احوال وطن

راشٹریہ مسلم مورچہ کے ذمہ داران کی کاماریڈی کے علماء، حفاظ و دانشوران سے ملاقات و مشاورت

کاماریڈی: 22نومبر (پریس ریلیز) مدرسہ اصلاح البنات وکاس نگر میں 21نومبر2021 بروز اتوار کو راشٹریہ مسلم کے ذمداران نے کاماریڈی کے ذمدار بالخصوص علماء کرام و حفاظ عظام سے ملاقات کرتے ہوئے ملک کے موجودہ حالات پر ایک اہم میٹنگ کی گئی جس میں سید محمد عبدالقدیر صاحب حیدرآباد نے کہا کہ موجودہ حالات میں ہر مسلمان یہ سمجھ رہا ہے کہ صرف ہم‌مظلوم ہیں لیکن SC, ST, OBC, جیسی قوم 3500 ساڑھے تین ہزار سال سے مظلوم بن کر زندگی گزاررہے ہیں، اور ان کے مذہب میں جو اونچے‌ درجہ کا طبقہ ہے وہ لوگ ان کی مظلومیت کا فائدہ اٹھاکر مسلمانوں کے سامنے جنگ کے لئے کھڑا کرتے ہیں جس کی وجہ سے ہم مسلمان یہ سمجھتے ہیں کہ یہی لوگ ظالم ہیں، لیکن تحقیقات کے بعد یہ حقیقت واضح ہویٔ کہ یہ لوگ مظلوم ہے اور ظالم ان کو اپنا ہتھیار بناکر ان کی مظلومیت کا فائدہ اٹھا رہا ہے اور ان کو مسلمانوں سے لڑا کر انہیں ظالم ٹہرا کر وہ اپنے مقام کو باقی رکھنے کے لئے ان پر اس طرح کا ظلم کیا جارہا ہے، جناب عبدالقدیر صاحب نے اپنی گفتگو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ہمارے سرپرست و رہنماء حضرت مولانا محمد خلیل الرحمٰن سجاد نعمانی صاحب دامت برکاتہم کے ہدایت پر ہم یہاں آے ہیں حضرت والا نے یہ پیغام بھیجا کہ ہم کو مذہب کے نام پر نہیں بلکہ انسانیت کے نام پر کام کرنا ہے کوئی بھی اگر بیمار ہو جائے تو اس کے عیادت کے لیے اور کسی کا بھی انتقال ہوجائے تو وہاں پر تعزیت کے لئے جاکر ان سے ملاقات کرکے ان سے ہمدردی و ہمت افزائی کا اظہار کرتے ہوئے دین و اسلام کی طرف سے امن و سلامتی کا پیغام ان لوگوں تک پہونچایا جائے ، جناب عبدالقدیر صاحب نے مزید یہ کہا کہ بام سیف، Bamcef, کے حضرت والا سرپرست ہیں اور حضرت والا نے کہاکہ میں جب 15، پندرہ سال کا تھا تو اس وقت سے میرے دل میں یہ تمنا تھی کہ میں کام کیسے‌ اور کہاں سے شروع کروں جب بام صیف، Bamcef, کا ڈاںٔس ملا تو مولانا نے کہا کہ میں یہ ڈاںٔس چھوڑ کر اب کہیں نہیں جاؤنگا ، آخر میں جناب عبدالقدیر صاحب اپنی گفتگو کو مکمل کرتے ہوئے کہا کہ اب ہم کو ظالم اور مظلوم کی پہچان کرانا ہیکہ اس ملک میں ظالم کون ہے اور مظلوم کون ہے اس کےلئے ہم سب کو ایک ایک شخص سے مل کر ان کی ذہن سازی کرتے ہوئے اس محنت میں جوڑنے کی کوشش کرنا ہے، اسی طرح مولانا احمد نور عینی صاحب استاذ مدرسہ المعھدالعالی حیدرآباد نے کہا کہ برہمن دو طرفہ کا گیم کھیل رہاہے اور اب ہم اس وقت فکروں کی جنگ میں ہے مسلمانوں پر فساد کرانے میںSC, ST, OBC, کو استعمال کرکے اپنا ہتھیار بنارہے ہیں، اور برہمن جیسے بڑے طبقے کے لوگ کرسچن ‌ اور دوسرے مذہب میں داخل ہوکر اپنے مقصد کے لیے محنت کررہے ہیں اوراگر وہ ناکام ہوے ہیں تو اسلام میں داخل ہو کر محنت کرنے سے ناکام ہوے وہ اسلام میں داخل ہوکر محنت نہیں کر سکرے اسی لئے وہ اسلام کے اشاعت کو نقصان پہنچانے کی کوشش کررہے ہیں مولانا نے کہا کہ غربت ہونے کی دیر ہے اس لئے کہ مستقبل میں جو اسلام پھیلیگا وہ ہماری انسانیت سے پھیلیگا، یہاں کا جو سماج ہے اس کو اسلامی تشخص سے کوئی مسںٔلہ نہیں اس لئے ہم ہمارے ملک میں اسلامی تشخصات کے ساتھ محنت کرسکتے ہیں انسانیت کو ظلم سے نجات دلانا اس وقت کا یہ بہت بڑا کام ہے، انسانیت کو بندوں کی غلامی سے نکال کر اللہ کی غلامی میں لانا ہے، مسلمان قوم کے جان و مال کا تحفظ کرنا مسلمان کے جان و مال کو خطرہ برہمن سے ہے اور چھوٹی ذات ان کا ہتھیار ہے اگر ہم چھوٹی ذات والوں سے مل کر ان کو ظلم سے نجات دلانے کی کوشش کرینگے تو یہ طاقت ہمارے ساتھ ہوگی جب مظلوم مظلوم ایک ہوجاینگے تو پھر ظالم کی طاقت ختم ہوجاںٔیگی مزید مولانا نے کہا کہ اگر علماءکرام اور اچھے دانشور حضرات یہ فیلڈ میں نہیں آینگے تو خالی جگہ کسی کا انتظار نہیں کرتی پھر اس جگہ پر وہ آجاینگے جس سے اسلام کے اشاعت کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی جایگی اور اس کے لئے‌ ہر مسلمان سے ملاقات کرکے یہ ذہن سازی کرنا کہ ہمارے ملک میں اب کیا ہورہا ہے اور مستقبل میں کیا ہونے والا ہے اس کے لئے اس میدان میں علماء کی اور مدارس کے ذمداران کی سخت ضرورت ہے راشٹریہ مسلم مورچہ حضرت مولانا سجاد نعمانی صاحب کے نگرانی میں بنایا گیا ہے ،

