احوال وطن

شہریت ترمیمی قانون معاملہ؛ عدالت کا اسٹے دینے سے انکار

نئی دہلی: 18/دسمبر (پریس ریلیز) شہریت ترمیمی بل کے خلاف سپریم کورٹ میں داخل جمعیۃعلماء ہند کی عرضی سمیت 59عرضیوں پر آج چیف جسٹس ایس اے بوبڑے کی سربراہی والی تین رکنی بینچ نے سماعت کی جس میں چیف جسٹس کے علاوہ جسٹس بی آر گوائی اور جسٹس سوریہ کانت شامل تھے، ان عرضیوں کی بنیادپر عدالت نے مرکزی حکومت کو نوٹس جاری کرکے اس سے وضاحت طلب کی ہے، اب ان عرضیوں پر آئندہ 22/جنوری کو دوبارہ سماعت ہوگی، ان عرضیوں میں شہریت ترمیمی بل کو آئین مخالف قراردیتے ہوئے اس پر پابندی لگانے کا مطالبہ کیا گیا ہے لیکن عدالت نے سردست اسٹے دینے سے انکارکیا کیونکہ اس قانون کا ابھی تک نفاذنہیں ہوا ہے تاہم اس نے مرکزی حکومت سے وضاحت طلب کی ہے، آج عدالت میں جمعیۃ علماء ہند کی طرف سے ممتاز قانون داں ڈاکٹر راجیو دھون نے نمائندگی کی، قابل ذکر ہے کہ اپنی عرضی میں جمعیۃعلماء ہند نے واضح طور پر کہا ہے کہ یہ قانون آئین کے بنیادی اقدار پر ایک چوٹ ہے اور اس سے شہریوں کے بنیادی حقوق کی پامالی ہوتی ہے، یہ بھی کہا گیا ہے کہ اس سے آئین کی دفعہ 14اور 21کی صریحاً خلاف ورزی ہوتی ہے جس میں یہ ہدایت واضح طور پر موجود ہے کہ ملک کے ہرشہری کو یکساں حقوق حاصل ہوں گے اور کسی بھی شہری کے ساتھ مذہب کی بنیاد پر کوئی امیتاز اور تعصب نہیں برتاجائے گا ساتھ ہی ہر شہری کے ساتھ یکساں سلوک ہوگا، آج کی قانونی پیش رفت پر اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے جمعیۃ علماء ہند کے صدرمولانا ارشد مدنی نے کہا کہ عدالت نے مذکورہ قانون کے حوالہ سے حکومت سے جو وضاحت طلب کی ہے ایک خوش آئند بات ہے تاہم دیکھنے والی بات یہ ہوگی کہ قانون کی افادیت کے حق میں مرکزی حکومت اب کن دلائل کا سہارالے تی ہے، انہوں نے کہا کہ اس کے خلاف عدالت میں جو 59عرضیاں داخل ہوئی ہیں ان میں سے بیشتر عرضیاں غیرمسلموں نے داخل کی ہیں، یہ اس بات کا منہ بولتا ثبوت ہے کہ مسلمان ہی نہیں ہمارے دوسرے برادران وطن بھی اس قانون کو ملک کے اتحاد اور سالمیت کے لئے ایک بڑاخطرہ سمجھتے ہیں، مولانا مدنی نے یہ بھی کہا کہ اس قانون کی منظوری کے بعد سے پورے ملک میں جگہ جگہ شدید احتجاج ہورہا ہے اور بڑی تعداد میں غیر مسلم ان میں شامل ہورہے ہیں اور اس قانون کے خلاف احتجاج کی صدابلند کررہے ہیں، ملک کا میڈیا اسے بھلے ہی نہ دکھائے لیکن سوشل میڈیا پر وائرل ہورہے ویڈیوز کو دیکھ کر اس کی تصدیق کی جاسکتی ہے کہ اس کالے قانون کے خلاف پورا ملک اٹھ کھڑاہوا ہے، انہوں نے کہا کہ یہی اتحاد اور یکجہتی تو ہمارے ملک کی اصل طاقت ہے کہ لوگ مذہب سے اوپر اٹھ کر انسانیت کی بنیاد پر سڑکوں پر اپنا احتجاج درج کرارہے ہیں، انتہائی افسوس کی بات ہے کہ حکومت حق وانصاف کیلئے بلند ہونے والی ان آوازوں کو طاقت کے زور سے دبانے کی کوشش کررہی ہے انہوں نے مزید کہا کہ وقت گزرنے کے ساتھ احتجاج کی لے بڑھتی اور تیز ہوتی جارہی ہے جس میں حکومت کو ہلاکر رکھ دیا ہے چنانچہ ان احتجاجی تحریکوں کو لیکر منفی پروپیگنڈہ بھی شروع ہوگیا ہے اس لئے ہم سب کو چوکنا رہنا ہوگا اور اپنے گردوپیش پر گہری نظر رکھنی ہوگی کہیں ایسا نہ ہو کہ ہماری صفوں میں کچھ سماج دشمن عناصر گھس جائیں اور اپنی حرکتوں سے اس تحریک کو کمزور کردیں، مولانا مدنی آخرمیں کہا کہ ملک کے عوام صبروہمت سے کام لیں اپنی تحریک جاری رکھیں اور یہ یقین بھی اپنے ساتھ رکھیں کہ سچ کو ڈرایا اور دھمکایا تو جاسکتا ہے مگر جھوٹلایا نہیں جاسکتا اور جیت ہمیشہ حق کی ہوتی ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×