شخصیات

مدتوں رویا کریں گے جام وپیمانہ مجھے

برصغیر کے مدارس اسلامیہ کے خوشہ چینوں میں سے شاید وباید ہی کوئی ایساہو جو حضرت مولانا ابن الحسن عباسی سےناآشنا ہو یا ان کی دلنشین تحریروں کا دلدادہ نہ اور ان کی بیش بہا کتابوں سے استفادہ نہ کیا ہو یا نہ کرتا ہو افسوس کہ آج وہ ہمارے درمیان نہیں رہے بڑے ہی قلق ورنج کے ساتھ انھیں مرحوم یا رحمةاللہ علیہ لکھتے بولتے انکھیں اشکبار ہو جاتی ہیں
صاحب علم وفن کے طبقے میں امتیازی شان کے حامل اپنی سحرانگیز تحریروں اور فکر صحیح کے ذریعہ طلباوعلما کے دلوں پر حکمرانی اور عوام وخواص کی ذہنی وفکری تربیت کرتے رہے اور کتاب وسنت کی ترجمانی بڑے دلفریب انداز میں کرتے اور اپنے عمل ، علم وتقویٰ کے ذریعہ لوگوں کو صراط مستقیم کی دعوت دیتے رہے

حالات حاضرہ پربڑی گہری نظر تھی نت نئے فتنوں کو بہت دور سے بھانپ لیا کرتے تھے
مولانا ابن الحسن عباسی کا قلم قرآن وحدیث ، تاریخ ، سیرت سوانح، ادب وصحافت اخلاق وسیاست ، جہاد ومغازی ،معاشی واقتصادی اصلاح وتربیت ہر موضوع پر ہمیشہ بڑی بےباکی کے ساتھ رواں دواں رہا ان کی بےلاگ تحریریں دیکھ پڑھ کر شورش ، آزاد ،شبلی ، دریاآبادی ، مناظر، کی تحریروں کی یاد تازہ ہوجایا کرتی ہیں ، تحریروں میں برملا اردو عربی فارسی اشعار کا استعمال بھی ان کی تحریروں میں قوت اثر انگیزی پیدا کردیتی ہے اوریہ ان کے وسیع مطالعہ اور قوت حافظہ کی دلیل ہے
اردو عربی فارسی تینوں زبانوں پر یکساں قدرت تھی ترجمہ نگاری پر کامل دسترس
حضرت مولانا کو درس نظامی پر بھی بڑا عبور تھا علم حدیث پر ان کی عمیق نظر کااندازہ شیخ الحدیث حضرت مولانا سلیم اللہ خان صاحب رحمةاللہ علیہ کی کشف الباری پر ان کی تعلیق تخریج و تحقیق اور حسن ترتیب سے لگا یا جاسکتا ہے،حضرت مولانا سلیم اللہ خان صاحب کے ان کے علم حدیث پر اعتماد ہی کی وجہ سے کشف الباری کی ترتیب کا آغاز ہی ابن الحسن عباسی کے ہاتھوں ہوا تھا
اور کتاب المغازی تا نفقات چھ جلدیں انھیں کی ترتیب دی ہوئی ہیں اگرچہ بعد میں اور جلدیں دیگر حضرات نےترتیب دیں ہیں
کسی درسی تقریر کو قلمبند کرنے اوراسےترتیب دے کرکتابی شکل دینے میں جن دشواریوں کا سامنا ہوتا ہے اس سے تو صرف وہی حضرات بخوبی واقف ہو سکتے ہیں جنھوں نے اس کام کی انجام دہی میں کبھی اپنی توانائیاں صرف کیں ہوں
درسی تقریروں کو ترتیب دینے میں اصل کمال مرتب کا ہی ہوتا اور اس میں اسکی علمی صلاحیتیں اجاگرہوتی ہیں حضرت مولانا ابن الحسن عباسی کی کشف الباری جن لوگوں نے دیکھی ہو وہ مولانا کی علم حدیث پرعبور کو خوب سمجھتے ہیں بخاری شریف کی ایسی جامع شرح عمدہ ترتیب تعلیق وتحقیق کے ساتھ اردو میں کم از کم میں نے آج تک نہیں دیکھی برا قابل رشک کام ہے
خود جامعہ تراث الاسلامی کراچی کےبانی و شیخ الحدیث تھے یہ ان کی نظم ونسق اور انتظامی امور کی بھرپور صلاحیتوں اور خوبیوں کا ثبوت ہے
مدارس اسلامیہ کی چہار دیواری میں اپنے شب وروز گزارنے والا طالب اگرکاہلی کسستی کا شکار ہوکر سیر وتفریح میں اپنے متاع وقت کو کھوچکاہوتومولانا ابن الحسن عباسی کی رحمةاللہ کی مشہور کتاب متاع وقت اور کاروان علم اس کے غفلت کا پردہ چاک کراس کو کھویا ہوا سرمایہ واپس دلا سکتی ہے اس کتاب کا مطالعہ کرنے والے بتا سکتے ہیں کہ یہ کتاب دو چار بار پڑھ کر کوئی سیر نہیں ہوا کتاب کیاہے
منفرد اسلوب انوکھے انداز کی
ایک جاوئی تحریر ہے جو اپنے پڑھنے والوں کو اپنے علم وتحریر کا اسیراور زبان وقلم کا شیدائی بنالیتی ہے
حافظ ابن احمد نقشبندی مدیر الفاروق انٹرنیشنل کی زبان میں
کتاب کیا ہے ؟ یوں سمجھئے تیشہ فرہادنے کوہ گراں کا سینہ چاک کرکےجوئے شیر بہادیا
حضرت مولانا رفیع عثمانی دامت برکاتہم مفتی اعظم پاکستان اس کتاب کے بارے میں لکھتے ہیں کہ
