شخصیات

گستاخانِ امیر معاویہؓ پر لگام آخر کب کَسی جا ئیگی؟

 جب سے تاریخ کا قلمدان متعصب مزاج لوگوں کے ہتھے چڑھا ہے، انہوں نے کسی کی ذات کو بے داغ نہیں چھوڑا، یہاں تک کہ آقا علیہ الصلوٰۃ والسلام کی ذاتِ بابرکت پر بھی رکیک حملے کئے، ضمیر فروش اور قلم فروش مؤرخین نے حقائق کو مسخ کر کے جتنی بے انصافی اسلامی ریاست کے سب سے بڑے حکمران سیدنا امیر معاویہؓ سے برتی ہے شاید کسی اور سے اتنی کی گئی ہو،سیدنا امیر معاویہؓ اور اصحاب محمدﷺ کی زندگیوں کو تاریخ کے بوسیدہ اوراق میں نہیں ٹٹولا جائے گا بلکہ قرآن و حدیث کے ترازو میں تولا جائے گا جس میں ذرہ برابر بھی شک وشبہ کی گنجائش نہیں،
 یہ بھی ایک حقیقت ہے جنہوں نے قرآن و حدیث کا گہرائی و گیرائی سے مطالعہ کیا ہے،انہوں نے سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ تعالئ عنہ کی فضیلت کو بصمیمِ قلب تسلیم کیا ہے اور وہ  بدنصیب حضرات جنہیں  قرآن و حدیث، تفسیرو تشریح کا  کوئی علم نہ ہو،
  اردو داں ہو، ان کی رسائی تاریخی کتابوں کے مطالعہ تک محدود ہو، ایسے ہی مردودوں، کم بختوں اورکم علموں نے سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ کی کردار کشی کرکے اسی دنیا میں اپنی آخرت کو تاخت و تاراج کر لیا ہے، انہی میں اپنے آپ کواہلسنت والجماعت کےزمرے میں شمار کرنے والے بعض احباب ہیں،جو پوری شدومد کے ساتھ پورے جوش و جذبے کے ساتھ اپنے آپ کو سنی کہتے ہوئے نہیں تھکتے، عاشقِ اہل بیت و سیدنا علیؓ کا وظیفہ الاپتے نہیں رکتے،ان کا قول فعل کے خلاف اور فعل قول کے خلاف نظر آتا ہے،
 جنہیں امیر معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ کےنام کے آگے سیدنا اور نام کے اخیر میں رضی اللہ تعالی عنہ لگانے سے چِڑ ہے،جو اسلام، صاحبِ اسلام اور محافظینِ اسلام  کے دشمنوں سے مصافحہ اور معانقہ کرنے کو تو گوارا کرلیتے ہیں، لیکن جس کے کردار کو قرآن نے بیان کیا، جس کے ہادی ومہدی کے لیے رسول اللہﷺ نے دعائیں کیں، جس کی اسلام کے لیے بہادری و بے باکی اور قربانی کوصحابہ نے اپنی آنکھوں سے دیکھا اور گواہی دی، علمائے اسلام نے جس کی سیرت و کردار کے ہر پہلو کو اپنی کتابوں میں محفوظ کیا، اپنی زندگیوں میں لانے کی کوششیں کیں، اُنہیں کی زندگی کو عوامی پلیٹ فارم پر داغدار کرنے کی کوششیں کی گئی ہیں اور کی جارہی  ہے،
  آخر کب تک یہ سلسلہ چلتا رہے گا؟ آخر کب تک سرزمین دکن پر سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ کی عزت کے ساتھ کھلواڑ کیا جاتا رہے گا؟چند ماہ قبل اسی دکن کی زمین پر چند مستند اور سربکف علماءکرام نے  پولیس اہلکاروں کے سامنے نے کہا تھا کہ ہم اس سرزمین پر کسی بھی صحابی کے خلاف گستاخی برداشت نہیں کریں گے!
