یونین کی صدر سمیت جے این یو کے 20؍طلباء ایمس میں داخل
نئی دہلی: 5؍جنوری (ذرائع) جواہر لال نہرو (جے این یو) یونیورسٹی میں اتوار کو جم کر ہنگامہ اور تشدد ہوا ۔ کچھ نقاب پوشوں نے یونیورسٹی کے ہاسٹلوں میں توڑ پھوڑ کی اور طلبہ و ٹیچر کی پٹائی کی ۔ اس حملہ میں جے این یو طلبہ یونین کی صدر آئشی گھوش بھی زخمی ہوئی ہیں اور ان کا ایمس میں علاج کیا جارہا ہے ۔ بائیں بازو کی طلبہ تنظیموں نے اس حملہ کیلئے اے بی وی پی پر الزام عائد کیا ہے جبکہ اے بی وی پی نے اس کی پرزور تردید کی ہے ۔
اطلاعات کے مطابق اس تشدد کے دوران متعدد طلبہ اور اساتذہ زخمی ہوگئے ہیں ۔ کم از کم 20 طلبہ کا ایمس میں علاج کیا جارہا ہے تو وہیں تین طلبہ کے صفدر جنگ اسپتال میں بھرتی ہونے کی خبر ہے ۔ وہیں 11 طلبہ کا کوئی سراغ نہیں مل رہا ہے کہ وہ کس حالت میں ہیں ۔
کانگریس کی جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی نے ایمس جاکر طلبہ سے ملاقات کی اور ان کی کیفیت دریافت کی ۔ علاوہ ازیں کئی دیگر سیاسی لیڈران بھی ایمس پہنچے اور طلبہ کی کیفیت جاننے کی کوشش کی ۔
ادھر وزارت داخلہ کے ذرائع سے خبر ہے کہ وزیر داخلہ امت شاہ نے دہلی پولیس کمشنر امولیہ پٹنائک سے جے این یو کے حالات پر بات چیت کی ۔ اب تک ملی جانکاری کے مطابق جوائنٹ ایس پی رینک کا افسر اس معاملہ کی جانچ کرکے اپنی رپورٹ سونپیں گے ۔
دریں اثنا مغربی دہلی کے ڈپٹی پولیس کمشنر دیویندر آریہ نے جے این یو میں طلبہ پر ہوئے حملے پر کہا کہ کیمپس کے اندر اب حالات معمول پر ہیں ۔ پولیس نے فلیگ مارچ کیا ہے ۔ سبھی ہاسٹل محفوظ ہیں ۔ حکمت عملی تیار کرکے پولیس کو تعینات کیا گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ فی الحال کیمپس کے کسی بھی حصے سے کسی بھی طرح کے تشدد کی کوئی خبر نہیں ہے ۔
افسران کے مطابق فروغ انسانی وسائل کی وزارت نے اس معاملہ پر جے این یو رجسٹرار سے رپورٹ طلب کی ہے ۔ وزارت کے افسران نے کہا کہ ہم نے کیمپس میں امن بحال کرنے کیلئے جے این یو وائس چانسلر اور پولیس افسران سے بات چیت کی ۔