سیاسی و سماجی

جمہوریت پر وار!

 کھول آنکھ، زمیں دیکھ! فلک دیکھ، فضا دیکھ! "
کیا آپ جانتے ہیں کہ آر ایس ایس اپنے نظریات کو فروغ دینے کے لئے، چودہ سال سے لیکر 25 برس تک کے مرد و زن کو نشانا بناتی ہے؟ کہ یہ عمر ایسی ہوتی ہےکہ انسان اسمیں جس سانچے میں بھی ڈھال دیا جاۓ، تا زندگی اسی کےمطابق جیتاہے؛
اگر آپ اس راز سے ابھی تک ناواقف ہیں تو آپ ابھی تک آر ایس ایس کی تاریخ سے بیخبر اور اسکی حقیقت سے بالکل نا آشنا ہیں، میرا مشورہ ہے کہ آپ اپنی کھلی ہوئی آنکھوں سے اسکا مشاہدہ کرنے کے لئے ہندوستان بھر میں آر ایس ایس کے مراکز کی خبر لیں، آپ دیکھیں گے کہ ان مراکز میں چودہ سے پچیس برس کے درمیان کے لوگ ہی زیادہ ہیں؛
اتنا ہی نہیں بلکہ موجودہ حکومت کے تمام اراکین کی سوانح پر نظر ڈالیں، تو معلوم ہوگا کہ وہ تمام اراکین آر ایس ایس میں اسی وقت آۓتھے جب وہ مذکورہ عمر کے تھے، خود ملک کے وزیر اعظم بھی بچپن ہی میں آر ایس ایس سے وابستہ ہوگئے تھے؛
اب چونکہ آر ایس ایس فقط ایک جماعت نہیں رہی، بلکہ  ملک کا اقتدار بھی اسی کے ہاتھ میں ہے، لہذا وہ اپنے اس جال کو بڑے پیمانے پر پھیلا رہی ہے، اِسکا سب سےواضح ثبوت یہ ہے کہ مرکزی وزیر تعلیم "ڈاکٹر رمیش پوکھریال” نے اپنے خصوصی ٹوئٹر ہینڈل سے اعلان کیا ہے کہ آن لائن تعلیم کا بوجھ کم کرنے کے لئے C. B. S. E بورڈ 2020 کےنصاب میں تیس فیصد کمی کی جارہی ہے؛ اور دوسرے مستند ذرائع جیسے "دی وائر اردو” سے یہ معلوم ہوا کہ ان کم کردہ نصاب میں، سیکولرازم، اور ملک پرستی پر مبنی، جیسے اسباق ہٹاۓگئےہیں؛
کیا آپ کو لگتاہے، کہ یہ فقط تعلیمی بوجھ کم کرنے کا پلان ہے؟ یا کوئی دور رس اور نہایت مستحکم سازش؟ جسکا مقصد ہےکہ نئ نسل کو جمہوریت کے خلاف پروان چڑھایا جاۓ، تاکہ کل جب وہ میدان میں آئیں اور سی بی ایس ای، جیسے اعلی معیار بورڈ سے اعلی کرسیاں تک پہنچیں تو ہمارےنظریات کو فروغ دینے میں ہماری مدد کریں؟
کیا آپ کو لگتاہے کہ آر ایس ایس کے کارندے فقط وہی ہیں جو بھگوا گمچھا کاندھے پر ڈالے ہوۓ چلتے ہیں؟ تو آپ غلط ہیں، اسلئے کہ آر ایس ایس کے اصل کارندے وہ ہیں جو کوٹ پینٹ پہنے اور ٹائی لگاۓ ہوۓ، چینلوں پر بیٹھے ہیں، یا بڑی بڑی کمپنیاں چلا رہے ہیں؛ وہ کسی سرکاری ادارےسے نہیں بلکہ یہی "سی بی ایس ای” بورڈ جیسے تعلیمی فلیٹ فام سے آۓ ہوۓ ہیں؛
اگر آپ کو میری باتیں محض اندھیرےمیں تیر، اور تخمینہ بازی لگتی ہے، تو براۓکرم آپ خلافت عثمانیہ کی بربادی سے قبل کی سو سالہ تاریخ کا مطالعہ کرلیں، کہ کس طرح اہل مغرب نے اہل ترکی اور عثمانیوں کی اولادوں کو مغربیت کے سانچے میں ڈھالا تھا؟ جو خود ہی خلافت کےبندھن سے نکل کر جمہوریت کی آزادی میں جانے کے لئے بے تاب ہوگئ تھی، اور اسی مغربی نظریات کا شاخسانہ تھا کہ ترکی میں کمال پاشا جیسے لوگ پیدا ہوۓ جنہوں نے عثمانیوں کی پشت پر خنجر مارا تھا، اہل مغرب نے اسی طرح کی حکمتیں رچ کر عثمانیوں پر مکمل سو سال کا زمانہ صرف کیا تھا، جس کے صلے میں انہیں خلافت کی بربادی نصیب ہوئی تھی؛
یہ ایک تاریخی حقیقت ہے،
اور وہی حقیقت، اب ہمارے ملک ہندوستان میں دھرائی جارہی ہے، اور نئ نسل کو جمہوریت سے ناآشنا کرنے کی حکمت مرتب کی جارہی ہے، اگر ہم اب بھی آر ایس ایس کے ہندو راشٹر کی پلانگ پر بے دار نہیں ہوۓ، تو پھر وقت ہمیں افسوس کرنے کا بھی موقع نہیں دے گا، یاد رکھئے گا! ؛
"تقدیر کے قاضی کا یہ فتوی ہے ازل سے
ہے جرم ضعیفی کی سزا مرگ مفاجات "

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×