احوال وطن

جمعیۃ علماء ہند و دیگر کی ریویوپٹیشن پر 12؍ڈسمبر کو ہوگی سماعت

نئی دہلی:  11/دسمبر (پریس ریلیز) جمعیۃ علماء ہند کی ریویو پٹیشن (سول نمبر 2689/2019) اور دیگر 16فریقین کی جانب سے بابری مسجد پر گزشتہ 9/نومبر کو آئے فیصلہ کے خلاف داخل کی گئی نظرثانی کی اپیلوں پر کل سماعت ہوسکتی ہے، جمعیۃعلماء ہند کے ایڈوکیٹ آن ریکارڈ اعجازمقبول کے اطلاع کے مطابق سماعت سہ پہر 1.40منٹ پر چیمبر میں ہوگی، چیف جسٹس ایس اے بوبڑے کی سربراہی میں پانچ ججوں پر مشتمل ایک بینچ یہ فیصلہ کرے گی کہ آیا نظرثانی کی ان اپیلوں پر آئندہ سماعت کی جائے یا پھر انہیں مستردکردیا جائے، قابل ذکر ہے کہ بابری مسجد ملکیت مقدمہ کی سماعت جس پانچ رکنی بینچ نے کی تھی اس میں اس وقت کے چیف جسٹس رنجن گگوئی کے علاوہ جسٹس بوبڑے، جسٹس اشوک بھوشن، جسٹس چندرچور، اور جسٹس عبدالنظیر شامل تھے، مگر اب جسٹس رنجن گگوئی کی سبکدوشی کے بعد چیف جسٹس اے ایس بوبڑے، جسٹس اشوک بھوشن، جسٹس چندرچور، جسٹس عبدالنظیر اور جسٹس سنجیوکھنہ پر مشتمل بینچ اس کی سماعت کرے گی، قابل ذکر ہے کہ 9/نومبر کے فیصلہ کے خلاف جمعیۃعلماء ہند نے پہل کرتے ہوئے گزشتہ 2/دسمبر کو اپنی ریویوپٹیشن داخل کردی تھی، جس میں واضح طورپر کہا گیا ہے چونکہ عدالت نے اپنے فیصلہ میں بابری مسجد کی شہادت کو غیر قانونی عمل تسلیم کیا ہے مگر اس کے باوجود وہاں رام مندرتعمیر کرنے کی اجازت دیدی ہے اس لئے عدالت کو اپنے فیصلہ پر نظرثانی کرنی چاہئے، ریویوپٹیشن میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ آرٹیکل 142کے تحت مکمل انصاف تب ہوتاجب سپریم کورٹ کے ذریعہ مسلمانوں کو حق ملکیت دی جاتی اور سپریم کورٹ حکومت کو یہ ہدایت دی جاتی کہ شہید کی گئی مسجد دوبارہ تعمیر کی جائے گی مگر ایسانہیں ہوا، اس تعلق سے صدرجمعیۃعلماء ہند مولانا سیدا رشدمدنی نے ایک بارپھر اس بات کی وضاحت کی ہے کہ ریویوپٹیشن داخل کرنا سپریم کورٹ کی طرف سے دیا گیا ہماراقانونی حق ہے وہیں یہ ہمارا شرعی اور انسانی حق بھی ہے کہ آخری دم تک مسجد کی حصولیابی کے لئے جدوجہد کی جائے انہوں نے یہ بھی کہاکہ پٹیشن داخل کرنے کا مقصدملک کی یکجہتی اور امن وامان میں خلل ڈالنا ہرگز نہیں ہے بلکہ قانونی حق کا استعمال کرتے ہوئے انصاف کے حصول کی ایک کوشش ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×