آئینۂ دکناحوال وطن

جمعیۃ علماء کے وفد نے آندھراپردیش میں قادیانیت سے متأثرہ دیہاتوں کا دورہ کیا

حیدرآباد: 22؍دسمبر (پریس ریلیز) حافظ پیر خلیق احمد صابر جنرل سکریٹری جمعیۃ علماء تلنگانہ وآندھرا پردیش نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ صدر محترم حضرت مولانا حا فظ پیر شبیر احمد صا حب مدظلہ صدر جمعیۃ علماء تلنگانہ وآندھرا پردیش کی ہدایت پر مجوزہ پرو گرام کے مطا بق ۱۲؍دسمبر تا ۱۶؍ دسمبر 2020؁ء کو جمعیۃ ضلع مشرقی گوداوری, مغربی گوداوری , ضلع کرشناء , ضلع گنٹور کے ذمہ داران مولانا حسین صاحب مظاہری , مفتی محمد اسماعیل صاحب قا ضی ضیا ء الدین صا حب مولانا غفران صاحب , مفتی عبد اللہ بیگ , مولانا جنید عالم , حافظ جمشید صاحب، ماسٹر جیلانی , اور دیگر احباب نے ضلع مغربی گو دا وری ضلع مشرقی گوداوری, , ضلع کرشناء , ضلع گنٹور کے منڈلوں اور تعلقہ جات کے اطراف و اکناف کے (40) سے زائد ایسے دیہاتوں کا دورہ کیا ہے جو قا یا نیت و عیسا ئیت سے متا ثرہیں ۔وفد نے املا پورم منڈل , پیرورکا لونی, گوڈالہ,۔پیرور کالونی منڈل املا پورم,گو ڑا لاور, چپرو اگراہرم کاٹرن کونا منڈل , کاٹرن کونا منڈل ,مرملا : آئی یولاورم منڈل , چنتل پوڑی تعلقہ ; انگاپالم ‘ٹی نرساپور م منڈل اور ایک گاؤں ٹڈی لم ہے‘ ضلع گنٹور کے منڈل پنور ‘منڈل اٹیکم پاڑؤ اسی طرح منگالری منڈل تاڈے پلی کے دیہا توں کادو رہ کر کے حالات کا جا ئزہ لیا ۔ریاست آندھرا پردیش کا ساحلی علاقہ ارتداد کے دلدل میں پھنسا ہوا تھا , قادیانیت اور عیسائیت ایک زمانے سے ان علاقوں میں اپنا جال بچھائے ہوئے تھے اور پورے علاقے کو اپنے لپیٹ میں لیے ہوئے تھے الحمداللہ حافظ پیر شبیر احمد صاحب مدظلہ صدر جمعیۃ علماء تلنگانہ وآندھراپردیش کی سرپرستی اور نگرانی میں گزشتہ بیس (20) سال سے , قادیانیت اور عیسائیت کا تعاقب کیا جا رہا ہے جس کی بدولت( 70) فیصد سے زیادہ لوگ دوبارہ اسلام میں واپس لوٹ چکے ہیں اور توبہ کر چکے ہیں چونکہ ہر سال ماہ دسمبر میں صوبہ پنجاپ کے ضلع گرداسپور قادیان میں احمدیہ جماعت کا سالانہ جلسہ ہوتا ہے جس میں وہ ملک بھر سے دنیا بھر سے اپنے ماننے والوںکو جمع کرنے کی کوشش کرتے ہیں ساحلی آندھرا پردیش کے علاقوں سے بھی بڑی تعداد میں ناواقف مسلمانوں کو گمراہ کرنے ہر سال ماہ دسمبر میں ان کو قادیان لیکر جاتے ہیں۔ الحمدللہ ریاستی جمعیۃ علماء کی مسلسل محنت اور کوششوں کی وجہ سے اب تک ایک بڑ ی تعداد قادیان جانے سے رک چکی ہیں۔ اور جو افراد قا دنیت سے متا ثرہ تھے وہ تا ئب ہو چکے ہیں۔ ریاستی جمعیۃ علماء تلنگانہ وآندھراپردیش کی جانب سے مساجد اور قادیانیت سے متاثرہ گھروں پر مرزا غلام احمد قادیانی کے خلاف شائع کردہ تلگو اور انگریزی زبان میں بڑے بڑے پوسٹرس چسپا ںکیے گئے ۔وفد نے دیہات کے لوگوں سے ملاقات کرکے قادیان جانے سے متعلق معلومات حاصل کیں ۔الحمداللہ قادیانیت سے متاثرہ دیہاتوں میں جمعیۃ علماء کے معلم مسلسل اپنی خدمات انجام دے رہے ہیں اور موقع بموقع قادیانی رہنماؤں کو بھی توبہ کی ترغیب دینے کی کوششوں میں لگے ہوے ہیں ۔ امسال مکمل تحقیق کے بعد یہ اطلاع مو صول ہوئی کہکرونا وبا کے اثر کی وجہ سے بھی لوگ قادیانیوں کے جلسے میں شریک نہیں ہو رہے ہیں البتہ کچھ نوجوان جو قادیان کے درسگاہ سے تربیت لے کر آئے ہیں ان کے جلسے میں شریک ہونے کا امکان ہے جن سے علاقے کے علماء و ذمہ داران بات چیت کرنے کی کوشش کر رہے ہیں ۔واضح ہوکہ ریاستی جمعیۃ علماء کا وفد گزشتہ کئی سالوں سے ہر سال پابندی سے ارتداد سے متاثرہ علاقوں کا دررہ کرکے حالات کا جائزہ لے رہا ہے۔سال رواں بھی علاقے کا مکمل جائزہ لیا گیا خصوصا ضلع کرشنا, مشرقی گوداوری , مغربی گوداوری, ضلع گنٹور جہاں پر قادیانیت کا اثر ابھی بھی کچھ باقی ہے ‘ان چار ضلعوں کے سینکڑوں دیہات قادیانیت سے متاثر تھے جن میں سے (۱۱۳) تائب ہوے اور (۳۲) دیہاتوں میں قادیانیت کا مشن جاری ہے ۔ریاستی جمعیۃ علماء متاثرہ علاقوں کے لوگوں کی دین وایمان کی فکر میں لگی ہوئی ہے۔ ان متاثرہ علاقوں میں مکاتب دینیہ کو قائم کرنے ضرورت ہے تاکہ ارتداد کاسد باپ کیا جاسکے ۔اور ان متاثرہ علاقوں میں مساجد نہیں بھی نہیں ہے ,مساجد کوبھی قائم کرنے کی ضرورت ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×