احوال وطن

مخالف شہریت قانون کے خلاف احتجاج میں طلباء کے ساتھ دہلی پولیس کا شرمناک رویہ: طلباء جامعہ

نئی دہلی: 11/فروری (ذرائع) جامعہ ملیہ اسلامیہ دہلی کے طلبہ جو تقریبا دو مہینے سے مسلسل احتجاج کررہے ہیں اور حکومت سے مطالبہ کررہے ہیں کہ شہریت ترمیمی قانون واپس لیں اس درمیان انہوں نے پیر کے روز مخالف شہریت ترمیمی قانون کے خلاف پارلیمنٹ تک مارچ نکالنے کی کوشش کررہے تھے۔ اس مارچ کے ساتھ پولیس نے مظاہرین کے ساتھ بدسلوکی کی ہے اور طلباء و طالبات کے ظالمانہ کارروائی کی۔
ائی اے این ایس سے بات کرتے ہوئے جامعہ کوارڈنیشن کمیٹی کے کور ممبرس میں سے ایک صفورہ نے دعوی کیا ہے کہ ”چار پولیس جوانوں نے مجھے گھیر لیا تھا میں نے ان سے سوال کیا تھا کہ وہ اپنا بیاچ بتائیں مگر انہوں نے نہیں دکھایا اور اس قدر دبا دیا تھا کہ میری سانس رک رہی تھی‘ میں نیم بیہوشی کے عالم میں چلی گئی۔
پانچ سے چھ منٹ تک پولیس نے لاتوں سے مجھے پیٹا۔ اور زمین پر گرنے کے بعد مجھے چھوڑ کر چلے گئے“۔انہوں نے مزید کہا کہ”میرے دوست نے مجھے دیکھا اور مجھے بچایا۔ ورنہ میرا زندہ رہنا ممکن نہیں تھا۔ جب میں ان سے کہہ رہی تھی کہ سانس لینے کے لئے موقع نہیں ہے تو وہ مجھ پر طعنے کس رہے تھے۔
طلبہ کا علاج کرنے والے ڈاکٹرس کا کہنا ہے کہ”زیادہ تر طلبہ کی شکایت ہے کہ انہیں پیٹ میں مارا گیا ہے‘ دیگر کی شکایت ہے کہ انہیں گردن میں کافی درد ہے کیونکہ کالر سے پکڑ کر انہیں گھسیٹا گیاہے“
جامعہ ملیہ اسلامیہ کی وائس چانسلر نجمہ اختر یونیورسٹی کے دیگر عہدیداروں کے ساتھ الشفاء ہاسپٹل پہنچے تاکہ زخمی ہونے والے طلبہ کی عیادت کرسکیں۔
ایک سینئر افیسر نے کہاکہ”حالانکہ پولیس نے کوئی لاٹھی چارج نہیں کیاہے مگر کچھ واقعات رونما ہوئے ہیں جس کی وجہہ سے طلبہ زخمی ہیں‘ جن کو دیکھنے کے لئے نجمہ میڈیم گئی ہیں“۔

قبل ازیں ایک مخالف سی اے اے پارلیمنٹ مارچ کا اعلان جامعہ کوارڈنیشن کمیٹی نے دیا تھا جس کو دہلی پولیس نے بلاک کردیا اور جامعہ ملیہ اسلامیہ سے کچھ فاصلے پر واقع ہولی فاطمہ اسکول کے قریب میں انہیں روک دیاگیا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×