تبلیغی جماعت سے جڑے افراد کے خلاف قائم مقدمہ ختم، اورنگ آباد ہائی کورٹ کا فیصلہ تاریخی ہے: گلزار اعظمی
ممبئی: 22؍اگست (عصر حاضر) جمعیۃ علماء مہاراشٹر (ارشد مدنی) قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی نے ممبئی ہائی کورٹ کی اورنگ آباد بینچ کی جانب سے تبلیغی جماعت سے وابستہ 29 غیر ملکیوں کے خلاف قائم مقدمہ ختم کرنے کے فیصلہ کا خیر مقدم کیا ہے اور اپنے ایک اخباری بیان میں کہا کہ یہ ایک تاریخی فیصلہ ہے جس سے ہزاروں غیر ملکیوں سمیت تبلیغی جماعت سے وابستہ لاکھوں مسلمانوں کو انصاف حاصل ہوگا اور ہندوستان میں کرونا پھیلانے کا جو الزام گودی میڈیا نے مسلمانوں بالخصوص تبلیغی جماعت سے جڑے ہوئے لوگوں پر لگایا ہے اسے دھلنے میں مدد ملے گی۔
گلزار اعظمی نے کہا کہ جمعیۃ علماء نے سپریم کورٹ میں مسلسل زہر افشانی کرکے اور جھوٹی خبریں چلاکر مسلمانوں کی شبیہ کوداغدار اور ہندوؤں اورمسلمانوں کے درمیان نفرت کی دیوارکھڑی کرنے کی دانستہ سازش کرنے والے ٹی وی چینلوں کے خلاف پٹیشن داخل کی ہے جس پر 26 اگست کو سماعت متوقع ہے، اورنگ آباد ہائی کورٹ کا یہ فیصلہ سپریم کورٹ میں پیش کیا جائے گا کیونکہ اورنگ آباد ہائی کورٹ کے جسٹس ٹی وی نلاؤڑے اور جسٹس ایم جی سیولکر نے اپنے 58 صفحا ت پر مشتمل فیصلہ میں پیراگراف نمبر 27 میں لکھا ہیکہ پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا میں بڑا واویلا مچایا گیا تھا کہ تبلیغی مرکز سے ہندوستان میں کرونا پھیلا ہے اور تبلیغی جماعت کے لوگوں کو بلی کا بکرا بنایا گیا حالانکہ تبلیغی جماعت سے وابستہ غیر ملکیوں نے ویزا قوانین کی خلاف ورزی نہیں کی بلکہ وہ ہمارے مہمان تھے اس کے باوجود ان کے ساتھ خراب برتاؤ کیا گیا اور انہیں جیلوں میں رہنے پر مجبور کیا گیا۔
گلزار اعظمی نے کہا کہ دہلی مرکز معاملہ سامنے آنے کے بعد میڈیا کے ایک طبقہ نے مسلمانوں کو بدنام کرنا شروع کیا تھا اس وقت ہی جمعیۃ علماء نے سپریم کورٹ آف انڈیا میں پٹیشن(Civil Writ Petition 786/2020) داخل کرکے میڈیا پر لگا م لگانے کی عدالت سے گذارش کی تھی جس پر ابھی تک عدالت فیصلہ صادر نہیں کرسکی لیکن ہمیں امید ہیکہ سپریم کورٹ مسلمانوں کو بدنام کرنے والے میڈیا اداروں کے خلاف کارروائی کریگی۔ سپریم کورٹ آف انڈیا میں جمعیۃ علماء کی جانب سے سینئر ایڈوکیٹ دشینت دوے بحث کررہے ہیں جبکہ ایڈوکیٹ آن ریکارڈ اعجاز مقبول نے پٹیشن داخل کرکے عدالت کی توجہ ان دیڑھ سو چینلوں اور اخبارات جس میں انڈیا ٹی وی،زی نیوز، نیشن نیوز،ری پبلک بھارت،ری پبلک ٹی وی،شدرشن نیوز چینل اور بعض دوسرے چینلوں کی جانب دلائی تھی جنہوں نے صحافتی اصولوں کو تار تار کرتے ہوئے مسلمانوں کی دل آزاری اور قومی یکجہتی کو نقصان پہنچانے کی ناپاک سازش کی تھی۔
واضح رہے گذشتہ کل ممبئی ہائی کورٹ کی اورنگ آباد بینچ نے 29 غیر ملکیوں کے خلاف تعزیرات ہند، وبائی امراض کا قانون، مہاراشٹر پولس ایکٹ، ڈیزاسٹر مینجمینٹ ایکٹ اور فارینر ایکٹ کی مختلف دفعات کے تحت قائم ایف آئی آر کو ختم کیئے جانے کا فیصلہ دیا، عدالت نے اپنے تفصیلی فیصلہ میں کہا کہ آیوری کوسٹ، گھانا، تنزانیہ، ڈیجی باؤتی اور بینن ممالک سے تعلق رکھنے والے غیر ملکیوں کے خلاف ملک میں کرونا پھیلانے اور ویزا قوانی کی خلاف ورزی کرنے کے کوئی ثبوت استغاثہ پیش نہیں کرسکا ہے لہذا ملزمین کے خلاف قائم مقدمہ کو ختم کیاجاتا ہے۔