  اہلکاروں نے دلاسہ دلایا تھا کہ ایسی حرکت نہیں ہوگی! پھر کیسے ایک شخص کرسی پر بیٹھ کر تقریبا نو منٹ کی ویڈیو کلپ بنا کر یہ کہہ رہا ہے کہ ہم معاویہ کے بارے میں اگر کہنا شروع کریں گے تو تمہارے کانوں سے خون بہنا شروع ہو گا (نعوذباللہ)
ان الفاظ کو سن کر بے آب مچھلی کی طرح تڑپ نا چاہیے تھا، ایک غلغلہ بپا ہونا تھا،سر جوڑ کر بیٹھنا چاہیے تھا، اب تک اس دریدہ دہن کو عہدہ سے بر طرف  ہونا چاہیے تھا، لیکن کہیں سےکوئی آواز نہیں سنائی دی۔
نہ شاخِ گُل ہی اونچی ہے نہ دیوارِ چمن بلبل
 تیری ہمت کی کوتاہی ہے تیری قسمت کی پستی ہے
کہاں ہے ہمارے علماء صلحاء بلغاء اور ادباء و شعراء جنہوں نے عظمت صحابہ ؓ پر مختلف پیرایوں سے دادودہش حاصل کیں،
گستاخِ صحابہؓ کے خلاف اب ہر ماہر کو اپنے ہنر کے اظہار کے ذریعہ محبت کا ثبوت دینا چاہیے،
  اپنے آپ کو سنی کہنے والے حضرات اور علی قادری کے پیروکاروں سے یہ درخواست ہےکہ مندرجہ ذیل میں  جو عبارتیں لکھی گئی ہیں ان کا بغور مطالعہ کریں،یہ عبارتیں آپ ہی کے مستند علماء کرام کی کتابوں سے اخذ کی گئی ہیں، جنہوں نے سیدنا امیر معاویہؓ کو اپنی آنکھوں کا نور، دل کا سرور اور سر کا تاج کہا ہے
 اور آپ کی شان میں گستاخی کرنے والے کا حشر کیا ہوگا آپ کے اعلی حضرت  احمد رضا خان صاحب نےبیان کیا ہے اسے بھی ضرور پڑھیں۔
   اور آپ ہی فیصلہ کریں کہ کون سچ کہہ رہا ہے اور کون جھوٹ ؟ اور آپ نے  کس شخص کو اپنا قائد بنا رکھا ہے۔۔۔
امام بخاری ومسلم کی نگاہ میں امیر معاویہ ؓ  کا مقام مفتی احمد یار خان نعیمی:
حضرت امیر معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ163 احادیث کے راوی ہیں ، جن میں چار وہ ہیں جنہیں امام مسلم وبخاری دونوں نے روایت فرمایا اور چار صرف امام بخاری نے اور پانچ صرف  امام مسلم  نے۔ باقی احمد، ابو داؤد، نسائی بیہقی، طبرانی، ترمذی، مالک وغیرہ محدثین نے روایت فرمائیں- خیال کرنا چاہیے کہ امام بخاری و مسلم وہ بزرگ ہستیاں ہیں جو ذرا سے شبہ فسق کی بنا پر روایت نہیں لیتے، ان بزرگوں کا امیر معاویہ کی روایت کو قبول فرما لینا با اعلان بتا رہا ہے کہ امیر معاویہ ان کی نگاہ میں متقی، عادل، ثقہ قابل روایت ہیں۔
حضرت امیر معاویہ پر ایک نظر۔ ص/۵۳ مصنفہ از: مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃ اللہ(مکتبہ امام احمد رضا راولپنڈی)
حضرت امیر معاویہؓ اجلہ صحابہ کرام رضوان اللہ تعالی علیہم اجمعین میں از؛اعلیحضرت:
(سیدنا معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ پر  احمد رضاخان بریلوی صاحب کی مستقل پانچ تصانیف ہیں، ان کے علاوہ بھی آپ نے اپنے فتاوی میں کئی مقامات پر سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ کے متعلق اہلسنت کے عقیدے کی وضاحت فرمائی ہے)
