ریاست و ملک

سپریم کورٹ آف انڈیا نے 2008 سے جیل میں قید مسلم نوجوان کی ضمانت منطور کی

ممبئی: 8؍جنوری (پریس ریلیز) انڈین مجاہدین جئے پور مقدمہ سے باعزت بری کیئے گئے ایک مسلم نوجوان کی آج سپریم کورٹ آف انڈیانے ضمانت منطور کرلی ہے حالانکہ ملزم کی فی الحال جیل سے رہائی ممکن نہیں ہے کیونکہ ملزم کے خلاف مزید ایک مقدمہ زیر سماعت ہے۔ملزم کو اس سے قبل جئے پور بم دھماکہ معاملے سے خصوصی سیشن عدالت نے با عزت بری کردیا تھالیکن اسی درمیان جئے پور پولس نے اس کے خلاف جیل میں پولس عملہ سے مارپیٹ کا مقدمہ قائم کرکے اسے گرفتار کرلیا تاکہ وہ جیل سے رہا نہ ہوسکے۔ ملزم شہباز حسین کو جمعیۃعلماء مہاراشٹر (ارشد مدنی) نے قانونی امداد فراہم کی ہے، ٹرائل کورٹ میں بھی ملزم کو قانونی امداد فراہم کی تھی۔
سپریم کورٹ آف انڈیا کی تین رکنی بینچ نے آج نا صر ف ملزم کی ضمانت منظور کی بلکہ جیل انتظامیہ کے رویہ پر سخت ریمارک بھی پاس کیا اور کہا کہ جیل میں قیدیوں کے ساتھ جیل انتظامیہ کا رویہ مشکوک ہے جس کی تحقیقات کی جانی چاہئے۔
جسٹس این وی رمنا، جسٹس سوریہ کانت اور جسٹس اے بوس نے دوران بحث کہا کہ ملزم کے جسم پر گیارہ زخموں کے نشان ہیں اس کے باوجود ملزم کے خلاف مقدمہ در ج کیا گیانیز آپ ملزم کو مزید کتنے دن جیل میں رکھنا چاہتے ہو؟ ملزم 2008 سے جیل کی سلاخوں کے پیچھے مقید ہے۔
عدالت نے کہا کہ اس معا ملے کی سینئر آئی اے ایس افسر کے ذریعہ تحقیقات کرانا چاہئے کیونکہ جئے پور جیل میں قیدیوں کے ساتھ زدوکوب کی اس سے قبل بھی انہیں شکایت موصول ہوئی تھی نیز اس تعلق سے مفاد عامہ کی عرضداشت جیل میں مقید قیدیوں کی جانب سے داخل کی گئی تھی جو زیر سماعت ہے۔جمعیۃ علماء کی جانب سے ایڈوکیٹ آن ریکارڈ ارشاد حنیف،ایڈوکیٹ عارف علی اور ایڈوکیٹ مجاہدملزم نے ملزم شہباز کی پیروی کی اور عدالت کو بتایا کہ جیل انتظامیہ نے ایک منظم سازش کے تحت ملزم کے خلاف جھوٹا مقدمہ قائم کیا تھا تاکہ وہ جیل سے رہا نہ ہوسکے۔
وکلاء نے عدالت کو بتایاکہ ملزم کو سیشن عدالت نے بم دھماکہ معاملے سے باعزت بری کردیا ہے لہذاملزم کو اس مقدمہ سے بھی ڈسچارج کردینا چاہئے جو جھوٹ پر مبنی ہے۔عدالت نے دفاعی وکلاء کے دلائل سے اتفاق کرتے ہوئے شہباز احمد کی ضمانت منظور کرلی۔
آ ج کی عدالتی کارروائی پر جمعیۃ علماء قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی نے کہا کہ اس سے قبل سلسلہ وار بم دھماکہ معاملے میں جئے پور پولس نے آٹھ ایف آئی آر درج کی تھی اور آٹھ الگ الگ مقدمات قائم کیئے تھے لیکن عدالت کی جانب سے ملزم کو باعزت بری کیئے جانے کا حکم ہوا۔
گلزار اعظمی نے کہا کہ صدر جمعیۃ علماء ہند مولانا سیدارشد مدنی کی ہدایت پر ملزم شہباز حسین کی ضمانت پر رہائی کی کوشش پہلے جئے پور ہائی کورٹ اور پھر سپریم کورٹ میں کی گئی تھی جس کے بعد آج عدالت نے ملزم کی ضمانت منطور کرلی۔
گلزار اعظمی نے کہا کہ ملزم کے خلاف مزید ایک مقدمہ زیر سماعت ہے جس میں ملزم کی ضمانت عرضداشت داخل کی گئی ہے، اگر اس مقدمہ میں بھی ملزم کو ضمانت مل گئی تو ملزم کی ایک طویل عرصہ کے بعد جیل سے رہائی ہو پائے گی۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×