سیاسی و سماجی

ویلن ٹائن ڈے؛مسلمانوں خدا کے قہر سے ڈرو!

محبت ایک مقدس لفظ ایک پاکیزہ جذبہ ایک صاف ستھرا احساس ہے جو خالق کائنات نے ہرانسان کے دل میں ودیعت کیا ہے جس کے الگ الگ اعتبارات جداجدانسبتیں ہوتی ہےاگر یہ عابد کواپنےمعبود سے ہوجاے تو عبادت بن جاتی ہےاپنے نبی سے ہوجاے تو تکمیل ایمان کاذریعہ اور نجات اخروی کا سامان بن جاتی ہے باپ سے ہوجاے تو حصول جنت کا راستہ بن جاتی ہے ماں سے ہوجاے تو اس کے قدموں میں سجنے والی جنت کاحقدار بنادیتی ہے بیوی بچوں سے ہوجاے تو احساس ذمہ داری بن جاتی ہے اپنے اعزاء واقرباء اوررشتہ داروں سے ہوجاے تو ادائیگی حقوق پر انسان کو آمادہ کردیتی ہے
باری تعالی نے قرآن مجید میں مختلف زاویوں اور الگ الگ انداز سے محبت کا ذکر فرمایاجس سے صاف واضح ہوجاتا ہیکہ یہ ایک پاکیزہ جذبہ ہے جس کو صحیح اوردرست استعمال کرنے کی وجہ سے انسان بامراد ونیک نام ہوتاہے اور اگر بے جا استعمال کرتاہے تو ناکام ونامراد اور بدبخت لوگوں میں شمار ہوجاتا ہے
غرضیکہ لفظ محبت بہت ہی پاک وصاف اور دنیا کا خوبصورت ترین جذبہ ہے
لیکن………………..
مطلب پرستوں اور ہوس کے ماروں نے اپنی خودغرضی اور خواہشات نفسانی کی تکمیل کےلےء اس کو گندہ اور بدنام کردیاہے
عقل ماتم کناں ہیکہ غیر فطری وناجائزکام کوبھی آج محبت کانام دیا جارہا ہے بلکہ حقیقت محبت سے نابلد وناآشنا نوجوان نسل تو نفس پرستی اور عیاشی کے فروغ کیلےء محبت کانام استعمال کرتی ہے
انہیں بے جا ونارواکاموں میں سے ایک کام ویلنٹائن ڈے ہے جس کو یوم عاشقاں کہاجاتا ہے جوہرسال ماہ فبروری کی 14 تاریخ کودنیا کےمختلف ممالک میں پورے تزک واحتشام اورانتہای اہتمام سے منایا جاتا ہے
ویلنٹائن ڈے کیا ہے ؟ اس کی ابتداء وآغاز کاپس منظر کیا ہے ؟
ان سوالات کے جوابات سے گرچیکہ واقفیت ضروری ہےلیکن
ہم مسلمان ہونے کی حیثیت سے اس کا شرعی حکم معلوم کرکے قرآن وسنت کی بتای ہوی تعلیمات کو اپنا کر ہی اپنے آپ کو اللہ کے فرمانبرداربندوں میں شامل ہوسکتے ہیں ورنہ تو قہر خداوندی سے ہم کو کوی نہیں بچاسکتا ہے
اگراختصار کا سہارالے کر یہ بات کہی جاے تو مناسب لگتاہیکہ اس تہوار کا اسلام اورتعلیمات اسلام میں کوی تصور ہی نہیں ہے بلکہ آگے بڑھ کر یوں کہا جاے کہ ہمارے ملک بھارت کی کسی بھی تہذیب سے ویلنٹائن ڈے کا کوی تعلق  ہی نہیں ہے
مسلم نوجوانوں کو ذرایہ غور کرنے اور اس سلسلہ میں شعور بیداری کا ثبوت دینا چاہیے کہ ہمارے پاکیزہ مذہب میں بحیثیت تہوار اور عید صرف دودن عیدالفطر اور عیدالاضحی کومنانے کا حکم دیا گیا ان کے علاوہ مقدس راتوں کے طورپر شب برأت اور شب قدر جیسی مبارک راتیں دی گئیں ہیں ان کے علاوہ برتھ ڈے منانا یا نیاسال منانا یا ویلنٹائن ڈے منانا یہ اسلام کی تعلیم نہیں ہے یہ ایک فیشن ہے جو مغربی ممالک سے ہمارے ملک میں آیا اورمسلمانکچھ دنون تک  شوقیہ طورپر ان چیزوں کو مناتے رہے اور اب بڑے افسوس کے ساتھ یہ کہنا  پڑتا ہیکہ پڑھے لکھے اپنے آپ کو ماڈرن اور ایجوکیٹیڈ سمجھنے والے بعض مسلم نوجوان بھی اس منحوس ونامسعودعمل کو بطور تہوار مناناشروع کردییےہیں
الامان الحفیظ
سچ ہے کہ  14/فبروری سے ایک تاریخی واقعہ جو سچی محبت کرنے والے ایک پادری اور عاشق نے اپنی محبت کی خاطر وقت کے حاکم وحکمران سے مخالفت کی جس کی پاداش  میں اس کو سولی پرچڑھادیا گیا اور وہ بزبان عشاق شہید کہلایا گیا جس کی یاد اور برسی کے طورپر ہر سال یہ تہوار مناکر اس کو خراج عقیدت اقر اس کے جذبہ محبت کو سلام پیش کیا جاتا ہے
لیکن ہم اسلام کے نام لیوا ہیں اسلامی تعلیمات ہماری ہدایت وراہنمای کے لےء کافی وشافی ہے ان سب کے باوجود ہم کسی دوسری نافرمان قوموں کا دیکھا دیکھی کیسے اس عمل کو اختیار کرسکتے ہیں جو غیر اخلاقی اور انسانیت کو شرمسار کرنے والا ہے ناعاقبت اندیش لوگ لفظ محبت کے تقدس کو پارپارہ کرکے اس موقع پر ہر وہ کام کرجاتے ہیں جس کی نہ مذہب اجازت دیتاہے نہ سماج اس کو اچھا سمجھ سکتا ہے نہ ہی ہمارے ملک کی تہذیب کا وہ حصہ ہے
تو پھر کیوں ہم غیروں کی نقالی کرکے اترانے لگتے ہیں
کیا خدا کاخوف ہمارے دلوں سے نکل گیا ہے یا ہم اتنے جری اور بے باک ہوگےء کہ گذشتہ گیارہ ماہ سے اس کے عذاب اور قہر کو قریب سے دیکھنے کےباوجود ویلنٹائن ڈے منانے کو ترجیح دیں
خدارا قہر خداوندی سے ڈرو اے مسلمانو
نمازوں کی پابندی کرکے اپنے مالک کو راضی کرو  اسلامی طریقوں کو اپناکر اللہ کے نبی سے سچی محبت کا ثبوت دو ورنہ پھر اللہ کی جانب سے  آنے والے عذاب کا انتظارکرو
اللہ پاک سارے عالم کے مسلمانوں کوتوفیق فہم نصیب فرماء ے

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×