دہلی فساد سے متعلق 9/مقدمات میں ملزم نور محمد کو ملی ضمانت
نئی دہلی: 30/اکتوبر (پریس ریلیز) دہلی فساد کے سات ماہ بعد سونیا وہار دہلی کے نور محمد کو کرکرڈوما کورٹ نے ایک ایک کرکے سبھی 9 مقدمات میں ضمانت دے دی ہے، اب وہ رہا ہوکر اپنے اہل خانہ کے درمیان ہے۔ فساد کے بعد 2/اپریل 2020ء کو دہلی پولس نے اسے گرفتار کرکے اس پر فساد، قتل، آتش زنی، لوٹ ماراور غیر قانونی اسمبلی کے سارے مقدمات عائد کردیے تھے۔ اس درمیان جمعیۃ علماء ہند کے جنرل سکریٹری مولانا محمود مدنی کی ہدایت پر جمعیۃ کے وکلاء نے 9/ستمبر سے لگاتارضمانت کی درخواستیں داخل کرنی شروع کیں اور سبھی نو مقدمات میں ضمانت حاصل کرنے میں کامیابی حاصل کرلی۔جمعیۃ علماء ہند نے اس کی طرف سے عدالت میں ایک لاکھ اسی ہزار روپے زرِ ضمانت بھی جمع کیا۔عدالت میں جمعیۃ کے وکیل ایڈوکیٹ اختر شمیم نے مقدمہ کی پیروی کی۔
بات درحقیقت یہ تھی کہ فساد کے بعد کھجوری خاص کے گیانندر کمار نے ایف آئی آر درج کرائی تھی کہ اس کی دکان’بننی بیکرس‘ کو فسادیوں نے لوٹ لیا ہے، اس کے علاوہ حنیف نام کے کسی شخص نے اپنی’ٹیلر کی دکان‘ اور سنجے کمار گوئل نے اپنی میڈیکل شاپ کی تباہی سے متعلق ایف آئی آر درج کرائی تھی،حالاں کہ ان تینوں نے اپنے مقدمات میں نور محمد کا نام نہیں لیا تھا، لیکن دہلی پولس نے نور محمد کو بلی کا بکرا بنایا۔ عدالت نے اس بات کو محسوس کیا کہ مذکورہ مقدمات میں ایف آئی آر درج کرنے والوں نے نور محمد کا نام نہیں لیا ہے، واقعہ کے چالیس دن کے بعد پولس نے ان کو نور محمد کی شکل دکھلائی اور پھر انھوں نے اس کی شناخت کرلی۔عدالت نے تحقیقاتی ایجنسیوں کو ڈانٹ بھی پلائی کہ سات ماہ گزر جانے کے بعد بھی وہ نور محمد کے خلاف کوئی مجرمانہ ثبوت پیش کرنے سے قاصر ہیں، عدالت نے محسوس کیا کہ ملزم نور محمد پر غیر قانونی بھیڑ جمع کرنے کا بھی الزام ہے، مگر نور محمد کے ساتھ اس بھیڑ میں کون تھا، اسے اب تک پیش نہیں کیا گیا۔ عدالت نے اس موقع پر اس امر کی وضاحت بھی کی کہ ملزم نور محمد کے سلسلے میں اس کا اس وقت کیا جانے والا تبصرہ اصل فیصلے پر کوئی اثر نہیں ڈالے گا، کیوں کہ وہ جو بھی ابھی کہہ رہی ہے جو صرف پری کمیٹل اسٹیج ہے۔
ضمانت ملنے کے بعد جمعرات کو جمعےۃعلماء ہند کے وفد نے نور محمد سے اس کے گھر پر ملاقات کی اور اہل خانہ کومبارک باد پیش کی۔نور محمد کے والد نے جمعےۃ علماء ہندکے جنرل سکریٹری مولانا محمود مدنی کا شکریہ ادا کیا، جن کی وجہ سے ان کا بیٹا سات ماہ بعد اپنے گھرواپس آسکا ہے۔ جمعےۃ علماء ہند کے سکریٹری مولانا حکیم الدین قاسمی نے اس شکایت پر کہ ضمانت کے بعد بھی پولس اس کے گھر آکر ہراساں کررہی ہے، کہا کہ اس سلسلے میں اعلی ادھیکاری سے بات کریں گے۔وفد میں ان کے علاوہ مولانا غیور قاسمی بھی شریک تھے۔اس سلسلے میں دہلی فساد قانونی معاملات کے نگراں ایڈوکیٹ نیاز احمد فاروقی سکریٹری جمعیۃ علماء ہند نے اطمینان کا اظہار کیا