احوال وطن

مالیگاؤں 2008 بم دھماکہ معاملہ

ممبئی9 فروری:(پریس ریلیز )
مالیگاؤں 2008 بم دھماکہ معاملہ کے کلیدی ملزم کرنل شریکانت پروہت کی جانب سے اسے مقدمہ سے ڈسچارج کرنے والی عرضداشت پرآج ممبئی ہائی کورٹ میں بحث شروع ہوئی جس کے دوران ممبئی ہائی کورٹ نے کرنل پروہت سے سوال کیاکہ اس نے مالیگاؤں 2008 بم دھماکہ روکنے کے لیئے کیا اقدامات کیئے تھے کیونکہ دوران بحث کرنل پروہت نے دعوی کیا تھا کہ خفیہ میٹنگوں میں شرکت اس کی ڈیوٹی کا حصہ تھا اور وہ خفیہ معلومات حاصل کرکے اس کے اعلی افسران کو دیتا تھا۔ اس سے قبل کی سماعت پر عدالت نے خفیہ  میٹنگوں میں کرنل پروہت کی موجودگی پر حیرت کااظہار کیا تھا اور اس سے سوال پوچھا تھا کہ وہ آیا کس کے حکم پر ان میٹنگوں میں شرکت کرتا تھا۔
آج جیسے ہی عدالتی کارروائی کا آغاز ہوا ممبئی ہائی کورٹ کی دو رکنی بینچ کے جسٹس ایس ایس شندے اور جسٹس پٹالے نے کرنل پروہت کے وکیل شریکانت شیودے کو کہا کہ ٹرائل کورٹ کو یہ فیصلہ کرنے دیں کہ آیا ملزم کرنل پروہت بے قصور ہے یا اس کا اس بم دھماکہ معاملے میں ہاتھ ہے جس پر شریکانت شیودے نے کہا کہ اگر بیس سال مقدمہ چلنے کے بعد اس کا موکل باعزت بری ہوگیا تو اس کا وقت کون لوٹائے گا اور اس کی بھرپائی کون کریگا لہذا آج عدالت کو یہ فیصلہ کرنا چاہئے کہ آیا کرنل پروہت کے خلاف مقدمہ بنتا ہے یا نہیں۔
دوران بحث کرنل پروہت کے وکیل نے عدالت سے گذارش کی کہ وہ چند خفیہ دستاویزات پڑھنا چاہتا ہے لہذا عدالت کو تمام لوگوں کو عدالت سے باہر کردینا چاہئے یا ججوں کے چیمبر میں اس کی سماعت کی جائے جس پر جمعیۃ علماء مہاراشٹر (ارشد مدنی) کی جانب سے بم دھماکہ متاثرین کی نمائندگی کرنے والے سینئر ایڈوکیٹ و سابق ایڈیشنل سالیسٹر جنرل آف انڈیا بی اے دیسائی نے سخت اعتراض کیا اور عدالت کو کہا کہ بند کمرے میں سماعت کرنا ضروری نہیں ہے جس پر جسٹس ایس ایس شندے نے کہا کہ وہ بھی اس بات کے حق میں ہیں کہ کھلی عدالت میں سماعت ہو، حالانکہ این آئی اے کے وکیل سندیش پاٹل نے کرنل پروہت کے وکیل کی درخواست پر ہاں میں ہاں ملاتے ہوئے کہا کہ بندکمرے میں سماعت کی جاسکتی ہے۔جسٹس شندے نے  کرنل پروہت کے وکیل کو کہا کہ بند کمرے میں سماعت کیئے جانے کے تعلق سے اگلی سماعت پر فیصلہ کیا جائے۔
ایڈوکیٹ ششی کانت شیودے نے بحث کرتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ ملزم کو گرفتار کرنے سے قبل اے ٹی ایس نے کریمنل پروسیجر کوڈ کی دفعہ (2)  197کے تحت ضروری خصوصی اجازت نامہ یعنی کے سینکشن آرڈر حاصل نہیں کیا گیا تھا لہذا ملزم کی گرفتاری ہی غیر قانونی ہے۔
اسی ددرمیان آج عدالتی کارروائی کا اختتام ہوا جس کے بعد عدالت نے بقیہ بحث کے لیئے 24 فروری دوپہر ڈھائی بجے کا وقت مقرر کیا۔
دوران کاررائی ممبئی ہائی کورٹ میں جمعیۃ علماء کی جانب سے ایڈوکیٹ شاہد ندیم، ایڈوکیٹ ہیتالی سیٹھ، ایڈوکیٹ کرتیکا اگروال، ایڈوکیٹ ارشد شیخ  موجود تھے

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×