احوال وطن

ظلم ظلم ہی ہوتا ہے بڑھتا ہے تو مٹ جاتا ہے: مولانا خواجہ کلیم الدین اسعدی

کریم نگر: 20؍ڈسمبر (محمد عبدالحمید قاسمی) مسجد زم زم کشمیر گڈہ  کریم نگر(تلنگانہ) میں آج بتاریخ 20/ دسمبر 2019 بروز جمعہ قبل از جمعہ بمقام بعنوان "حالاتِ حاضرہ اور ہماری ذمہ داریاں” خطیب بے باک شعلہ بیان مقرر حضرت مولانا خواجہ کلیم الدین صاحب اسعدی مد ظلہ العالی ناظم جامعہ صدیقیہ فیض العلم کریم نگر ونائب صدرجمعیةعلماء تلنگانہ و آندھرا کا ایمان افروز خطاب ہوا – جس میں مولانا نے موجودہ حالات کا تذکرہ قرآن و حدیث کی روشنی میں کرتے ہوئے فرمایا کہ یہ حالات آپ صلی اللہ وسلم کے زمانہ میں بھی تھے، کبھی بھی حالات کے پیش نظر یا اس سے متاثر ہو کر بے قابو نہیں ہونا چاہئے، اگر ہم کچھ کرنا ہی چاہتے ہیں تو قانون کے دائرہ میں رہکر پر امن  طریقے پر پولس یا عدالت سے اجازت لیکر ریالی نکال  سکتے ہیں، ریالی تفریح کے طور پر نہ ہو بلکہ اس نا منصفانہ بل کے پاس ہونے پر دل کے اندر دکھ اور غم  ہونا چاہئے، سی، اے، بی کی وجہ سے جو تکلیف ہو رہی ہے خاموش ،پر امن اور جمہوریت کے قانون کے طریقہ پر اپنی تکلیفوں کو ایوانوں تک پہنچانا چاہتے ہیں تو کلکٹر کے پاس پہنچ کر میمورنڈم پیش کریں اور اپنی تکلیف کا اظہار کریں یہ ہمارے ملک کا  دستور ہے،آج پورے ملک میں ایک اضطراب اور بے چینی کا ماحول ہے پارہ 6 کی پہلی آیت تلاوت کرتے ہوئے مولانا نے کہا ہے کہ کسی پر ظلم ہورہا ہو تو اس کا چرچا کرنا چاہئے تاکہ ظالم کو اس کا احساس ہو، جبکہ شریعت میں گناہ اور نافرمانیوں کا تذکرہ کرنے سے روکا گیا ہے مثلاً زنا کار ہے تو دوسروں کے سامنے اس کا چرچا اور تبصرہ کرنے سے منع کیا گیا، بلکہ حکم دیا گیا کہ اس کی اصلاح کی تدبیر کرو مگر ظلم ایک ایسا جرم ہے کہ ظالم کے ظلم کا چرچا کرنے کو منع نہیں کیا گیا بلکہ اپنی طاقت کے بقدر  روکنے کا حکم دیا گیا ہے،مولانا نے بادشاہوں، حکمرانوں اور ذمہ داروں کو ان کے ذمہ داری کا احساس دلاتے ہوئے فرمایا کہ اپنے وقت کے حکمرانوں کی ذمہ داری ہوتی ہے کہ ساری رعایا کے ساتھ ایک نظر اور ایک رویہ اختیار کرے اور رعایا اور ماتحتوں کو ایسا حکم دے کہ کوئی پریشانی میں مبتلاء نہ ہو، اس کے باوجود اگر کوئی ظالم پیدا ہوجائے تو نافرمانیوں کے تذکرے مت کرو مگر ظلم ایک ایسا سنگین گناہ ہے اس کا چرچاکرو اور اس کو روکو، ملک میں اپنا حق لینے کے لئے ہر شہری کو دستوری حق حاصل ہے چاہے مالدار ہو یا فقیر ہو، آج موجودہ حکومت کے طرز عمل سے بالخصوص مسلمانوں کے خلاف بنایا گیا بل(سی اے بی) ملک کو توڑنے والا ہے، مسلمانوں کو اس ملک کا باشندہ نہ سمجھنے والا اور ملک کو پارہ پارہ کرنے والا بل ہے، جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طلباء کے جذبات اور ان پر ہوئے ظلم کو بیان کرتے ہوئے کہا کہ آج ہندو مسلمان کی جدوجہد ملک کے لئے ہورہی ہے کیوں کہ یہ مسئلہ صرف مسلمان کا نہیں ہے پورے ملک اور دستور کا ہے، ماضی میں ہمارے بادشاہوں کا ظرف رہا ہے کہ مسجدوں کے قریب مندروں کے لئے بھی جگہ دی گئی، تاریخ ساز عمارتیں لال قلعہ، قطب مینار اور اللہ والوں کے آستانے وغیرہ ہمارے وجود کا ثبوت پیش کرتے ہیں، مولانا نے درد بھرے انداز میں حوصلہ دیتے ہوئے مسلمانوں کو کہا کہ حالات سے گھبرانے کی ضرورت نہیں، "لاحول ولاقوة الا بااللہ” کا کثرت کے ساتھ اہتمام کریں اور دعا کرتے رہیں ان شاء اللہ حالات بہتریںن ،خوشگوار اور پر امن ہوجائیں گے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×