مام اہلسنت امام احمد رضا خان حنفی (متوفی 1340ھ)رحمۃ اللہ علیہ ؛ حضرت امیر معاویہ اجلہ صحابہ کرام رضوان اللہ تعالی علیہم اجمعین میں سے ہیں، صحیح ترمذی شریف میں ہے کہ رسول اللہ نےان کے لئے دعا فرمائی۔
 (فتاوی رضویہ، جلد 29، صفحہ 279، رضا فاؤنڈیشن لاہور )
لعنت بھیجنے والوں کےپیچھے پڑھی گئ نماز واجب الاعادہ؛فقیہ اعظم علامہ مفتی ابو الخیر محمد نور اللہ:
فقیہ اعظم حضرت علامہ مفتی ابو الخیر محمد نور اللہ بن محمد صدیق بصیرپوری نعیمی حنفی (1403ھ) رحمۃ اللہ علیہ سے سوال کیا گیا: جو شخص حضرت معاویہؓ بن ابوسفیان کو واجب الاحترام نہ ما نے بلکہ آپ کی شان میں گستاخی کرے اور فاسق تک کہے(معاذ اللہ  ثم معاذ اللہ) وہ سنی ہے اور کیا اس کے پیچھے سنی کی نماز جائز ہے؟ اجواب :  حضرت فقیہ اعظم رحمتہ اللہ علیہ نے یہ ارشاد فرمایا: اہل سنت و جماعت کا یہ عقیدہ اظہر من الشمس ہے کہ حضرت ابوبکر صدیق و عمر فاروق بعد الانبیاء والرسل افضل البشر ہیں اور یوں ہی حضرت معاویہ بن ابوسفیان رضی اللہ عنہ صحابی اور واجب الاحترام ہیں، لہذا ایسے شخص کے پیچھے سنی کی نماز مکروہ تحریمہ اور واجب الاعادہ ہے
( فتاوی نوریہ، جلد 1، صفحہ 320، دارالعلوم حنفیہ، فریدیہ، بصیر پور، اوکاڑہ)
بعض صحابہ کرام مثل امیر معاویہ ،عمر بن العاص،  ابو موسی اشعری ،مغیرہ بن شعبہ رضوان اللہ علیہم اجمعین کو برا کہتے ہیں ان کے پیچھے نماز پڑھنی گناہ اور جتنی پڑھی ہوں سب کا پھیرنا لوٹاناواجب ۔ (نجوم التحقیق ۔ ص 171)
حضرت امیر معاویہ کی شان میں گستاخی کا قائل رافضی، از؛صدرالشریعہ وبدرالطریقہ مفتی امجد علی اعظمی:
صدرالشریعہ بدرالطریقہ مفتی امجد علی اعظمی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں: حضرت امیر معاویہؓ اور ان کے والد ماجد حضرت ابو سفیان اور والدہ ماجدہ حضرت ہندہ، اسی طرح حضرت سیدناعمرو بن عاص مغیرہ بن شعبہ حضرت ابو موسی اشعری حضرت وحشی رضوان اللہ علیہم اجمعین جنہوں نے قبل اسلام حضرت سیدنا سید الشہداء حمزہ رضی اللہ تعالی عنہ کو شہید کیا اور بعد اسلام اخبث الناس خبیث مسیلمہ کذاب ملعون کو واصل جہنم کیا ،ان حضرات میں سے کسی کی شان میں گستاخی۔ تبرا ہے اور اس کا قائل رافضی۔
حضرت امیر معاویہ ؓکے بارے  میں علماء اسلام کی آراء پر مشتمل متفقہ فتوی ص 91 (مکتبہ اشاعت الاسلام  لاہور)
امیر معاویہؓ پر طعن کرنا درحقیقت امام حسن پر طعن کرنا ہے  از؛اعلیحضرت:
