موت اس کی ہے کرے جس پہ زمانہ افسوس
ریاست تلنگانہ بالخصوص شہر نظام آباد کی معروف شخصیت، ممتاز عالم دین، مبلغ اسلام ومفکر ملت، مرد مجاہد، حق گو، حمیت وبہادری کے پیکر، ملی ودینی حمیت کے حامل، ریاستی جمعیۃ العلماء کے اہم رکن وصدر جمعیۃ العلماء نظام آباد، کئی دینی مدارس کے سرپرست، سینکڑوں علماء وحفاظ کے استاذ، دینی وملی تنظیموں کے مشیر خاص، مدرسہ مظہر العلوم کے بانی، امام وخطیب مکہ مسجد وشرعی پنچایت نظام آباد کے اہم رکن حضرت مولانا سید ولی اللہ صاحب قاسمی جنہیں آج تک دامت برکاتہم العالیہ کہا جاتا تھا نہایت درد وغم کے ساتھ رحمۃ اللہ علیہ رحمۃ واسعۃ کہا جارہا ہے۔
إن لِلّٰہِ ما أخَذَ وَلَہ مَا أعْطَی وکُلُّ شَيْئٍ عِنْدَہٗ بِأجَلٍ مُسَمّی (صحیح بخاری، حدیث نمبر: ۱۲۸۴)
أعْظَمَ اللّٰہُ أجْرَکَ وَأحْسَنَ عَزائَکَ وغَفَرَ لِمَیِّتِکَ (الدر المختار مع رد المحتار: ج۲، ص ۲۴۰)
یقینا مولانا کا کوچ کرجانا ملت کا عظیم خسارہ ہے، ناقابل تلافی نقصان ہے، مولانا کے انتقال سے بہت بڑا خلاء پیدا ہوگیا ہے، مولانا اکابر دیوبند کی سچی یادگار تھے، ضلع نظام آباد کے میر کارواں وسالار ملت تھے، درویشانہ وزاہدانہ زندگی گذارتے تھے، تواضع کے پیکر وتحمل مزاج تھے۔
نام ونمود سے پرہیز کرنے والے، بلند سخن، دلنواز اور جاں پرسوز کے اس رخت سفر سے بہرور تھے جو میرکارواں اور سالار ملت کے لئے درکار ہوتا ہے، ان کی امیدیں قلیل اور مقاصد جلیل تھے، نرم گفتگو اور گرم دم جستجو تھے، پاک دل اور پاکباز تھے، اپنی خدمات پر کسی ستائش کی تمنا یا دنیا میں کسی صلہ کی پرواہ سے وہ کوسوں دور تھے، اللہ تعالیٰ نے مولانا کو عجیب وغریب تدبر ودانائی، گہرائی وگیرائی، دماغی وذہنی صلاحیتوں سے نوازا تھا۔
مختصر یہ کہ مولانا جامع الکمالات شخصیت تھی، وہ ان بلند مقام شخصیات میں سے تھے جن کے بارے میں بجا طور پر یہ کہا جاسکتا ہے کہ (ایسا کہاں سے لائیں کہ تم سا کہیں جسے) مولانا سے عاجز کی آخری ملاقات نوفارغ علماء کرام اور فاضلانِ تخصصات کے لئے ۲۴؍ جون ۲۰۲۰ء کو منعقد کردہ ایک پروگرام بنام تہنیتی اجلاس وتربیتی مذاکرہ کے موقع پر ہوئی، مولانا سے کوئی دیرینہ تعلق نہیں تھا؛ لیکن فراغت درس نظامی کے بعد دو چار مرتبہ مولانا سے استفادہ کا موقع ملا تو نمایاں خصوصیات وامتیازات کا خوب اندازہ ہوا۔
ہم مسجد عظیم الدین ومدرسہ اصلاح البنات وکاس نگر کاماریڈی کی جانب سے تعزیت مسنونہ پیش کرتے ہیں، اللہ تعالیٰ مولانا محترم کی مغفرت فرمائے، حسنات کو قبول فرمائے، جملہ افراد خانہ وخاندان، معتقدین ومتعلقین کو صبر جمیل عطا فرمائے، حضرت مولانا کے فیض کو عام وتام فرمائے، آمین یارب العالمین۔