری قوت کے ساتھ کہا کہ دوسرے لوگ بھلے ہی آسٹریلیا،امریکہ ہجرت کرجائیں مگر اس ملک کے مسلمان اپنے پیارے وطن ہندوستان کوکبھی نہیں چھوڑ سکتے۔
ایک سوال ہوسکتا ہے کہ کیامسلمان ڈرکے مارے اپنی حب الوطنی کا اظہار کررہے ہیں؟بی جے پی کہہ سکتی ہے کہ وطن سے محبت ووفاداری کا اظہار واعلان یقینی طورپر وہی چیز ہے، جس کا بی جے پی شروع سے مطالبہ کرتی رہی ہے، مگرحقیقت یہ ہے کہ مسلمانوں میں کسی قسم کا خوف نہیں ہے،وہ کھل کر اپنے خلاف ہونے والے تعصب کو چیلنج کررہے ہیں؛بلکہ وہ کسی بھی دقیانوسیت اور بھدی تصویر کشی کو صریحاً مسترد کررہے ہیں۔ساتھ ہی دیگر محب وطن افراد کے ساتھ صف بستہ ہونے کے لیے لوگوں میں بین المذاہب بھائی چارے اور یکجہتی کا شوقِ فراواں پیدا ہورہاہے۔مظاہرے میں شریک ایک شخص کاکہناہے”اب بہت ہوچکا ہے۔کیاہم ایودھیا فیصلے پر خاموش نہیں تھے؟کیاہم اس وقت بھی خاموش نہیں تھے، جب مویشیوں کی تجارت کے نئے قانون کے ذریعے ہمارے کاروبارکو نقصان پہنچایاگیا؟کیاہم اس وقت بھی چپ نہیں تھے، جب ہندوستان کی واحد مسلم اکثریتی ریاست کو وفاقی خطے(یونین ٹیریٹری) میں بدل دیاگیا؟کیاہم نے اپنی مسلسل ہتک کے باوجود امن وامان کی باتیں نہیں کیں؟مگراب جبکہ ہماری شہریت کو چیلنج کیاگیاہے،تو ہمیں اپنی مادرِ وطن سے مضبوط انتساب کے اظہاراورحکومت کے تئیں شدید ناراضگی جتانے میں کوئی جھجھک نہیں ہے“۔
یہ آواز صرف اکثریت پسندی کے خلاف نہیں ہے؛بلکہ ساتھ ہی یہ خود مسلمانوں کے ان دانشوروں (مثلاً ماضی قریب میں سید شہاب الدین)کے بھی خلاف ہے،جو ہندوستانیت کی بجاے مسلم شناخت پر زوردینے کی کوشش کرتے ہیں؛چنانچہ شاہین باغ کے احتجاج میں ”ہندوستان کے چارسپاہی- ہندو، مسلم،سکھ،عیسائی“جیسے نعرے تواتر کے ساتھ لگ رہے ہیں، جس سے یہ تیقن حاصل ہوتاہے کہ بین المذاہب اشتراک و اتحادکے ذریعےہی ایک حقیقی طورپر آزادہندوستان کی تعمیر و تشکیل ہوسکتی ہے۔
یوپی،مغربی بنگال اور منگلورومیں تشدد کے واقعات اور انتہاپسندانہ سیاست کی وجہ سے اس تحریک کے اخلاقی وقار کوکچھ ٹھیس پہنچی تھی ،مگر زیادہ تر احتجاجات تاحال پرامن ہیں اور ممکن ہے ان سے مخلصانہ وپرامن سول تحریک کے تئیں ایک بار پھر سے لوگوں کااعتمادویقین لوٹ آئے۔اب ذمے داری اکثریتی طبقے کی ہے،کیاسبھی ہندواس دستوری لڑائی میں شامل ہوں گے اور سیاست دانوں کے ذریعے کیے گئے اس دقیانوسی پروپیگنڈے کو ناکام ثابت کریں گے کہ ”مظاہرین اپنے کپڑوں سے پہچانے جاسکتے ہیں“؟
بی جے پی نے برطانوی استعمار کا لغت اپنالیاہے۔ایک تحقیقی کتاب‘Beyond Turk and Hindu’میں یہ بتایاگیاہے کہ کس طرح استعماری دورِ حکومت میں محکمۂ شماریات کے افسران نے ہندوستانیوں کوواضح طورپر”مسلم“اور ”ہندو“کے طبقوں میں تقسیم کیا۔اس سے پہلے برصغیر “Islamicate” اور“Indic”لوگوں کی آمدورفت کے لیے یکساں وسعت رکھتا تھا۔ان مظاہروں نے ان پرانے اشتراک و تعلقات کو زندہ کردیاہے اور مسلمانوں کے اس دعوے کو مضبوط کردیاہے کہ ہندوستان کی تاریخ میں ان کی حصے داری نہایت پرانی ہے۔
ان احتجاجات کومسلم ایشوکے طورپر دیکھنا غلط ہے،اسی طرح مظاہرین کے لیے بھی غلط ہوگاکہ وہ ”شناخت کی سیاست“کے تنگنائے میں منحصر ہوکررہ جائیں۔یہ وقت نئے دستوری اقدارکی بازیابی کے لیے جدوجہد اور دوقومی نظریے کوپوری قوت سے مسترد کرنے کاہے۔فی الحقیقت یہ مظاہرے اکثریت -اقلیت کی تقسیم سے ماورا ایک نئی سرگرم مسلم سٹیزن شپ کے ابھرنے کا موقع فراہم کرتے ہیں؛کیوں کہ اس تحریک کے ذریعے طاقت ورانداز میں یہ حقیقت سامنے آرہی ہے کہ مسلمانوں کی حب الوطنی کسی بھی اعتبار سے اس ”دیش بھگتی“سے کم نہیں ہے،جس کا ہندووں کودعویٰ ہے۔ان احتجاجات میں پوری قوت سے یہ احساس ابھر کرسامنے آرہاہے کہ:فخرسے کہو،ہم ہندوستانی مسلم ہیں!