بہرحال اہل حق کے نزدیک حضرت امیر معاویہ رضی اللہ تعالی کے لیے اس دن سے خلافت مستحکم ہوگئی جس دن حضرت امام مجتبی امام حسن رضی اللہ تعالی عنہ نےصلح کی-  اب اس سے ظاہر ہو گیا کہ حضرت امیر معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ پر طعن کرنا درحقیقت امام مجتبی پر طعن کرنا ہے بلکہ یہ ان کے جد کریم رسول اللہ سلم پر طعن کرنا ہے بلکہ یہ تو اللہ عزوجل پر طعن کرنا ہے، کیونکہ مسلمانوں کی باگ ڈور کسی غلط آدمی کے ہاتھ میں دینا اسلام اور مسلمین کے ساتھ خیانت ہے اور اگر سیدناامیرمعاویہ غلط ہیں جیساکہ طعن کرنے والے کہہ رہے ہیں تو پھر اس خیانت کے مرتکب معاذاللہ امام حسن مجتبیؓ ٹھہریں گے  اور رسول اللہ کی اس خیانت پر رضا لازم آئے گی اور یہ وہ ہستی ہے جن کی شان میں وما ینطق عن الھویٰ ان ھو الا وحی یوحی وارد ہے۔
(حضرت امیر معاویہ کے بارے میں علماء اسلام کی آراء پر مشتمل متفقہ فتوی ۔۹۴۔۹۵)
سادات بھی امیر معاویہ ؓپر زبان دراز نہیں کرسکتے: از؛اعلیحضرت:
اس معاملے میں سادات کرام کے لیے بھی حکم شرعی وہی ہے جو سب مسلمانوں کے لئے ہے جیسا کہ شریعت کے عام اصول و اعمال میں ہوتا ہے کہ ان کو بھی ان حضرات عالیہ کے بارے طعن کرنا جائز نہیں۔ اگر کوئی پیر جو سید ہو لیکن حضرت معاویہ کے بارے میں بغض رکھتا ہو تو ایسے پیر کی بیعت کرنا جائز نہیں اور نہ ہی ایسے شخص کے پیچھے نماز پڑھنا جائز ہے  (فتاوی رضویہ، جلد 6، صفحہ 626، رضا فاؤنڈیشن لاہور)
امیر معاویہؓ کو تاریخ کے بوسیدہ اوراق پر نہیں پرکھا جائیگا  از: محدث اعظم پاکستان محمد سردار احمد قادری :
تاریخی روایتیں بے سروپا حکایتیں صحابہ کرام کے خلاف قطعا ناقابل اعتبار ہیں: اہل سنت کے نزدیک تمام صحابہ کے ساتھ حسن ظن نہایت ہی ضروری ہے اور لازم ہے کہ ان سے رذیل چیزوں کی نفی کرے اگر کسی روایت میں کوئی ایسی بات آجائے جو صحابہ عظام کی شانِ رفیع کے خلاف ہو تو ایسی روایت میں تاویل کرنا ضروری ہے، اگر تاویل کی کوئی صورت نہ ہو تو اس کا مطلب یہ ہے کہ راوی نے غلط بیان کیا ہے۔ صحابہ کی شان رذیل بات سے بلند و بالا ہے، راویوں کی روایت میں کوئی ایسی بات نہیں جس میں صحابی کی شان کے خلاف ذکر ہو اور اگر اس میں تاویل متعذروناممکن ہو تو اس منکر کلمے کی حکایت راوی کو غلطی پر محمول کرنا ہے اور ہدایت کے ستارے صحابی کا دامن اس منکریات سے پاک ہے ۔
 (سیدنا امیر معاویہ۔ص35 جمعیت اشاعت اہلسنت، کراچی)
اعلی حضرت کا فرمان۔۔۔
آج کل بدمذہب ،مریض القلب ،منافق شعار، ان جزافاتِ سیر اورخرافاتِ تواریخ سے حضرات عالیہ، خلفا ٗراشدین، ام المومنین  اور حضرت معاویہ رضوان اللہ تعالی علیہم اجمعین کے مطاعن مردودہ اور ان کے باہمی مشاجرات میں موحش و مہمل حکایات بے ہودہ جن میں سے اکثر تو سرے سے کذب و واحض اور بہت الحاقات ملعونہ روافض چھانٹ لاتے ہیں اور ان سے قرآن عظیم اور ارشادات مصطفی اور اجماع امت اور اسا طین ملت کا مقابلہ چاہتے ہیں ، ایسے مہملات کسی ادنی مسلمان کو گنہگار ٹھہرانے کے لیے مسموع نہیں ہوسکتے
