احوال وطن

دہلی فساد متاثرین کے معاوضہ میں معقول اضافہ کیا جائے

نئی دہلی: 18/ جولائی (پریس ریلیز) دہلی فساد متاثرین کو جو معاوضہ دیا جارہا ہے وہ ان کے نقصانات کے تناسب میں کم ہے، اس سلسلے میں سکھ فساد 1984کے متاثرین کے معاوضہ سے متعلق دہلی ہائی کورٹ کے فیصلے کو بنیاد بنایا جائے اور معاوضہ میں معقول اضافہ کیا جائے:یہ مطالبہ جمعیۃ علماء ہند نے ریلیف و راحت کے دوران کیے گئے اپنے سرو ے کی روشنی میں دہلی سرکار سے کیا ہے۔ چنانچہ جمعیۃ علماء ہند کے جنرل سکریٹری مولانا محمود مدنی نے وزیر اعلی صوبہ دہلی جناب اروند کیجریوال کو خط لکھ کر کہا ہے کہ آپ کی سرکا رنے فساد متاثرین کی مدد کے سلسلے میں جو جذبہ دکھلا یا ہے وہ قابل قدر ہے مگر ان کی بازآبادکاری کے لیے اعلا ن کیا گیا معاوضہ ناکافی ہے۔ جمعیۃ علماء ہند نے دہلی فساد متاثرین کی راحت رسانی وبازآبادکاری میں خاطرہ خواہ کردار ادا کیا ہے، اس کی ٹیم لگاتار پانچ ماہ سے وہاں کام کررہی ہے، اس کی یہ فائنڈنگ ہے کہ دہلی جیسے بڑے شہر میں اس معاوضہ سے لوگوں کے نقصانات کا تدار ک نہیں ہوسکتا۔

واضح ہو کہ دہلی سرکار نے فساد میں جاں بحق ہونے والے کے اہل خانہ کو دس لاکھ روپے دینے کا اعلان کیا ہے، اسی طرح جن کے مکان فساد میں تباہ ہوگئے ہیں ان کو ہر رہائشی یونٹ کے لیے پانچ لاکھ دیا جائے گا، جن کے مکان میں کافی نقصان ہوا ہے ان کو محض دو لاکھ روپے دیے جائیں گے ا ور ہلکے پھلکے نقصانات کے لیے پندرہ سے پچیس ہزار روپے طے کئے گئے ہیں۔ ظاہر سی بات ہے کہ دہلی جیسے مہنگے شہر میں تباہ شدہ رہائشی یونٹ کے لیے پانچ لاکھ روپے اور مکانوں کے مرمت کے لیے پندرہ ہزار روپے ناکافی ہیں۔جب کہ آج سے سات سال قبل مظفرنگر فساد میں مرنے والوں کے ا ہل خانہ کو تیرہ لاکھ روپیے دیے گئے، وہاں معاوضہ پانے والے گاؤں کے رہنے والے تھے۔ایسے میں دہلی فساد متاثرین کے لیے دیا جانے والا معاوض ہ فی الواقع ناکافی ہے۔ اس سلسلے میں وزیر اعلی دہلی کو فوری قدم اٹھاتے ہوئے معاوضے میں معقول اضافہ کرنا چاہیے،ساتھ ہی سرکار کو معاو ضہ کی ادائیگی میں تیزی لانی چاہیے۔

اس سلسلے میں جمعیۃ علماء ہند کا ایک وفد مولانا حکیم الدین قاسمی سکریٹری جمعیۃ علما ء ہند کی قیادت میں فساد زدہ علاقہ شمال مشرقی دہلی کے اے ڈی ایم سے بھی مل چکا ہے، وفد میں مولانا داؤد امینی نائب صدر جمعیۃ علماء صوبہ دہلی، مولانا غیور قاسمی، راشد پردھان اور جناب رمض الدین بھی شامل تھے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×