ریاست و ملک
حکومت مہاراشٹر کی گائڈلائن میں علامتی قربانی کا کیا مطلب ہے؟
ممبئی: 23؍جولائی (پریس ریلیز) ریاستی حکومت نے عیدالاضحی کو لیکر رہنمایانہ اصول (گائڈلائنس) جاری کردی ہے جس میں ”علامتی قربانی“ کا تذکرہ کیا گیا ہے اس کا مطلب کیا ہے؟ کیا جانور کی تصویر بنا کر اس پر چھری چلائی جائے گی یا کوئی اور ترکیب استعمال کی جائے گی اس کی حکومت کی جانب سے وضاحت ضروری ہے۔جمعیۃ علماء مہاراشٹر (ارشد مدنی) اس کو مداخلت فی الدین سمجھتی ہے۔
مولانا حلیم اللہ قاسمی نے اپنے ایک اخباری بیان میں کہا کہ حکومت کی جانب سے ظاہر کی گئی گائڈلائنس کے منظر عام پر آنے کے بعد سے ہی عوام میں بے چینی پھیلی ہوئی ہے اور اس تعلق سے مسلم اراکین اسمبلی اور وزراء سے مداخلت کرنے کی گذارش کی گئی لیکن اب تک اس پر کو ئی کارروائی نہیں کی گئی اور نہ ہی یہ گائڈلائنس واپس لی گئی ہے۔
مولانا حلیم اللہ قاسمی نے آج نیشنلسٹ کانگریس پارٹی کے صدر شرد پوار کو بھی بذریعہ ای میل میمورنڈم بھیج کر اس معاملہ میں فوری مداخلت کی درخواست کی ہے۔
انہوں نے کہاکہ مسلم اراکین اسمبلی اور سماجی و سیاسی افراد کی جانب سے اس سلسلہ میں جو اخبارات میں صفائی پیش کی جارہی ہے یہ ناکافی ہے کیونکہ اگر اصولی طور پر گائڈلائنس میں تبدیلی نہیں کی گئی تو یہ مستقبل میں نظیر بن سکتی ہے لہذ ا اسے عیدالاضحی سے قبل ہی تبدیل کرنابہت ضروری ہے۔
مولانا حلیم اللہ قاسمی نے مزید کہا کہ مسلمان کرونا کی وجہ سے عیدالاضحی محتاط رہ کر منانے کو تیار ہیں لیکن علامتی قربانی کا حکومت کا مشورہ نا قابل فہم ہے۔اگر اس سے مراد واجب قربانی تک محدود ہونے کی بات ہے تو اس کو واضح کرنے کی ضرورت ہے،تاہم ہندوستان کا مسلمان واجب اور نفلی دونوں طرح کی قربانی کرنے کا حق رکھتا ہے،لہٰذا اس شق کو گائیڈ لائن سے فوراً خارج کیا جائے۔
مولانا حلیم اللہ قاسمی نے مسلم وزراء، اراکین اسمبلی اور سماجی و سیاسی مسلم رہنماؤں سے بھی درخواست کی ہے کہ وہ معاملے کی سنگینی کو سمجھتے ہوئے حکومت پر دباؤ بنائیں تا کہ وہ علامتی قربانی والی شق کو حذف کرے اور نئی گائڈلائنس جاری کرے۔
مولانا حلیم اللہ قاسمی نے کہا کہ حکومت کی جانب سے بڑے جانور کی قربانی کے تعلق سے ابتک کوئی ہدایت جاری نہیں کی گئی ہے حالانکہ بڑے جانور کی قربانی سے کئی لوگ قربانی میں حصہ لے سکتے ہیں او ر اس وجہ سے بھیڑ بھی کم ہوگی لہذ ااس تعلق سے بھی حکومت کو گائڈلائنس جاری کرنا چاہئے۔