نہ کہ ان محبوبان خدا پرطعن۔ جن کے مدائح تفصیلی سے کلام اللہ اور کلام رسول اللہ مالامال ہیں۔  حضرت امیر معاویہ کے بارے میں علماء اسلام کی آراء پر مشتمل متفقہ فتوی۔  97
چند ضروری باتیں۔۔۔
(۱) حضرت امیر معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ صحابی رسول ہیں اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سمیت صحابہ کرام تابعین اور علماء سلف صالحین نے ان کی شان و عظمت بیان کی ہے، لہذا کسی تاریخ کی کتاب پڑھ کر یا کسی ایسے مولوی یا پیر کی بات سن کر جو بغض معاویہ میں مبتلا ہو، اپنا عقیدہ حضرت امیر معاویہ کے خلاف بنا لینا بدبختی ہے( ۲) حضرت امیر معاویہ پر واضح طور پر طعن کرنا یہ رافضیوں کا وطیرہ رہا ہے اور رافضیوں کی صحبت میں رہنے والے بعض نام نہاد سنیوں میں بھی یہی بدعات دیکھی گئی ہے (۳) آپ رضی اللہ عنہ کی شان میں اشارے کنائے سے اعتراضات کرنا یہ بھی رافضیوں کا شیوہ ہے۔ (۴) حضرت امیر معاویہ ؓکی تعریف کرنے کا یہ غلط مطلب نکال لینا کہ اس میں حضرت علی کی توہین ہے حالانکہ اہل سنت کے اکابرین کی کتب آپ کے فضائل سے مزین ہیں۔ حضرت امیر معاویہ کی شان و عظمت بیان کرنے میں یہ مقصد نہیں ہوتا کہ حضرت امیر معاویہ کا درجہ حضرت علیؓ سے افضل یا برابر ہے، بلکہ اس سے مقصود عقیدہ حقہ اہل سنت صحابہ کرام علیہم الرضوان کی محبت کا اظہار  اور ان ذواتِ قدسیہ سے بغض رکھنے والوں کی تردید ہوتا ہے اور جو لوگ حضرت علیؓ کی محبت کے ضمن میں بغض معاویہؓ کا اظہار کرتے ہیں ان کو آشکار کرنا ہوتا ہے(۵) ہونا تو یہ چاہیے کہ بریلوی مکتب فکر کے مستند علماء اپنے اعلی حضرت کی تعلیمات کو اتنا اور اسطرح عام وتام کرے کہ کوئی بریلوی امیر معاویہ رضی اللہ تعالی کی شان و عظمت کے خلاف  بولنے اور سننے سے کراہ جائے اور رافضیوں کے عقائد و نظریات کی تردید ہو۔ لیکن افسوس بعض نام نہاد سنی صلح کلی مولوی رافضیت کو تقویت دینے کے لیے اپنے متعلقین کو حضرت امیر معاویہ رضی اللہ تعالی کی محبت سے دور کر کے ان کے ذہنوں میں شکوک و شبہات پیدا کر رہے ہیں۔ عوام کو چاہیے کہ ان بہروپیوں کو پہچانے اور ان کے فتنوں سے دور رہیں، مذکورہ مضامین کو دل کی گھہرائی وگیرائی سے پڑہیں اورپڑہائیں ۔۔۔ اللہ تعالی کی بارگاہ میں دعا ہے کہ وہ ہمیں عقل سلیم عطا فرمائے اور ہمارے ایمان کی حفاظت فرمائے اور ہمارے اسلاف کی طرح حبِ صحابہ و اہل بیت پر ہمیں استقامت عطا فرمائے ۔آمین

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×