احوال وطن

ملک کے موجودہ حالات میں ڈٹ کر مقابلہ کرنا چاہیے : مفتی عفان منصورپوری

کانپور: 22؍اگسٹ (عصر حاضر)  جمعیۃ علماء اتر پردیش کی مجلس عاملہ کی ایک اہم نشست صوبائی صدر مولانا محمد متین الحق اسامہ صاحب قاسمی کی زیر صدارت دفتر شہری جمعیۃ علماء جمعیۃ بلڈنگ رجبی روڈ کانپورمیں منعقد ہوئی، جس میں پورے صوبہ سے جمعیۃ علماء کے اراکین مجلس عاملہ و مدعوئین خصوصی نے شرکت کی۔نشست میں ماب لنچنگ کے بڑھتے واقعات پر قانون سازی ، صوبہ میں پیار و محبت و بھائی چارے کے فروغ اور نفرت کے خاتمے اور سدباب کے طریقوں، صوبائی پیمانے پر امن و ایکتا سمیلن کے انعقاد ، جمعیۃ کے صوبائی پرانے ذمہ داران پر مقالات و سمینار کے سلسلے میں اب تک کے کاموں کے جائزہ وغیرہ پر سنجیدگی سے غور وخوض کرکے آئندہ کیلئے لائحہ عمل طے کیا گیا۔ نشست کا آغاز مولانا محمد نجیب جامعی کی تلاوت سے ہوا ، مولانا امین الحق عبد اللہ نے نعت پاک پڑھی جبکہ جمعیۃ علماء ہند کے آرگنائزر مولانا احمد عبد اللہ رسول پوری نے ترانہ جمعیۃ پیش کیا۔
نشست کی صدارت کرتے ہوئے صوبائی صدر مولانا محمد متین الحق اسامہ قاسمی نے اپنے صدارتی خطاب میں ملک کے بدلتے ہوئے حالات اور سیرت نبویؐ کے حوالے سے گفتگو کی۔ مولانا نے ملک کے بدلتے منظرنامے اور بحیثیت مسلمان ہماری ذمہ داریوں پر تفصیل سے روشنی ڈالی۔ مولانا نے اکابرین جمعیۃ کی ایمان افروز اور جان فروش کردار کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ ان حالات میں مشتعل اور مایوس ہو نے کے بجائے ہم اپنے اکابر کی قربانیوں سے روشنی لے کر صحیح موقف اور مستقبل کا لائحہ عمل امت کے سامنے پیش کریں۔ ایک خاص سازش کے تحت ہمارے حوصلے پست کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ ہمارا دشمن ہماری تاریخ سے واقف ہے اسے معلوم ہے کہ ہم نے سخت سے سخت حالات میں بھی ہمت و حوصلے کے ساتھ ملک و ملت کے حق میں بڑی جدوجہد کے ساتھ لڑائی لڑی ہے۔ یہ آئے روز ہو رہے حادثات و واقعات ذہنی طور پر ہمیں پست کرنے اور ہمارا حوصلہ توڑنے کیلئے کرائے جا رہے ہیں، اب ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم خود بھی اس منصوبے کو سمجھیں اور قوم کی صحیح رہنمائی کریں۔ اب ہم نے محض مرثیہ پڑھنا شروع کر دیا ہے، جو کرنا چاہئے تھا وہ نہیں کر رہے۔ یہ بات ذہن نشین کر لیں کہ پروپگنڈے کی دنیا میں آپ کے خلاف مہم چلائی جا رہی ہے ، معاملہ مسلمانوں کا نہیں بلکہ اسلام کا ہے۔ ایسے میں ہمیں سازشوں کو سمجھ کر کام کرنا ہے۔ مدارس ،مساجد اور مکاتب کے خلاف منصوبہ بندی کے ساتھ سازشیں کی جا رہی ہیں۔ آج کے وقت میں جب تمام نظریاتی اختلافات کے باوجود پوری قوم کی نگاہیں آپ کی طرف ہیں تو ایسے میں آپ کی ذمہ داری بھی ہے آپ پر سے لوگوں کا اعتماد نہیں ٹوٹنا چاہئے۔مولانا نے کہا کہ جماعت کو اپنے علاقوں میں اتنا مضبوط کریں آپ کے ضلع اور تحصیل میں کوئی ناخوشگوار واقعہ ہو تو آپ لوگوں کی مدد کرنے کی پوزیشن میں رہیں۔ماب لنچنگ پر کہاکہ حکومتیں اس کے خلاف قانون بنائیں۔ مولانا نے کشمیر سے دفعہ370ہٹائے جانے پر کہا کہ کشمیر ہمیشہ سے ہمارے ملک ہندوستان کا حصہ ہے ، یہی ہمارا موقف ہے ، جمعیۃعلماء کئی سال پہلے ہی کشمیر میں کانفرنس کرکے اس کا اعلان کر چکی ہے۔ لیکن اگر کشمیر ہمارا ہے تو وہاں کے رہنے والے کشمیری عوام بھی ہمارے ہیں ، ہم حکومت کے ذریعہ ان پر کئے جا رہے ظلم کی مخالفت کرتے ہوئے مظالم کو بند کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔
