احوال وطن

جمعیۃ علماء کرناٹک کے زیر اہتمام 26 جنوری کو جشن یوم جمہوریہ کا عظیم الشان اجلاس عام!

بنگلور، 24؍ جنوری (محمد فرقان): ہندوستان کی آزادی کے بعد اس ملک کے قائدین اور تمام مذاہب کے رہنماؤں نے یہ فیصلہ کیا کہ اس ملک کا دستور اور قانون سیکولر ہوگا۔یہاں ہر مذاہب اور ہر طبقے والوں کو یکساں حقوق دئے جائیں گے۔کوئی بھی کسی پر ظلم و ستم نہیں ڈھائے گا۔ایک طویل عرصے کے بعد 26؍ جنوری 1950؁ء میں وطن عزیز کا سیکولر دستور عمل میں آیا۔جس میں جمعیۃ علماء ہند نے بڑا رول ادا کیا۔لیکن ایک خاص طبقہ یہ چاہتا تھا کہ اس ملک کو ہندو راشٹر بنایا جائے جنکا خواب پورا نہیں ہوسکا۔ آج وہی طبقہ کی جانب اس ملک کے دستور میں تبدیلیاں کرنے کی کوششیں ہورہی ہیں اور ملک کی جمہوریت کو ختم کرنے کی سازشیں رچی جارہی ہیں۔جس کی ایک کڑی موجود شہریت ترمیمی قانون، این آر سی اور این پی آر ہے۔جمعیۃ علماء ہند روز اول سے اس ملک کی سلامتی اور ترقی چاہتی ہے۔ملک کا امن و امان اور سلامتی یہاں کی گنگا جمنی تہذیب اور اس ملک کی جمہوریت میں بسی ہے۔اگر اس میں ذرا برابر بھی تبدیلیاں ہوئیں تو ملک کو براہ راست خطرہ ہوگا۔ملک کی موجودہ حکومت سی اے اے اور این آر سی کے ذریعے اس ملک کو تباہ و برباد کرنا چاہتی،جو کبھی ممکن نہیں۔اسی کے پیش نظر ملک کے چپے چپے میں ایک طرف جہاں اس سیاہ قانون کے خلاف احتجاجی مظاہرہ ہورہے ہیں وہیں جمعیۃ علماء جمہوریت کے تحفظ اور اسکی بقاء کیلئے کوشاں ہے۔ جمعیۃ علماء کرناٹک نے ملک کی موجودہ صورتحال کو سمجھتے ہوئے آنے والے 26؍ جنوری یوم جمہوریہ کے موقع پر عیدگاہ قدوس صاحب، ملرس روڈ،بنگلور میں’’ جشن یوم جمہوریہ ‘‘کے عنوان سے ایک عظیم الشان اجلاس عام منعقد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ جس میں صدر جمعیۃ علماء ہند، جانشین شیخ الاسلام حضرت مولانا سید ارشد مدنی صاحب مدظلہ اور دیگر مذاہب کے رہنما بطور مہمان خصوصی شریک ہونگے۔ جمعیۃ علماء کرناٹک کے صدر مولانا عبد الرحیم رشیدی، جنرل سیکرٹری محب اللہ امین، نائب صدر مولانا شمیم سالک مظاہری، سیکرٹری حافظ ایل فاروق، جمعیۃ علماء بنگلور کے صدر مولانا صلاح الدین قاسمی، نائب صدر حافظ آصف نے اپیل کی کہ جشن یوم جمہوریہ کے اجلاس میں کثیر تعداد میں احباب شریک ہوکر اجلاس کو کامیاب بنائیں اور ملک کی حکومت تک آپنی آواز پہنچائیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×