احوال وطن

مسلمان، ظلمت ِدہر میں مطلع انوار بن جائیں،دعوت دین اورخدمت خلق کی ضرورت پر زور

نئی دہلی: 26؍مئی (پریس ریلیز) عید الفطر مسلمانوں کا سب سے بڑا تہوار ہے۔ دراصل یہ اللہ کی عطا کی ہوئی ھدایت،نزول قرآن کا جشن ہے۔ اور اللہ کی کتاب ہر زمانہ کے لئے ہدایت ہے۔ ہم ہر حال میں خوشی منائیں، کیونکہ اس موقع پر اللہ نے خوشی منانے کا حکم دیا ہے۔کیونکہ یہ نغمہِ عید فصل گُل ولالہ کاپابند نہیں ہے، بہار ہو کہ خزاں عید مبارک۔ان خیالات کا اظہار محترم امیر جماعت اسلامی ہند جناب سید سعادت اللہ حسینی نے عید الفطر کے موقع پر اپنے آن لائن سے خطاب کے دوران کیا۔سلسلہ خطاب جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ انوکھی عید تاریخ میں یاد رکھی جائیگی۔ایک ایسے موقع پر جب بالکل نیا زمانہ دستک دے رہا ہے ہم عید منارہے ہیں۔اس بار رمضان بھی ہم نے بالکل مختلف انداز میں گذارا۔ہمیں مکمل یکسوئی ملی،ایسے مواقع ملے کہ ہم پوری طرح سے اللہ کی طرف متوجہ ہوسکیں۔ جبکہ پوری انسانیت پرموت کے خوفناک سائے،ہر روز موت کی آتی خبریں،کوویڈ وارڈوں اور کورنٹا ئن سنٹرز کی تنہائی، خوف۔دہشت و وہشت کی فضائیں اور اس میں وقت گذارنے والوں کی داستانیں،دولت مندوں کی کسمپرسی، بے بسی سے ہاتھ مَلتے سائنسدان،ان حالات کے ساتھ رمضان نے ہمیں اپنی روح سنوارنے کا موقع دیا۔جناب سعادت اللہ حسینی نے کہا کہ امید ہے کہ مسلمان مابعد کوویڈ کی دنیا میں ایک ایک بدلے ہوئے وجود کے ساتھ بہتر مسلمان بن کر نئی دنیا میں قدم رکھیں گے۔اور اپنی ذمہ داریاں سنبھالیں گے۔انہوں نے کہا کہ اسلام کی ساری عبادتیں جہاں اللہ سے تعلق کو مضبوط کرتی ہیں وہیں اسکے بندوں سے بھی تعلقات کو زندہ کرتیں ہیں۔عید کہ موقع پر اللہ کی بڑائی اور اسکے سامنے سجدہ ریز ہونے کا حکم ہے وہیں عید،انسانی مساوات کے اظہار کا اعلان ہے۔غریبوں محتاجوں،مسکینوں کی ضرورتوں کی تکمیل،انسانوں سے خوشگوار تعلقات عید کی مراسم کا حصہ ہیں۔امیر جماعت اسلامی ہند نے کہا کہ اس پرانی اور نئی دنیا کہ جنکشن پر آنے والی عید کا یہ پیغام ہے کہ ہم اپنے عافیت کدوں سے باہر نکلیں۔اعتماد،سچائی،اور توکل کے ساتھ حق کی آواز بلند کریں۔اللہ چاہتا ہے کہ اسلام کے ماننے والے ساری انسانیت کے لئے سراپا رحمت بن جائیں۔ایک انوکھے رمضان میں پوری طرح یکسو ہوکر تربیت حاصل کرنے کے بعدبدلی ہوئی دنیا میں اللہ کی کبریائی کا اعلان اور اسکے احکام کی روشنی میں انسانوں کے مسائل کے حل اور انکی خدمات کے لئے کمر بستہ ہوجائیں۔اور اس عالمی وباء کے بعد جس طرح دنیا کی ظلمتیں سامنے آئیں ہیں ایسے میں ہم مطلع انوار بن کر دنیا کو روشن کریں۔اور حق وصداقت کو پوری قوت کے ساتھ بلند کرنے کے لئے اٹھ کھڑے ہوں۔اور دوسرا اہم کام خدمت خلق کا ہے۔اسکے ذریعہ ہم انسانوں کے دلوں کو جیت سکتے ہیں۔آخر میں انہوں نے دعا کی کہ اللہ،اس عید کو ساری دنیا کہ لئے ایک نئی سعادتوں کا گہوارہ بنائے،اور مستقبل میں سعید ایام کا زریعہ بنادے،دنیا سے مہلک وباء کا خاتمہ فرمائے۔اپنے بندوں پر رحم و کرم کا معاملہ فرمائے۔اور ہم سے راضی ہوجائے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×