لکھنؤ: 7؍اکتوبر (عصر حاضر) مولانا خالد رشید فرنگی محلی نے حج کے لئے آئی ٹی آر کو لازمی بنائے جانے کی مخالفت کی اور اس فیصلے کو واپس لینے کا مطالبہ کیا۔انہوں نے کہا کہ، ‘کسی بھی مذہبی سفر کے لئے جب آئی ٹی آر لازمی نہیں ہے، تو صرف حاجیوں کے لئے اسے لازمی کرنا مناسب نہیں ہے۔’انہوں کہا کہ، ‘حکومت حاجیوں کو سہولیات فراہم کرے اور جو لوگ اس برس حج پر نہیں جا پائے ہیں، انہیں پہلے موقع دیں۔ انہوں نے کہا کہ، ‘زیادہ تر عازمین حج دیہی علاقوں کے ہوتے ہیں۔ جن کا آئی ٹی آر سے دور دور تک کوئی واسطہ نہیں ہوتا، وہ زندگی بھر پیسے جوڑ جوڑ کر حج کے لئے جاتے ہیں۔ ایسے میں ان کا بہت نقصان ہوگا۔’ریاست اتر پردیش کے ہاتھرس سانحہ کی سازش کے الزام میں پی ایف آئی کے چار اراکین کی گرفتاری کو ممتاز عالم دین مولانا خالد رشید فرنگی محلی نے سمجھ سے بالا تر بتایا ہے۔ انہوں نے تمام معاملے کو فرقہ وارانہ رنگ دینے کی کوشش کی مذمت کی ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے ہاتھرس جیسے معاملات کو روکنے کے لیے سماج کی اصلاح اور بزرگوں کو آگے آنے کا مشورہ دیا ہے۔ بارہ بنکی میں ایک ہوٹل کا افتتاح کرنے آئے مولانا خالد رشید فرنگی محلی نے کہا کہ، ‘ہاتھرس کے پورے معاملے کی سی بی آئی سے تحقیقات کرا کر ملزمین کو سخت سزا دی جانی چاہئے، لیکن معاملے کو فرقہ وارانہ بنانا مناسب نہیں ہے۔’ ہاتھرس جیسی واردات دوبارہ نہیں ہو، اس کے لئے انہوں سماج میں اصلاح پر زور دیا۔اس کے علاوہ انہوں نے کہا کہ، ‘سماج میں جس طرح سے خرابیوں پیدا ہو رہی ہیں۔ اس کے لئے سماج کے تمام بزرگان کو ایک ساتھ مل کر کام کرنا ہوگا۔’