ریاست و ملک

زہر اُگلنے والے میڈیا پر لگام کسنے کامعاملہ؛ 27، اگست کو سپریم کورٹ آف انڈیا میں سماعت متوقع

نئی دہلی: 25/اگست (پریس ریلیز) مسلسل زہر افشانی کرکے اور جھوٹی خبریں چلاکر مسلمانوں کی شبیہ کوداغدار اور ہندوؤں اورمسلمانوں کے درمیان نفرت کی دیوارکھڑی کرنے کی دانستہ سازش کرنے والے ٹی وی چینلوں کے خلاف داخل کی گئی جمعیۃ علما  ہند کی پٹیشن پر 26  اگست کی بجائے 27 اگست کو سماعت ہوگی، گذشتہ شام سپریم کورٹ آف انڈیا کے رجسٹرار کی جانب سے ظاہر کی گئی فہرست میں یہ اعلان کیا گیا۔ معاملے کی سماعت چیف جسٹس آف انڈیا اے ایس بوبڑے کی سربراہی والی تین رکنی بینچ جس میں جسٹس اے ایس بوپننا اور جسٹس وی رام سبرامنیم شامل ہیں کریں گے۔جمعیۃعلماء ہند کی جانب سے سینئر ایڈوکیٹ دشینت دوے بحث کریں گے جبکہ ان کی معاونت کے لیئے ایڈوکیٹ آن ریکارڈ اعجاز مقبول، ایڈوکیٹ شاہد ندیم، ایڈوکیٹ اکریتی چوبے و دیگر موجود رہیں گے، بذریعہ ویڈیو کانفرنسنگ عدالت معاملے کی سماعت کریگی۔اس معاملے میں فریق بنے جمعتہ علماء قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی نے بتایا کہ گذشتہ سماعت پر سینئر ایڈوکیٹ دوشینت دوے (صدر سپریم کورٹ بار ایسو سی ایشن) نے عدالت کو بتایا تھا کہ تبلیغی مرکزکو بنیادبناکر پچھلے دنوں میڈیا نے جس طرح اشتعال انگیز مہم شروع کی یہاں تک کہ اس کوشش میں صحافت کی اعلیٰ اخلاقی قدروں کو بھی پامال کردیا گیا اس سے مسلمانوں کی نہ صرف یہ کہ سخت دلآزاری ہوئی ہے بلکہ ان کے خلاف پورے ملک میں منافرت میں اضافہ ہوا ہے، انہوں نے یہ بھی کہا کہ ایک عام سے واقعہ کو میڈیا کے بڑے حلقے نے غیر معمولی واقعہ بناکر پیش کیا اور اس کے لئے جھوٹ کو بنیادبنایا گیا یہاں تک کہ کرونا وائرس کی وبا ء کو کرونا  جہاد سے تعبیر کرکے یہ تاثردینے کی مجرمانہ کوشش کی گئی کہ ملک میں اس وباکو مسلمانوں نے پھیلایا ہے اس سے عوام کی اکثریت نہ صرف گمراہ ہوئی بلکہ عام مسلمانوں کو لوگ شک کی نظرسے دیکھنے لگے ہیں۔ ایڈوکیٹ دشینت دوے نے عدالت سے گذارش بھی کی تھی کی پٹیشن پر جلداز جلد فیصلہ صادر کیا جائے جس پر چیف جسٹس آف انڈیا ناراض ہوگئے تھے اور انہوں نے کہا کہ تھا کہ عدالت پر ایسے دباؤ نہیں بنایا جاسکتا جس پر دشینت دوے نے کہا تھا کہ چار ماہ سے زائد کا عرصہ گذر جانے کے باوجود ابھی تک عدالت فیصلہ نہیں کرسکی ہے اور تاریخ پر تاریخ دی جارہی ہے نیز حکومت کی جانب سے بھی کوئی کارروائی نہیں کی جارہی ہے اس کے برخلاف حکومت نے اپنا جواب داخل کرنے میں دو ماہ کا وقت لیا۔گلزار اعظمی نے کہا کہ ایڈوکیٹ آن ریکارڈ اعجاز مقبو ل نے مرکزی حکومت کی جانب سے داخل حلف نامہ کی مخالف میں عدالت میں جواب داخل کیا ہے جس میں تحریر کیا گیا ہیکہ حکومت نفر ت اور جھوٹی خبریں پھیلانے والے نیوز چینلزپر بجائے کارروائی کرنے کے انہیں بچانے کا کھیل کھیل رہی ہے۔گلزار اعظمی نے کہا کہ ایک جانب جہاں حال ہی میں ممبئی ہائی کورٹ کی اورنگ آباد بینچ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں داخل کیا گیا وہیں دیڑھ سو چینلوں اور اخبارات کی  کٹنگ اور تفصیلات داخل کی ہیں جس میں انڈیا ٹی وی،زی نیوز، نیشن نیوز،ری پبلک بھارت،ری پبلک ٹی وی،شدرشن نیوز چینل اور بعض دوسرے چینل شامل ہیں جنہوں نے صحافتی اصولوں کو تار تار کرتے ہوئے مسلمانوں کی دل آزاری اور قومی یکجہتی کو نقصان پہنچانے کی ناپاک سازش رچی تھی۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×