(بہ شکریہ روزنامہ ٹائمس آف انڈیا)

ADVERTISEMENT
ADVERTISEMENT
Previous Post

سلام مومن کی پہچان اور باہمی استحکام کی بنیاد

Next Post

تدبیر کے ساتھ رجوع الی اللہ بھی ضروری!

Asrehazir

Asrehazir

Next Post

تدبیر کے ساتھ رجوع الی اللہ بھی ضروری!

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

اشتہار

Email Us Today To Book This Space: asrehazir@gmail.com

اشتہار

Email Us Today To Book This Space: asrehazir@gmail.com

تازہ ترین پوسٹ

  • وسطی غزہ پر اسرائیل کا حملہ،امریکہ نے کی پر امن رہنے کی اپیل جنوری 27, 2023
  • افغانستان میں شدید سردی کے باعث رواں ماہ 160 سے زائد افراد ہلاک جنوری 27, 2023
  • سویڈن میں اسلام مخالف مظاہرے جنوری 23, 2023
  • جو شاخ ِ نازک پہ آشیانہ بنے گا، ناپائیدار ہوگا! ساؤتھ انڈین مسلم پرسنل لابورڈ کے قیام کی کوشش جنوری 21, 2023
  • دورِ حاضرکے چند ایمان سوز فتنے بموقع ایک روزہ عظیم الشان تحفظ ختم نبوت کانفرنس جنوری 21, 2023
  • لندن کی سڑکوں پر مردوں کو پیشاب کرنے سے روکنے کا انوکھا طریقہ جنوری 20, 2023
  • سالار ِصحابہ ،خلیفۂ اول سیدنا ابوبکر صدیقؓ جنوری 19, 2023
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ

Asrehazir. All Rights Reserved.

No Result
View All Result
  • عصر حاضر نیوز
    • حیدرآباد و اطراف
    • ریاست و ملک
    • عالمی خبریں
  • مضامین و مقالات
    • اداریہ
    • اسلامیات
    • سیرت و تاریخ
    • فقہ و فتاوی
    • سیاسی و سماجی
    • شخصیات
  • قلم کار
    • مولانا سید احمد ومیض ندوی
    • مفتی محمد صادق حسین قاسمی
    • مولانا عبدالرشید طلحہ نعمانی
    • مفتی رفیع الدین حنیف قاسمی
    • مفتی سید ابراہیم حسامی قاسمی
  • اسلامی ویب سائٹس
  • اصلاحی مجالس
  • ماہنامے
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • English
  • Old Urdu

Asrehazir. All Rights Reserved.

Welcome Back!

Login to your account below

Forgotten Password?

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In
×