مولانا محمد معاذ صاحب نے کہا کہ ملک کے اعتبار سے یہ فاںٔدہ ہوا کہ بھوپال کے مہمان کچھ دن پہلے ہمارے پاس آے تھے اور سنارہے تھے کہ بھوپال میں جب بھی فساد ہوتا تو ایک بستی والے حملہ کرنے ہمیشہ آگے آتے جب بام سیف والے مل کر ان سے بات کرے تو یہ فاںٔدہ ہوا کہ پھر ایک مرتبہ ہمیشہ کی طرح ان بستی والوں سے کہا گیا کہ آپ کو حملہ کرنا ہے تو وہ اس بستی کی حفاظت کے لئے آگے آے جس بستی پر حملہ کرنے کا اشارہ دیا گیا تھا اور یہی لوگ اس کی حفاظت کرے

،k.mallanna Garu. Kishan, morcha president kamareddy,

نے کہا کہ مذہب کے نام پر ہمیں لڑا کر وہ حکومت کررہے ہیں اس ملک میں نہ تو مسلمانcm ہے نہ دلت cm ہے اسی لیے ہم سب کو ایک ہونا ہے ورنہ مستقبل میں ہمارے بچوں کے لئے بہت بڑی مصیبت ہوگی، اس موقع پر

مفتی محمد عرفان صاحب قاسمی زم زم ناظم مدرسہ اصلاح البنات وصدر مفتی شرعی پنچایت کاماریڈی، حافظ محمد مجاہد صاحب حلیمی صدر جمعیتہ العلماء ٹاؤن کاماریڈی، مولانا شیخ احمد صاحب مظاہری جنرل سیکرٹری جمعیتہ العلماء ضلع کاماریڈی، حافظ محمد عبدالرحمن صوفی صاحب نقشبندی ناںٔب صدر جمعیتہ العلماء کاماریڈی، حافظ محمد ہاشمی حلیمی پریس سیکرٹری جمعیتہ العلماء کاماریڈی، محمد یوسف صاحب ٹیچر، محمد پرویز صاحب pop، محمد عبدالواحد خان صاحب cc کے علاوہ Gautam sir president Bamcef Kamareddy. Narendr sir Secretary T S بھی موجود تھے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×