احوال وطن

مولانا متین الحق اُسامہؒ کے انتقال سے علمی فضاء مغموم‘ سوگواروں کی موجودگی میں سپردِ خاک

کانپور: 18؍جولائی (پریس ریلیز) امن و ایکتا کے علمبردار ، آئند ہند کے پاسدار و دین وشریعت کے بے باک ترجمان صدر جمعیۃ علما ءاترپردیش مولانا محمد متین الحق اسامہ قاسمی قاضی شہر کانپور آج اپنے لاکھوں چاہنے والوں کو سسکتا چھوڑ کر اپنے مالک حقیقی سے جا ملے۔ انا للہ و انا الیہ راجعون۔
مولانا ؒطویل عرصہ سے ذیا بیطس، بلڈ پریشر ،تھائیرائڈ سمیت دیگرامراض میں مبتلا تھے، حال ہی میں کرائی گئی کووڈ۔19 جانچ کی رپورٹ بھی پازیٹو آگئی تھی۔ جس کے بعد شہر کے ایک نجی اسپتال میں ماہر ڈاکٹروں کی نگرانی میں مولانا کا علاج چل رہا تھا۔ کل بروز بدھ رات 10بجے کے قریب اچانک دل کادورہ پڑ گیا ، جس کے بعد صورتحال نازک ہونے پر ڈاکٹروں نے انہیں کانپور میڈیکل کالج (ہیلٹ) ریفر کر دیا، جہاں آئی سی یو میں کافی دیر تک چلے علاج کے بعد دیر رات2:30بجے مولانا نے 53سال کی عمر میں داعی اجل کو لبیک کہا۔ مولانا اسامہ قاسمی کی نماز جنازہ ان کے بڑے بیٹے مولانا امین الحق عبد اللہ قاسمی نے پڑھائی جس کے بعد جامع مسجد اشرف آباد میں واقع قبرستان میں سوگواروں کی موجود گی میں تدفین عمل میں آئی۔
واضح ہو کہ 7مئی1967 کو فتح پور کے ایک عالم گھرانے میں مولانا اسامہ قاسمی کی ولادت کے بعد ابتدائی تعلیم گھر پر ہوئی، فتح پور سے کانپور آنے پر والدہ نے گھر پر ہی پڑھایا، آدھاپارہ حفظ کرا کر پانچ سال کیلئے جامع العلوم پٹکاپور بھیج دیا۔ مولانا اسامہ صاحب کے والد مولانا مبین الحق قاسمیؒ جو جمعیة علماءکانپور صدر تھے اور شہر کے سب سے بڑے مدرسہ جامع العلوم پٹکاپور میں قائم مقام صدر مدرس ، ناظم تعلیمات ہونے کے ساتھ ساتھ شیخ الحدیث بھی تھے ۔ جامع العلوم پٹکاپور میں پڑھائی کرنے کے بعد آگے کی پڑھائی کیلئے دیوبند چلے گئے وہاں کئی سال رہ کر پڑھائی کرتے ہوئے 1989میں فراغت کے بعد دار العلوم دیوبند میں ہی وہاں کے کئی اراکین کے چاہنے پر مولانا ؒکی تقرری کی بات ہو رہی تھی شوریٰ نے مولانا کے والد محترم مولانا مبین الحق صاحبؒ سے بات بھی کی لیکن والد صاحب ؒ کے منع کرنے پر مولانا اسامہ کانپور چلے آئے اور جامع العلوم پٹکاپور سمیت شہر کے کئی مدرسوں میں پڑھاتے رہے۔ مولانا کے والد صاحبؒ نے تقریباً35سال جامع مسجد اشرف آباد میں امامت بھی کی ۔ مفتی اعظم ہند مولانا محمود حسن گنگوہیؒ سے مولانا کے والد محترم کے اچھے تعلقات تھے اور جب مولانا اسامہ قاسمی کے والد محترم بہت بیمار ہو گئے تب مولانا کے والد صاحبؒ سے بہت سے لوگوں نے اصرار کیا کہ اپنے لڑکے کو امامت دے دیجئے۔ بہت سے لوگوں کے اصرار پر مولانا اسامہ قاسمی کو جامع مسجد اشرف آباد میں امامت ملی اور17سال قبل اسی مسجد میں ایک مدرسہ جامعہ محمودیہ اشرف العلوم کا قیام بھی عمل میں آگیا جس کی مختلف اضلاع میں 53شاخیں ہیں۔ 28جنوری 2016کو قاضی شہر کانپور مفتی منظور احمد مظاہری ؒ نے مولانا اسامہ قاسمی کو اپنا قائم مقام و جانشین بنایا ۔ 4 اکتوبر 2016کو جمعیة علماءاتر پردیش کے صدر منتخب ہوئے او ر اس وقت مولانا اسامہ قاسمی صدر جمعیة علماءاتر پردیش، قاضی شہر کانپور ،رکن مجلس عاملہ جمعیة علماءہند، صدر کل ہند رابطہ مدارس اسلامیہ دار العلوم دیوبند زون 1، چیئرمین حق ایجوکیشن اینڈ ریسرچ فاو ¿نڈیشن کانپور، صدر محکمہ شرعیہ و دار القضاءکانپور، صدر مجلس تحفظ ختم نبوت کانپور، امام وخطیب جامع مسجد اشرف آباد جاجمﺅ، ناظم جامعہ محمود یہ اشر ف العلوم کے ساتھ ساتھ سیکڑوں مدارس و مکاتب کے سرپرست کے عہدے پر فائز تھے۔ مولانا مرحوم کے اوپر قاری صدیق صاحب باندویؒ، مولانا اسعد مدنیؒ سمیت ملک کے متعدد اکابرین کا اعتماد رہا اور الحمد اللہ آخری وقت تک ملک کے معتبر علماءکا ان کے اوپر اعتماد تھا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×