احوال وطن

بی ایس ایف نوجوان کی ضمانت پر رہائی کی عرضداشت ہائی کورٹ میں داخل

ممبئی: 11؍نومبر (پریس ریلیز) بارڈر سیکوریٹی فورسیز (بی ایس ایف) سے تعلق رکھنے والے مہاراشٹر کے لاتور شہر کے ایک مسلم نوجوانون کو گذشتہ سال پڑوسی ملک پاکستانی کے لیئے جاسوسی کرنے کے الزامات کے تحت گرفتار کیا گیا تھا جس کی ضمانت پر رہائی کی درخواست جمعیۃ علماء مہاراشٹر (ارشد مدنی) کے توسط سے چندی گڑھ ہائی کورٹ میں داخل کردی گئی ہے جس پر سماعت جلد متوقع ہے۔
اس ضمن میں جمعیۃ علماء مہاراشٹر قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی نے ممبئی میں اخبار نویسوں کو بتایا کہ ملزم ریاض الدین شیخ جو ہندوستانی فوج کے شعبہ بی ایس ایف میں اپنی خدمات پیش کررہا تھا کو نومبر 2018 میں پاکستان کے لئے جاسوسی کرنے کے الزامات کے تحت گرفتار کرکے اسے جیل میں قید کیاگیا اور اس کے بعد اسے ملازمت سے فوراًمعطل کردیا گیا تھا۔
انہو ں نے مزید بتایا کہ ملزم کی گرفتاری کے بعد ملزم کے اہل خانہ نے اس کی ضمانت پر رہائی کی بہت کوشش کی لیکن انہیں کامیانی نہیں ملی جس کے بعد مقامی جمعیۃ علماء کے توسط سے ملزم کے اہل خانہ نے ریاستی جمعیۃ علماء سے رابطہ قائم کرکے ان سے قانونی امداد طلب کی اور کہا کہ ریاض الدین بے قصور ہے اور اس نے پاکستان کے لیئے جاسوسی نہیں کی ہے اور وہ ایسا کرنے کے بارے میں سوچ بھی نہیں سکتا کیونکہ وہ ایک ایماندار فوجی ہے۔
گلزار اعظمی نے کہا کہ ملزم ریاض الدین کی فائل کا مطالعہ کرنے کے بعد ہم نے ملزم کو قانونی امداد فراہم کرنے کا فیصلہ کیا ہے کیونکہ ملز م پر جو الزام عائد کیا گیا ہے وہ بی ایس ایف کورٹ یعنی کے فوجی عدالت میں ہی چل سکتا ہے لیکن فی الحال ملزم کا مقدمہ فیروز پور کی سیشن عدالت میں چل رہا ہے جو غیر قانونی ہے۔
گلزار اعظمی نے کہا کہ فیروز پور سیشن عدالت نے ملزم کی ضمانت عرضداشت خارج کردی ہے جس کے خلاف چندی گڑھ ہائی کورٹ سے رجوع کیا گیا ہے، ایڈوکیٹ نریندر پال بھاردواج، ایڈوکیٹ عارف علی اور ایڈوکیٹ مجاہد احمد ملزم کے مقدمہ کی پیروی کررہے ہیں۔
ضمانت عرضداشت میں کہا گیا ہیکہ اس معاملے کی تفتیش قانون کے مطابق نہیں کی گئی ہے نیز مجسٹریٹ عدالت نے بھی فیصلہ دے دیا ہیکہ ملزم کامقدمہ فوجیوں کی خصوصی عدالت میں چلنا چاہئے اس کے باوجود ملزم کا مقدمہ سیشن عدالت میں زیر سماعت ہے اورسیشن عدالت نے اس کی ضمانت عرضداشت بھی خارج کردی ہے۔
ضمانت عرضداشت میں مزید کہا گیا ہیکہ آفیشیل سیکریسی ایکٹ کے اطلاق کے لیئے ضروری اجازت نامہ (سینکشن) کی غیر موجودگی میں ملزم کے خلاف فرد جرم عائد نہیں کیا جاسکتا لیکن ٹرائل کورٹ نے اس اہم بنیاد کو نظر انداز کرتے ہوئے چارج فریم کردیا جو غیر قانونی ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×