ریاست و ملک

جئے پور لشکر طیبہ معاملہ؛ 14/ سال کی سزا پانے والے دو ملزمین کی سپریم کورٹ نے عبوری ضمانت منظور کی

ممبئی: 23؍نومبر (پریس ریلیز) دہشت گردی کے الزامات کے تحت 14/ سال قیدبا مشقت کی سزا پانے والے دو ملزمین کی آج سپریم کورٹ آف انڈیا کی تین رکنی بینچ نے عبوری ضمانت منظور کرلی ہے اور بقیہ ملزمین کی ضمانت پر رہائی کی درخواست پر دو ہفتہ کے بعد سماعت کیئے جانے کا حکم جاری کیا۔یہ اطلاع آج یہاں ممبئی میں ملزم حافظ عبدالمجید و دیگر ملزمین کو قانونی امداد فراہم کرنے والی تنظیم جمعیۃ علماء مہاراشٹر (ارشد مدنی) قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی نے دی۔
گلزار اعظمی نے بتایا کہ آج جسٹس اشوک بھوشن کی سربراہی والی تین رکنی بینچ جس میں جسٹس سبھاش ریڈی اور جسٹس ایم آر شاہ شامل ہیں نے ملزمین حافظ عبدالمجید اور ارون جین کو ایک مہینہ کی عبوری ضمانت منظور کی ہے۔ایڈوکیٹ عارف علی اور ایڈوکیٹ مجاہد احمد نے جمعیۃ علماء کی جانب سے ملزم حافظ عبدالمجید کی پیروی کی جبکہ ملزم ارون جین کے اہل خانہ نے ایڈوکیٹ عارف علی کو اپنے طور پر مقرر کیا تھا۔
تین رکنی بینچ نے دونوں ملزمین کی ضمانت عرضداشت منظور کرتے ہوئے کہا کہ بقیہ ملزمین کی عبوری ضمانت عرضداشتوں پر دو ہفتوں کے بعد سماعت کی جائے گی اور ایک ماہ کے اندر ملزمین کی جانب سے داخل پٹیشن پر سماعت کرنے کی کوشش کی جائے گی۔
گلزار اعظمی نے کہا کہ ہائی کورٹ کی سزا کے خلاف داخل اپیل کو سپریم کورٹ نے پہلے ہی سماعت کے لیئے قبول کرتے ہو ئے نوٹس جاری کیا تھا لیکن اپیل پر سماعت نہ ہونے کی صورت میں ملزمین کی عبوری ضمانت عرضداشت داخل کی گئی تھی جس پر آج سماعت عمل میں آئی۔
گلزار اعظمی نے بتایا کہ نچلی عدالت سے عمر قید کی سزا پانے والے ملزمین کی سزا کو ہائی کورٹ نے 14/ سالوں اور جرمانہ کی رقم دس لاکھ کو دس ہزار میں تبدیل کردیا تھا جس کے بعد ملزمین کی اپیل سپریم کورٹ میں داخل کی گئی تھی جو زیر سماعت ہے۔
گلزار اعظمی نے بتایاکہ اس معاملے میں ملزمین اصغر علی محمد شفیع، بابو علی حسن علی، حافظ عبدالمجید کلو خان، قابل خان امام خان، شکر اللہ صوبے خان، محمد اقبال بشیر احمد کو جئے پور ہائی کورٹ نے 14/ سالوں کی سز سنائی تھی جس کے بعد ملزمین نے راجستھان جمعیۃ علماء کے صدر مفتی حبیب اور جمعیۃ علماء مہاراشٹر کے خازن مفتی یوسف کے توسط سے جمعیۃ علماء قانونی امداد کمیٹی سے رابطہ قائم کیا تھا جس کے بعد مقدمہ کے دستاوزیزات کا مطالعہ اور ملزمین کے متعلق جانکاری حاصل کرنے کے بعد جمعیۃ علماء نے نچلی عدالت کے فیصلہ کو پہلے ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا اور اس کے بعد سپریم کورٹ سے رجو ع کیا گیا۔
واضح رہے کہ راجستھان اے ٹی ایس نے ملزمین کو یو ے پی اے کی دفعات 10,13,17,18,18A,18B, 20, 21 اور تعزیرات ہند کی دفعہ 511 کے تحت مقدمہ قائم کیا تھا اور ان پر الزام عائد کیا تھا کہ وہ ملک دشمن سرگرمیوں میں ملوث تھے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×