احوال وطن

جمعیۃ علماء ہند کے تحت دہلی فسادات میں شدید متأثرہ مکانات کی مرمت کا کام جاری ہے

نئی دہلی: 16/اگست (پریس ریلیز) گزشتہ فروری ماہ میں دہلی کے شمال مشرقی علاقے میں جو بھیانک فسادہوا اس میں جانی ومالی نقصان تو اپنی جگہ بڑی تعدادمیں املاک اور مذہبی عبادت گاہوں کو بھی نقصان پہنچاتھا، فسادیوں نے مکانوں کے ساتھ ساتھ کئی مسجدوں میں بھی آگ لگادی تھیں، جمعیۃعلماء ہند اول دن سے متاثرہ علاقوں میں امداد اور بازآبادکاری کے کام میں مصروف ہے اسی ضمن میں جن گھروں کو جلایا گیا تھا اور جن مساجد کو دانستہ نقصان پہنچایا گیا تھا باضابطہ طورپر سروے کرکے جمعیۃعلماء ہند نے ان کی تعمیر نواور مرمت کا اعلان کیا تھا، جمعیۃعلماء ہند کے صدرمولانا سید ارشدمدنی نے  اس وقت اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ جمعیۃعلماء ہند بلالحاظ مذہب وملت متاثرہ علاقوں میں لوگوں کی مدداور بازآبادکاری کا فریضہ انجام دے رہی ہے، جن گھروں کو آگ سے شدیدنقصان پہنچاہے اورجو مرمت کے بغیر رہنے کے لائق نہیں رہ گئے ہیں جمعیۃعلماء ہند ان کی مرمت کا فریضہ بھی انجام دے گی ، مولانامدنی کے اس اعلان کو عملی جامہ پہنچانے کے لئے جمعیۃعلماء ہندکے اراکین اور رضاکارمتاثرہ علاقوں میں مصروف کارہوگئے اسی ضمن میں آج کھجوری خاص میں 19، کراول نگر میں 17 گڑھی مہڈھو میں 16مکانات کی تعمیر نواور مرمت کا کام مکمل کرواکر ان کے مالکان کے حوالے کردیا گیا ہے، کھجوری خاص میں ہی مسجد فاطمہ کو کو آتش زنی کے شدید نقصان پہنچاتھا اس کی بھی مرمت اور تزئین کا مکمل ہوگیا ہے اور اب اس میں باقاعدہ طورپر نماز اداکی جارہی ہے، متاثرہ علاقوں میں دیگرمقامات پر بھی نقصان پہنچائے گئے گھروں کی مرمت کا کام جاری ہے، جمعیۃعلماء ہند کے صدرمولانا ارشدمدنی نے اس حوالہ سے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ اللہ کا شکر ہے کہ جمعیۃعلماء ہند کے ذریعہ پہلے مرحلہ میں جلے ہوئے مکانات کی تعمیر نواور مرمت کا کام مکمل ہوا، اور انہیں ان کے مالکان کے حوالے بھی کردیا گیا تاکہ وہ اپنے اہل خانہ کے ساتھ قدرسکون واطمینان کے ساتھ اس میں رہ سکیں، انہوں نے یہ بھی کہا کہ جمعیۃعلماء ہند امداد اور فلاح کا کام مذہب دیکھ کر نہیں کرتی بلکہ انسانیت کی بنیادپر یہ کام کرتی ہے انہوں نے کہا کہ دہلی کے شمال مشرقی علاقے م میں ہونے والافساد انتہائی بھیانک اور منصوبہ بندتھا، اس میں پولس اور انتظامیہ کا رول مشکوک رہا یہی وجہ ہے کہ متاثرین میں اقلیتی فرقہ کی تعداد ہمارے اندازے سے کہیں زیادہ ہے جو جانی ومالی نقصان ہوا اس کے بارے میں اخبارات میں بہت کچھ آچکاہے لیکن جس طرح مذہبی عبادت گاہوں کو نشانہ بنایا گیا اورگھروں کو جلایا گیا وہ یہ بتانے کے لئے کافی ہے کہ فساداچانک نہیں ہواتھا بلکہ اس کی پہلے سے منصوبہ بندی ہوئی تھی،انہوں نے آگے کہا کہ ہر فسادمیں مٹھی بھرفرقہ پرست طاقتیں اچانک نمودارہوتی ہے اور فسادبرپا کرکے منظرسے غائب ہوجاتی ہے دہلی کے حالیہ فسادمیں بھی یہی ہوا، جہاں دہائیوں سے ہندواورمسلمان پیارومحبت کے ساتھ رہ رہے تھے فسادبرپا کرایا گیا اور پولس وانتظامیہ کی نااہلی کے نتیجہ میں دیکھتے ہی دیکھتے اس نے ایک بھیانک شکل اختیارکرلیا، مولانا مدنی نے انتہائی تعجب کے ساتھ کہا کہ ملک کی دارالحکومت دہلی میں حکومت کی ناک کے نیچے تین دن تک مسلسل قتل وغارت گری، لوٹ اور آتش زنی کا بھیانک سلسلہ جاری رہا اور قانون نافذ کرنے والے ادارے چین کی نیند سوتے رہے انہوں نے یہ بھی کہا کہ اگر ملک وانتظامیہ کے لوگ چاک وچوبند ہوتے اور ایمانداری سے اپنا فرض اداکرتے تو اس بھیانک فسادکو دوسرے علاقوں میں پھیلنے سے روکاجاسکتاتھا اور تب اتنے بڑے پیمانے پر جانی ومالی نقصان بھی نہ ہوتا، مولانا مدنی نے مزید کہا کہ فرقہ پرست عناصرنے منصوبہ بندطریقہ سے ایک گروہ کی شکل میں مسلم آبادیوں پر حملہ آورہوئے بے خوف ہوکر انہوں نے دوکانوں کو لوٹااور گھروں کا جلایا، فسادمیں ہلاک شدگان کی تعداد 53 بتائی جاتی ہے جن میں محض 13غیرمسلم ہیں اس سے مسلمانوں کا جو جانی نقصان ہوااس کا اندازہ لگایا جاسکتاہے، مولانا مدنی نے کہا کہ منصوبہ بند فسادکی ذمہ داری سے حکومت بچ نہیں سکتی، ہمارا ہزاروں بارکا تجربہ ہے کہ فساد ہوتانہیں ہے بلکہ کرایا جاتاہے، انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہندوستان میں کہیں بھی فساد ہووہ فسادنہیں بلکہ پولس  ایکشن ہوتاہے، دہلی فسادمیں بھی پولس کا یہی کردارہے اور تمام حکومتوں میں ایک چیز جو مشترک نظرآتی ہے کہ حملہ بھی مسلمانوں پر ہوتاہے اورمسلمان مارے بھی جاتے ہیں اورانہی کے مکانات ودوکان کو جلایا جاتاہے اور انہی پر سنگین دفعات لگاکر گرفتاربھی کیا جاتاہے۔مولانا مدنی نے یہ بھی کہا کہ مسلمانوں پر دوہری قیامت توڑی جارہی ہے ایک طرف تو اس فساد میں سب سے زیادہ وہی مارے گئے ان کی دوکانوں اورگھروں کو نقصان پہنچااور اب تفیش کے نام پر یکطرفہ طورپر انہی کو ملزم بنادیا گیا ہے انہوں نے کسی لاگ لپیٹ کے بغیر کہا کہ قانونی کارروائی کے نام پر مسلمانوں کو سبق سیکھانے کا خطرنا کھیل چل رہا ہے، قانون انصاف بالائے طاق رکھ کر ایک ہی فرقہ کے لوگوں کی گرفتاریاں ہوئی ہیں اور فسادکا ساراالزام انہی کے سرمنڈھ دیا گیاہے، مولانا مدنی نے کہا کہ جمعیۃعلماء ہند نے ملک کے ممتاز وکلاء پر مشتمل ایک پینل تشکیل دیدیا ہے جس کے ذریعہ ایسے تمام لوگوں کو مفت قانونی امدادفراہم کی جائے گی جنہیں غلط طریقہ سے فسادمیں ملوث کیا گیا ہے انہوں نے یہ بھی کہا کہ متاثرین کو انصاف دلائے بغیر جمعیہ علماء ہند چین سے نہیں بیٹھے گی، مولانا مدنی نے آخرمیں کہا کہ ہم اکثریہ باتیں کہتے رہے ہیں کہ فسادسے کسی مخصوص فرقہ، مذہب یا فردکا نہیں بلکہ پورے ملک کا نقصان ہوتاہے، اس لئے فرقہ پرست عناصرپر سخت نظررکھی جانی چاہئے مگر افسوس صاحبان اقتدارکی آنکھیں نہیں کھل رہی ہیں، بلکہ افسوسناک بات تویہ ہے کہ اقتدارمیں شامل بہت سے لوگ ان عناصرکی پشت پناہی کرتے ہیں اس وجہ سے پولس اور انتظامیہ کے لوگ بھی غیر جانبداری سے کام نہیں کرتے اپنے فرض سے دانستہ کوتاہی برتے ہیں بلکہ بسااوقات وہ فرقہ پرست عناصرکے ساتھ کھڑے نظرآتے ہیں جیساکہ دہلی کے شمال مشرقی علاقے میں فسادکے دوران ہوا۔قابل ذکر ہے کہ شمال مشرقی دہلی کے فسادمتاثرہ علاقے میں پہلے دن سے جمعیۃعلماء صوبہ دہلی کی ریلیف ٹیم بغیر کسی مذہبی تفریق کے برابر کام کررہی ہے، مکانات ومساجد کی تعمیرنوومرمت کے کام بھی جمعیۃعلماء صوبہ دہلی کی پوری ٹیم مصروف کارہے۔ ریلیف ٹیم میں مفتی عبدالرازق ناظم اعلیٰ صوبہ دہلی، قاری ساجد فیضی، ڈاکٹر شمس عالم، قاری دلشادقمر، قاری اسرارالحق اور مفتی عبدالقدیر قاسمی وغیرہ شامل ہیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×