احوال وطن

شہریت ترمیمی بل کے خلاف جامعہ ملیہ اسلامیہ میں پر تشدد احتجاج

نئی دہلی۔13؍دسمبر: (خصوصی رپورٹ) شہریت ترمیمی بل کے خلاف ملک بھر میں احتجاجی مظاہرے ہورہے ہیں، وہیں ملک کی راجدھانی دہلی میں بھی اسے لے کر عوام سڑکوں پر اتر گئے ہیں۔ اب جامعہ ملیہ اسلامیہ میں طلبہ وطالبات نے مورچہ سنبھال لیا ہے اور اس بل کی مخالفت کررہے ہیں۔ احتجاج کررہے طلبا پر پولس نے آنسو گیس کے گولے داغے ، جامعہ میں جمعرات کی رات سے ہی شدید احتجاج ہورہا ہے۔ جمعہ کی صبح ہزاروں طلبہ یونیورسٹی کے باہر سڑکوں پر آگئے اور احتجاج کرنا شروع کردیا، جامعہ کے طلبا کا مارچ پارلیمنٹ کا گھیراؤ کرنے کے لیے جارہا تھا اسے روکنے کےلیے پولس نے لاٹھی چارج کی ہے، دلی پولس نے پہلے پانی کی بوچھاڑ کی اور آنسو گیس داغے، یونیورسٹی کیمپس کے گیٹ نمبر ایک کے قریب مظاہرین پر لاٹھی چارج کی گئی۔ پولس اور طلبا میں زبردست تصادم ہوا جس کی وجہ سے کئی پولس اور تقریباً پچاس سے زائد طلبا زخمی ہوگئے۔ جنہیں قریبی ہولی فیملی اسپتال میں داخل کرایا گیا ہے ، اور اسی طرح کئی طلبائے عزیز کو حراست میں بھی لیا گیا ہے۔ منگل کو جامعہ کے ٹیچرس یونین اور طلبا نے شہریت قانون اور این آرسی کی مخالفت میں پر امن مظاہرہ کا اعلان کیا تھا، لیکن پولیس کی کاروائی اور احتجاج سے باز نہ آنے کی پاداش میں لاٹھی چارج کرکے پر تشدد بنادیا ، اور پھر پولیس نے پچاس سے زائد راؤنڈ آنسو گیس چلائے اور لاٹھی چارج بھی کیا۔ اگرچہ یونیورسٹی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ اس مظاہرے میں مبینہ طور پر بیرونی افراد کی شرکت کی وجہ سے ایسے حالات بنے ۔ اس دوران مظاہرہ میں شامل طلباء عزیز کو کیمپس میں واپس آنے کے لئے جامعہ ٹیچرس یونین کے سیکرٹری جنرل ماجد جمیل کوشش کرتے رہے، لیکن طلباء کی بھیڑ میں کچھ بیرونی لوگوں کے آنے سے حالات بگڑنے لگے۔ طلبا کا الزام ہے کہ ان پر پولس کا استعمال کیاجارہا ہے، وہیں پولس کا کہنا ہے کہ دفعہ 144 نافذ ہونے کی وجہ سے احتجاج کی اجازت نہیں تھی۔ پولس نے احتجاج کے دوران سڑکوں کو بند کردیا تھا جس کی وجہ سے جامعہ کے طلبا وطالبات نے بریکیڈ توڑ کر آگے بڑھنا شروع ہوگئے۔ مظاہرہ کے پیش نظر پارلیمنٹ کے قریب دو میٹرو اسٹیشنوں اور پٹیل چوک کو بند کردیا گیا ہے، دونوں اسٹیشنوں پر ٹرین نہیں رک رہی ہے، اس کے علاوہ پارلیمنٹ شاہراہ سے ٹالسٹائے شاہراہ کے درمیان ٹریفک کو بھی روک دیاگیا ہے۔ اس سے قبل احتجاج میں شامل طالبہ نازیہ نے کیب کو لے کر کہا کہ ایک سیکولر ملک میں اس طرح کا قانون بننے سے پہلے خارج ہوجانا چاہئے، ہندوستان کے لوگوں نے ایسے قانون کو ہمیشہ قبول نہیں کیا ہے، اسے بھی ناکار دیں گے، اس کےلیے بس لوگوں کو سڑکو ںپر اترنے کی ضرورت ہے۔ وہیں ایک طالب علم اسد نے کہاکہ یہ قانون مذہب کی بنیاد پر سماج کو تقسیم کرنے والا ہے، اس سے ملک میں تقسیم کے حالات پیدا ہوں گے، بی جے پی حکومت اس طرح کا قانون لاکر مسلمانوں کے ساتھ بھید بھاؤ کررہی ہے، ہم کیب اور این آر سی کی مخالفت کرتے ہیں، یہ صرف مسلمانوں کو ڈرانے والا ہے۔ جامعہ ٹیچرس یونین کے سیکرٹری جنرل پروفیسر ماجد جمیل کا کہنا ہے کہ بڑے افسوس کی بات ہے کہ آج ہندوستان میں جو کچھ ہو رہا ہے اس سے طالب علم اور اساتذہ سڑک پر ہیں، ہم اس کی سخت مخالفت کرتے ہیں کیونکہ بھارت ایک سیکولر ملک ہے یہاں ہندو یامسلمان کی نہیں ہے ۔ بین الاقوامی سیاسی امور کے لکچرار محمد سہراب کا کہنا ہے کہ اس شہریت قانون میں نہ صرف مسلمانوں کو دوئم درجے کا شہری بنا دیا گیاہے، بلکہ’ دی پپل آف انڈیا کے کانسپٹ میں ہم آتے ہی نہیں ہیں ، ہم یہاں کے شہری نہیں بلکہ سبجیکٹ بن کر رہ گئے ہیں، اور ہم پر سٹیزن شب کے قوانین نافذ ہی نہیں ہورہے ہیں ۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×