احوال وطن

انتظامی ناکامیوں کو چھپانے کے لئے تبلیغی جماعت کو بنایا جا رہا نشانہ: پاپولر فرنٹ

نئی دہلی: 31؍مارچ (پریس ریلیز) پاپولرفرنٹ آف انڈیا کے قومی چیئرمین او ایم اے سلام نے کہا کہ مرکز نظام الدین پر لگائے گئے الزامات بے بنیاد ہیں اور دہلی ریاستی حکومت اور میڈیا کا ایک طبقہ بغیر کسی تیاری کے نافذ کئے گئے لاک ڈاؤن اور اس کی وجہ سے ہوئی بڑی ناکامیوں سے توجہ بھٹکانے کے لئے جان بوجھ کر تبلیغی جماعت کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ لاک ڈاؤن کا خواہ جو بھی مقصد ہو، لیکن چونکہ اسے بغیر کسی منصوبہ بندی کے نافذ کر دیا گیا، اس لئے سماجی دوری کا منصوبہ بری طرح ناکام ثابت ہوا ہے۔ بلکہ اس کے بجائے، یہ اور زیادہ مصیبتوں کا باعث بن رہا ہے۔
مرکز نظام الدین نے لاک ڈاؤن شروع ہونے سے پہلے ہی اپنے تمام متعینہ پروگراموں کو ردّ کر دیا تھا اور انہوں نے تمام سرکاری ہدایات کی مکمل پابندی کی ہے۔ تاہم بغیر کسی انتباہ یا لاک ڈاؤں کے اثرات سے نمٹنے کے لئے مناسب طریقہ کار اختیار کئے بغیر لاک ڈاؤن کر دیا گیا، جو کہ لاکھوں لوگوں کے لئے مصیبت بن گیا ہے۔
ہندوستان بھر میں اور تقریباً ملک کے سبھی بڑے شہروں میں کئی پریوار اور مزدور بڑی تعداد میں پھنسے ہوئے ہیں۔ لاک ڈاؤن سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والا شہر دہلی ہے، جس کے لئے مرکزی و دہلی کی ریاستی حکومت دونوں ہی برابر ذمہ دار ہیں۔تبلیغی مرکز، جہاں ہزاروں لوگ جمع ہوتے ہیں، اس پر غیرمتوقع پابندیاں لگا کر اسے نشانہ بنایا گیا اور لوگوں کو واپس ان کے گھروں میں بھیجنے کے لئے مرکز کی جانب سے حکام کو دی گئی اجازت کی درخواست پر کوئی توجہ نہیں دی گئی۔گرچہ کرفیو لگنے کے بعد تمام پروگراموں کو ردّ کر دیا گیا تھا، اور چونکہ حکومتی ایجنسیوں کی طرف سے کوئی سواری یا رہائش کا انتظام نہیں کیا گیا تھا، اس لئے مرکز کے پاس لوگوں کو مسجد کے اندر ہی رکھنے کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ نہیں تھا۔ اس لئے مرکز کو ملزم ٹھہرانا میڈیا کا سوچا سمجھا پروپگنڈا ہے اور مرکز اور اس کے امیر کوصورتحال کا ذمہ دار قرار دینا پوری طرح سے قابل مذمت ہے۔ مرکز کے خلاف درج کیا گیا مقدمہ غیرمنصفانہ ہے اور اسے ختم کیا جانا چاہئے۔
پاپولر فرنٹ کا میڈیا سے کہنا ہے کہ وہ حکام کی وجہ سے بنی صورتحال کے لئے مرکز اور تبلیغی جماعت کو بدنام کرنا بند کریں۔ ساتھ ہی پاپولر فرنٹ مرکزی و ریاستی حکومت سے بھی اپیل کرتی ہے کہ وہ ملک بھر میں پھنسے ہوئے تمام لوگوں کو کھانا، رہائش اور طبی سہولیات فراہم کرنے کے لئے ضروری اقدامات کریں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×