تقریظ کا اصرار بڑھا تو بین بین صورت یہ ذہن میں آئی کہ جستہ جستہ چند صفحے دیکھ کرصرف ان کے بارے میں رائے لکھ دی جائے لیکن یہ ابتدائی صفحے ہی "وقت لیوا ” ثابت ہوئے ہر مضمون کے بعد اگلا مضمون اپنی طرف کھنیچتا چلاگیا اور جب کتاب ختم ہوئی تو محسوس ہوا کہ اس نے وقت لیا کم اور دیا زیادہ ہے
شاید یہ مولانا کی پہلی کتاب تھی جومقبولیت کے اعتبار سے ایسی کہ پڑھنے والوں کے پیروں میں بیڑیاں ڈال کراس کے دل ودماغ کو اپنا ایسااسیر بنالیتی ہے کتاپ مکمل کئے بغیر رکھ نہیں سکتا
بہت سے علما وطلبا کے لئے یہ کتاب ان کے علمی سفر میں بڑی محسن ثابت ہوئی
وقت کی قدر و قیمت، ہمت و حوصلہ، عزم استقلال اور مطالعہ کا شوق بڑھانے اور اکابر کے طرز زندگی کو عملی نمونہ بنانے وقت کی پوجی کولایعنی وفضولیات سے بچانے،خوابیدہ صلاحیتوں کو بیدررکے لیے تریاق کاکام دیا کرتی ہے
ان کی ہر تحریر کے اندر بلا کی کشش ،انداز کی ندرت سے ایسی جاذبیت تھی کہ پڑھنے والا متاثر ہوئے بغیر نہیں رہ سکتا
متاعِ وقت اورکاروان علم کے علاوہ ” کرنیں ، کتابوں کی درسگاہ میں ، التجائے مسافر، داستاں کہتے کہتے” دینی مدارس ماضی حال مستقبل ، کچھ دیر غیرمقلدین کے ساتھ ، کتب نما،وفاق الدارس ساٹھ سالہ تاریخ، وغیرہ
مولانا مرحوم کی یہ وہ کتابیں ہیں جو نہ صرف یہ کہ ادب کا شہ پارہ ہیں بلکہ انسان کی زندگی کی کایا پلٹ دینے کی خوبیوں کی حامل ہیں اگر کسی طالب علم کی کتابوں کی الماری ان کتابوں سے محروم ہو
خصوصا متاع وقت اورکاروان علم تو میں اس کے لئے بڑی بد نصیبی تصور کرتا ہوں یہ کتابیں کیا ہیں دلوں میں اتاردینے کاگویا کہ نایاب نسخہ ہیں
حضرت مولاناابن الحسن عباسی علم وتحریر کے ایک ایسے سپاہی تھے جو علمی دنیاکے ہر میدان کو سرکرنے کا ہنر جانتے تھے درس نظامی کی کئی کتابوں کی کامیاب شرحیں بھی ان کی مقبولیت و محبوبیت میں اضافے کا سبب رہیں
میں عام طور پر طلبا کو مشورہ دیتا ہوں کہ اگرکوئی اپنے ادبی ذوق کو تسکین دینا چاہےتووہ ابن الحسن عباسی کی تمام ہی کتابیں یاکم از کم
متاع وقت کاروان علم ، کرنیں کا مطالعہ ضرور کرے جو تاریخ کے اسباق کو یاد دلاتی ہے سیرت وسنت کا ذوق بھی پیدا کرتی ہے سلاطین عرب کی عیش پرستی اور سربراہان ممالک اسلامیہ کی غفلت ولاپرواہی کے پردے کو بھی چاک کرتی ہے
افراط وتفریط سےپاک مسلک کے اعتدال کے ساتھ ادبی انداز میں ایسی جاذت نظر تحریریں نایاب نہ سہی کم یاب ضرور ہیں
ایسےمشہور زمانہ قلم کار، معروف ترین ادیب فصاحت و بلاغت کےپیکر جمیل شریعت وسنت کے شیدائی صلاح وتقویٰ کے حامل علمائے دیوبند کے ایسے بے مثال ترجمان سے آج ہم محروم ہوگئے
آج ان کی وفات نہ صرف کراچی وپاکستان کے لئے بلکہ بر صغیر ہندوپاک بنگلادیش کے علما طلبا اور اہل مدارس کے لئے ایک ایسا خلاء ہے جس کی تلافی بظاہر دشوار معلوم ہوتی
ملاحظہ
اس ضمن میں مدارس اسلامیہ کے طلبا سے خصوصا التماس ہے کہ عالم اسلام کے سنگین ہوتے حالات کا گہرائی سے جائزہ لے کر علم وعمل کی وادیوں میں گم ہوکر اپنی خوابیدہ صلاحیتوں کو بیدار کریں اور پھر اخلاص کی دولت سے مالامال ہوکرکتاب وسنت کی روشنی میں امت کی صحیح رہنمائی کریں اور سنت نبوی کے چراغ سے ساری دنیا کو جگمگانے کا بیڑا اٹھائیں اندھیرا خودبخود کافور ہوگا ان شاء اللہ

جـان کر منجملہ خاصانِ میخانہ مجھے
مدتوں رویاکریں گےجام وپیمانہ مجھے

اللہ تعالی مولانا رحمةاللہ علیہ کو جنت الفردوس کی جگہ عنایت فرمائے ان کا نعم البدل عنایت فرمائے ان کے پسماندگان متعلقین اعزاء واقارب کو صبر جمیل عطا فرمائے

آسماں تیری لحد پر شبنم افشانی کرے
سبزئہ نو رستہ گھر کی نگہبانی کرے

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×