احوال وطن

امتِ مسلمہ مدارس کو زندہ وباقی رکھنے کی کوشش کریں: مولانا سید ارشد مدنی

دیوبند، 30؍ اپریل (سمیر چودھری)جمعیۃ علماء ہند کے قومی صدر مولانا سید ارشد مدنی نے کورونا وائرس کی روک تھام کے پیش نظر پورے ملک میں نافذ لاک ڈائون کے سبب دینی مدارس کے سفراء کے رمضان المبارک میں پورے ملک میں طول و عرض میں چندہ اور عطیات وغیرہ وصول کرنے کے لئے سفر نہ کرسکنے سے متعلق ایک اپیل جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ جمعیۃ علماء ہند ایک غیر سیاسی جماعت ہے جس کا صوبائی مرکز یا سیاست سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ انہوں نے مسلمانان ہند ، صاحب ثروت اور اصحاب خیر حضرات سے اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سال رمضان المبارک کے مہینہ میں لاک ڈائون کے سبب مدارس کے لئے عطیات وصول کرنے والے خدام ان تک نہیں پہنچ پائیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ قرآن حدیث اور اسلامی تعلیمات مدارس میں ہی دی جاتی ہیں۔ انہوں کہا کہ اسلام صرف روزہ، نماز، حج اور زکوٰۃ وغیرہ کی ادائیگی کا نام نہیں ہے بلکہ عبادات کے ساتھ ساتھ معاملات، رہن سہن اور اخلاقیات یہ بڑی بنیادہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر کسی شخص کے معاملات درست نہیں ہیں اگر وہ دوسروں کاحق ادا نہیں کرتا تو اس بات کاخطرہ ہے کہ آخرت میں اس روزہ، نماز اور دوسری عبادتیں بیکار نہ ہوجائیں اسی لئے ہم نے ان سب چیزوں کو سامنے رکھتے ہوئے ہم نے اپیل کی ہے کہ آپ ہمارا تعاون نہ کریں ، جمعیۃ علماء تو ان ہی مدارس سے نکلی ہوئی جماعت ہے ، ہمارے بزرگ جنہوں نے جمعیۃ علماء ہند کی بنیاد ڈالی اس کو قائم کیا ، وہ دارالعلوم دیوبند اور ان ہی مدارس سے نکلے ہوئے لوگ تھے ، اس لئے ہم نے یہ ضروری سمجھا کہ ان مدارس کا حق اداکیا جائے ۔ چنانچہ ہم نے لوگوں سے اپیل کی ہے کہ ہمیں چھوڑدیں اور مدارس کو زندہ وباقی رکھنے کی کوشش کریں۔ انہوں نے کہا کہ ان ہی مدارس میں قرآن وحدیث کے حوالوں سے ہمیں یہ پڑھایاگیا ہے کہ ہر جاندار کے ساتھ اچھا معاملہ کرنا ہر مسلمان کے لئے نہایت ضروری ہے۔ مولانا سید ارشد مدنی نے کہا ہے کہ ہم نے جو فیصلہ کیا ہے اس کے بہترثمرات سامنے آئیں گے، قوم بھی اس فیصلہ کو سرائے گی اور قدرکی نگاہ سے دیکھے گی اور مستحقین کی مدد کے لئے آگے آئیگی، انشاء اللہ۔ معاونین کو دنیا اور آخرت میں شاندار صلہ ملے گا۔ مولانا سید ارشد مدنی نے کہا کہ جولوگ ہماری مدد کرتے ہیں ہم نے ان ہی سے کہا ہے کہ وہ ہماری مدد نہ کرکے ان مدارس کی مدد کریں، ان مدارس کی مدد ہماری ہی مدد ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ نقطۂ نظر اس بات کے کہ کوئی ہمارا معاون ہے یا نہیں جماعت کاخیر خواہ ہے یا نہیں، بلکہ ہر ایک کو موجودہ صورتحال میں مدارس اسلامیہ کے ساتھ تعاون کرکے اس مشکل وقت سے باہر نکالنے میں مدد کرنی چاہئے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہمیں مسلسل یہ خبریں مل رہی ہیں کہ افسران تعصب سے کام لے رہے ہیں، لیکن ہمیں ہرحال میں محکمہ صحت کی جانب سے جاری کردہ ہدایات پر عمل کرکے مکمل تعاون کرنا چاہئے۔

Related Articles

One Comment

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×