صوبائی جنرل سکریٹری مولانا سید محمد مدنی نے اب تک کی جماعتی سرگرمیوں پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ تنظیم کو مزید مستحکم کرنے پر زور دیااور کہا کہ اس وقت ملت اسلامیہ ہند یہ کی صحیح رہنمائی کرنے ، اسلام دشمن طاقتوں کی طرف سے پیدا کی جانے والی غلط فہمیوں کے ازالے اور باہمی بھائی چارہ کو فروغ دینے کی پہلے سے زیادہ ضرورتا ہے۔
جمعیۃ علماء ہند کی صدی تقریبات کے کنوینر مفتی محمد عفان منصورپوری نے ملک کے موجودہ حالات سے ڈٹ کر مقابلہ کی بات کہی ۔انہوں نے کہا کہ اس طرح کے حالات وقتی ہوتے ہیں ان مسائل میں جذباتیت اور اشتعال انگیزی کے بجائے حکمت و بصیرت کے ساتھ ہمیں عزم و حوصلہ کے ساتھ سبق دینا ہے، مفتی عفان نے جمعیۃ کی خدمات کا تذکرہ کرتے ہوئے جمعیۃ علماء کی زریں خدمات میں سے ملت اسلامیہ کے تشخص و تحفظ کے سلسلہ میں بنیادی خدمات کا ذکر کیا۔ موجودہ تناظر میں ہماری ذمہ داری ہے کہ اضطراب و بے یقینی کی اس فضا میں جمعیۃ علماء کے ذمہ داران رہنما خطوط پیش کریں تاکہ معاشرہ سے بے یقینی کی صورتحال کو ختم کیا جاسکے اور ملت میں عز م و حوصلہ کے عناصر پروان چڑھتے رہیں، صدی تقریبات کے کنوینر نے جمعیۃ علماء کی فعالی و سرگرمی بڑھانے اور زمینی سطح پر اراکین کو آمادہ کیا، اس کے علاوہ جمعیۃ سے وابستہ شخصیات کی زندگیوں پر سمینار کے ضلعی و علاقائی سطح پر انعقاد پر زور دیا۔ مفتی صاحب نے فراہمی مالیات کی جانب بھی اراکین کی توجہ مبذول کرائی ، انہوں نے دینی تعلیمی بورڈ کے نظام پر بھی روشنی ڈالی ۔
مولانا مفتی جمیل الرحمن پرتاپگڑھی نے جمعیۃ کی شخصیات کے سلسلے میں ہونے کے سلسلہ میں ہونے والے سمینار کے بارے میں تفصیل سے بات کی اور جن لوگوں نے مقالوں کو لکھنے کی ذمہ داری لی تھی اس معاملے میں جلد از جلد مقالے تیار کرنے پر زور دیا گیااور امروہہ کی شخصیات پر منعقد سمینار کی کارکردگی پیش کی گئی۔
میٹنگ میں طے پایا گیا کہ ستمبر اکتوبر میں وسطیٰ زون کے تمام اضلاع میں سمینار ہوں گے،مشرقی زون میں بھی تین ماہ ستمبر ،اکتوبر ،نومبر میں سمینار ہوں گے۔ اس کے علاوہ صوبائی سطح پر جمعیۃ سے وابستہ سمینار کے سلسلے میں غوروخوض کیا گیا۔ 17نومبر بروز جمعرات بمقام لکھنؤ میں صوحبائی سطح پر امن و ایکتا سمیلن کے انعقاد کا فیصلہ کیا گیا۔مجلس عاملہ اتر پردیش کی اگلی نشست 29ستمبر بروز اتوار بمقام دیوبند میں ہونا طے پایا۔
نشست میں مولانا محمد متین الحق اسامہ قاسمی، مولانا سید محمد مدنی، مفتی عفان منصورپوری کے علاوہ مولانا محمد عاقل قاسمی شاملی،ڈاکٹر عبد المعید قاسمی سیتاپور،مفتی جمیل الرحمن قاسمی پرتاپگڑھ، مولانا محمد قاسم رضی فیروز آباد، قاری محمد یامین امروہہ،قاری ذاکر قاسمی مظفر نگر،مولانا اسجد قاسمی غازی آباد،مولانا انس حبیب غازی پور، مولانا عثمان قاسمی سلطانپور، قاری احمد عبد اللہ لکھیم پور،مولانا محمد عمران قاسمی شاہجہانپور، مولانا مفتی اویس اکرم قاسمی بجنور، مولانا افتخار الحسن ہاپوڑ،حافظ فرمان نوگواں سادات، مولانا عبد الجبارامروہہ، مولانا اعجاز ندوی سیتاپور، مولانا شبیر صاحب بہرائچ، مولانا صہیب بہرائچ، سید ذہین احمد دیوبند، مولانا عبد الغنی سلطانپور، مولانا حبیب الرحمن الہ آباد،مولانا دلدار امروہہ، مولانا علی احمد بجنور، مولانا محمد شاہد قاسمی پرتاپگڑھ، مولانا عبد الرحمن قاسمی، ڈاکٹرحلیم اللہ خاں،قاری عبد المعید چودھری کے علاوہ دیگر علماء کرام موجود رہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×